پی ٹی آئی کارکن علی بلال کی ہلاکت پر جوڈیشل کمیشن بنانے کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست

اپ ڈیٹ 13 مارچ 2023
درخواست میں حکومت پنجاب، آئی جی پولیس اور ڈپٹی کمشنر سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا — فائل فوٹو: پی ٹی آئی
درخواست میں حکومت پنجاب، آئی جی پولیس اور ڈپٹی کمشنر سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا — فائل فوٹو: پی ٹی آئی

لاہور ہائی کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکن علی بلال کی ہلاکت پر جوڈیشل کمیشن بنانے کے لیے درخواست دائر کر دی گئی۔

ایڈووکیٹ ندیم سرور کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں حکومت پنجاب، آئی جی پولیس اور ڈپٹی کمشنر سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ سیاسی ورکر علی بلال عرف ظلِ شاہ کو دن دہاڑے قتل کر کے سروس ہسپتال چھوڑ دیا گیا، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ظلِ شاہ پر بدترین تشدد کے نشانات سامنے آئے ہیں۔

درخواست گزار نے کہا کہ ظلِ شاہ کو آخری بار پولیس قیدیوں کی وین میں دیکھا گیا، پولیس کے مطابق ظلِ شاہ کی ہلاکت کالے رنگ کے ویگو ڈالے کی ٹکر سے ہوئی۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ظلِ شاہ کی ہلاکت اہم نوعیت کا معاملہ ہے جس کی تحقیقات ہونا ضروری ہیں، آئین کا آرٹیکل 9 عوام کی جانوں کی حفاظت کی ضمانت دیتا ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ لاہور ہائی کورٹ ظلِ شاہ کی ہلاکت کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کا حکم دے اور کمیشن کی کارروائی کی خود نگرانی بھی کرے۔

واضح رہے کہ 8 مارچ کو پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا تھا کہ لاہور میں انتظامیہ کی جانب سے دفعہ 144 نافذ کرنے کے بعد پولیس نے کریک ڈاؤن کیا اور اس دوران ایک کارکن علی بلال جاں بحق ہوگیا۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے لاہور میں زمان پارک سے داتا دربار تک شیڈول ریلی کی منسوخی کے اعلان کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا تھا کہ پارٹی کارکن علی بلال کو ’پنجاب پولیس نے قتل‘ کردیا ہے۔

وزیر اعلی پنجاب نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے مکمل غیر جانبدرانہ اور حقائق و شواہد پر مبنی انکوائری کرنے کا حکم دیا تھا۔

پی ٹی آئی کارکن کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اسے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا جبکہ اس کی کھوپڑی میں فریکچر اور اس کے نتیجے میں خون بہنے کو موت کی وجہ قرار دیا گیا۔

تاہم 2 روز قبل 11 مارچ کو آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور اور نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے پی ٹی آئی کی جانب سے پارٹی کارکن علی بلال پر تشدد کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے موت کی وجہ حادثہ قرار دے دی تھی۔

بعد ازاں عمران خان نے لاہور میں کارکن کے قتل کی تحقیقات کے لیے لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے عدالتی کمیشن بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ نگران حکومت ثبوت مٹانے کی کوشش کر رہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں