لاہور: دفعہ 144نافذ، پی ٹی آئی کارکن جاں بحق، متعدد گرفتار، ریلی منسوخ

اپ ڈیٹ 08 مارچ 2023
پولیس نے کئی کارکنوں کو گرفتار کرلیا—فوٹو: رائٹرز
پولیس نے کئی کارکنوں کو گرفتار کرلیا—فوٹو: رائٹرز
پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس نے گاڑیوں کے شیشے بھی توڑے ہیں—فوٹو: ڈان نیوز
پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا ہے کہ پولیس نے گاڑیوں کے شیشے بھی توڑے ہیں—فوٹو: ڈان نیوز
لاہور میں پی ٹی آئی کارکنان کو گرفتار بھی کیا گیا ہے—فوٹو: ڈان نیوز
لاہور میں پی ٹی آئی کارکنان کو گرفتار بھی کیا گیا ہے—فوٹو: ڈان نیوز
فوٹو: ڈان نیوز
فوٹو: ڈان نیوز
محکمہ داخلہ کے نوٹی فکیشن  کے مطابق ایک ہفتے تک لاہور میں احتجاج، دھرنے اور مظاہروں پر پابندی ہوگی — فائل فوٹو: ڈان نیوز
محکمہ داخلہ کے نوٹی فکیشن کے مطابق ایک ہفتے تک لاہور میں احتجاج، دھرنے اور مظاہروں پر پابندی ہوگی — فائل فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے دعویٰ کیا ہے کہ لاہور میں انتظامیہ کی جانب سے دفعہ 144 نافذ کرنے کے بعد پولیس نے کریک ڈاؤن کیا اور اس دوران ایک کارکن جاں بحق ہوگیا۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے لاہور میں زمان پارک سے داتا دربار تک شیڈول ریلی کی منسوخی کے اعلان کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ پارٹی کارکن علی بلال کو ’پنجاب پولیس نے قتل‘ کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’انتخابی ریلی میں شرکت کے لیے آنے والے پی ٹی آئی کے غیرمسلح کارکنوں پر اس طرح کا ظلم شرم ناک ہے، پاکستان قاتلوں کی گرفت میں ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب، لاہور کے سٹی پولیس افسر (سی سی پی او) اور دیگر کے خلاف ان کی جماعت کی جانب سے قتل کا مقدمہ درج کیا جائے گا۔

عمران خان نے دوسری ٹوئٹ میں کارکن بلال کی ویڈیو جاری کی اور بتایا کہ پی ٹی آئی کارکن بلال زندہ تھا اور انہیں پولیس اسٹیشن لے جایا جا رہا تھا۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ’انہیں پولیس کی حراست میں مارا گیا ہے، یہ موجودہ حکومت اور پنجاب پولیس کا قاتلانہ عمل ہے‘۔

عمران خان نے ایک اور ٹوئٹ میں کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ملک بھر میں جماعت کے ضلعی صدور اور عہدیدار ’ہمارے شہید کارکن‘ کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کریں۔

پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل اسد عمر نے اپنے بیان میں کہا کہ ’طاقت کا استعمال اب اس نہج پر پہنچ گیا ہے کہ قوم کے بیٹے شہید کیے جا رہے ہیں، علی بلال کے قاتل ان شااللہ ایک دن قانون کے کٹہرے میں ہوں گے‘۔

لاہور کے سی سی پی او کے تعلقات عامہ کے افسر (پی آر او) سید مبشر نے ابتدائی طور پر کہا تھا کہ انہیں اسس حوالے سے کوئی معلومات نہیں ہیں۔

بعد ازاں انہوں نے کہا کہ ’مجھے دستیاب معلومات کے مطابق یہ ایک حادثہ تھا‘۔

لاہور کیپٹل پولیس سٹی نے بیان میں کہا کہ ’دو ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پیز) اور ایک اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) سمیت پولیس کے 11 اہلکار پی ٹی آئی کارکنوں کی کشیدگی کی وجہ سے زخمی ہوگئے ہیں‘۔

پولیس کی جانب سے مزید بتایا گیا کہ ایک ’شدید زخمی پولیس اہلکار کی حالت تشویش ناک‘ ہے۔

نگران وزیراعلیٰ پنجاب کا پی ٹی آئی کارکن کی ہلاکت پر نوٹس

حکومت پنجاب کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب سید محسن نقوی نے ہنگامہ آرائی میں مبینہ طور پر ہلاکت کا سخت نوٹس لیتے ہوئے واقعے کی فوری تحقیقات کا حکم دے دیا۔

وزیر اعلی پنجاب نے واقعے کی مکمل غیر جانبدرانہ اور حقائق وشواہد پر مبنی انکوائری کرنے کا حکم دیا ہے

وزیراعلی کا حکم ہے کہ جو بھی ملوث پایا جائے، قانون کے تحت انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں

پی ٹی آئی کی طرف سے دکھائی جانے والی وڈیوز آج کی نہیں بلکہ پرانی اور جیل بھرو تحریک کی ہیں

دانستہ جھوٹ پھیلایا جا رہا ہے کہ یہ شخص پولیس حراست میں تھا

سی سی ٹی وی فوٹیج سے انکشاف ہوا کہ جاں بحق شخص کو ایک پرائیویٹ گاڑی سروسز ہسپتال چھوڑ کر گئی

سیف سٹی کیمروں کے ذریعے اس گاڑی اور اس کے سواروں کی تلاش جاری ہے تاکہ سچائی سامنے آئے

پوسٹ مارٹم، سیف سٹی رپورٹ کے بعد درست حقائق کا تعین ممکن ہو گا

زمان پارک میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کے تشدد سے آج 11 پولیس اہلکار زخمی ہوئے

زخمیوں میں سبزہ زار اور ٹاؤن شپ کے ڈی ایس پیز، ایس ایچ او ہنجروال بھی شامل ہیں

8 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے

زخمی سپاہیوں میں عرفان، ندیم، بلال، وقار، عبدالستار، علی عاصمد، سکندر اور علی حمزہ شامل ہیں

پی ٹی آئی کارکنوں نے شرید پتھراؤ کیا اور ڈنڈے برسائے

پتھروں اور ڈنڈوں کے وار سے پولیس اہلکاروں کو گہرے زخم آئے

عمران خان کا ریلی منسوخ کرنے کا اعلان

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر کارکنوں کی گرفتاری کے بعد زمان پارک سے داتا دربار تک ریلی منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔

محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے لاہور میں جلسے، جلوسوں پر پابندی دفعہ 144 کے تحت لگائی ہے جب کہ پابندی کا نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔

محکمہ داخلہ پنجاب نے صوبائی دارالحکومت میں یہ پابندی ایک ہفتے کے لیے عائد کی ہے۔

محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ عائد کردہ پابندی کا نفاذ آج سے ہوگا جب کہ پابندی امن و امان کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے عائد کی گئی ہے۔

محکمہ داخلہ کے نوٹی فکیشن کے مطابق ایک ہفتے تک لاہور میں احتجاج، دھرنے اور مظاہروں پر پابندی ہوگی۔

کس قانون کے تحت پنجاب کی نگران حکومتوں نے پولیس تشدد کیا ہے، عمران خان

پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کی طرف سے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کرانے کے اعلان کے بعد پی ٹی آئی نے انتخابی مہم شروع کی تو کس قانون کے تحت پنجاب کی نگران حکومتوں نے شدید پولیس تشدد کیا ہے۔

ٹوئٹر پر جاری کردہ بیان میں عمران خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کی پانچ رکنی بینچ نے صدر مملکت کو 90 روز کے اندر پنجاب اور خیبرپخونخوا میں الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرنے کی ہدایت کی جس پر 30 اپریل کی تاریخ دی گئی، لہٰذا انتخابات میں مشکل سے 55 دن رہے گئے ہیں اور پی ٹی آئی نے لاہور سے انتخابی مہم کا آغاز کردیا ہے۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ پنجاب کی نگران حکومت کس قانون کے تحت اور سپریم کورٹ کی توہین کرتے ہوئے ہماری طے شدہ ریلی کو روکنے کے لیے غیرمسلحہ کارکنان پر شدید پولیس تشدد استعمال کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نگران حکومت کا کام صرف صاف اور منصفانہ انتخابات کو یقینی بنانا ہے، لیکن یہ جو کچھ کر رہے ہیں وہ قانونی کی حکمرانی، آئین اور جمہوریت پر حملہ ہے، سب سے بڑھ کر یہ کہ ایک بار جب سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہوئی ہے، تو اب یہ جنگل کا قانون ہے۔

پیمرا نے پی ٹی آئی کی انتخابی مہم ریلی کی کوریج پر پابندی عائد کردی

ادھر پی ٹی آئی کی طرف سے ٹوئٹر پر جاری کردہ بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی(پیمرا) نے ان کی انتخابی مہم ریلی کی کوریج پر پابندی عائد کردی ہے.

پی ٹی آئی کارکنان کی گرفتاریاں، گاڑیوں کے شیشے توڑے گئے

ریلی کے مقام پر موجود ڈان نیوز کے نمائندے کے مطابق مال روڈ پر موجود ریلی کے شرکا کو دفعہ 144 کی خلاف وزری کرنے پر گرفتار کرنے کے ساتھ ساتھ گاڑیوں کے شیشے بھی توڑے گئے ہیں جبکہ عمران خان کی رہائش گاہ کی طرف جانے والے تمام روڈ بند کیے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے یہ حکم ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان تحریک انصاف نے اپنی انتخابی مہم کے آغاز کے لیے آج زمان پارک سے داتا دربار تک ریلی نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔

پابندی کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں نے اسے حکومت کا فسطائی اقدام قرار دیا۔

سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ پنجاب میں سیاسی اجتماعات پر پابندی فسطائی حکومت کا نیا ہتھیار ہے، سامراجی قوتیں ہمیشہ عوام سے خوفزدہ رہی ہیں، پاکستان کے عوام نے اپنے حقوق کے لیے ہمیشہ لڑائی لڑی ہے۔

ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ہم اپنے حق سے دست بردار نہیں ہوں گے، اس فاشسٹ حکومت کے خلاف جدوجہد میں مزید تیزی آئے گی۔

پابندی کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی کے رہنما حماد اظہر نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ اور اقدام عمران خان کے خوف کے باعث کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ آج زمان پارک سے ریلی کا آغاز ہونے والا تھا کہ پابندی کی خبر سامنے آئی، ارد گرد کے تمام راستوں کو بند کردیا گیا اور ہمارے جھنڈوں اور دیگر اشتہاری سامان کو ضبط کیا گیا، ہمارے کارکنوں کو گرفتار کیا جارہا ہے۔

حماد اظہر نے پی ٹی آئی کارکنوں سے پرامن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے الزام لگایا کہ وزیر داخلہ رانا ثنااللہ لاشیں چاہتا ہے، رانا ثنااللہ خون چاہتا ہے، یہ بدکار، بددیانت رجیم خون چاہتی ہے تاکہ اس خون کو بنیاد بنا کر پاکستان میں جمہوریت کو معطل کیا جائے۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ کارکن پر امن رہیں، مشاورتی جاری ہے، میں چیف جسٹس سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس فیصلے کا از خود نوٹس لیں۔

قبل ازیں پی ٹی آئی کے سینیٹر وسیم شہزاد نے کہا تھا کہ آج لاہور میں عمران خان کی زیر قیادت ریلی ایک عوامی ریفرنڈم ہوگا۔

ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں پی ٹی آئی سینیٹر نے کہا کہ آج کی ریلی میں انسانوں کا سمندر ثابت کرے گا کہ وہ ظلم و فسطائیت، انسانی حقوق کی پامالی اور امپورٹڈ حکومت کو مسترد کرکے آئین و قانون کی بالادستی اور حقیقی آزادی کے لیے عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

آج نکالی جانے والی پی ٹی آئی کی ریلی کو عدلیہ کے احترام اور وقار کے نام کیا گیا ہے، تاہم پارٹی کے اندرونی ذرائع اسے انتخابی مہم کا باقاعدہ آغاز قرار دیتے ہیں۔

پی ٹی آئی کے ایک رہنما نے کہا کہ ’کئی مہینوں تک آرام اور گولیوں کے زخم بھرنے کے بعد عمران خان خود آج ریلی کی قیادت کریں گے‘۔

گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر نے دعویٰ کیا تھا کہ ’پی ٹی آئی کی ریلی کے لیے تمام انتظامات مکمل ہیں، ریلی زمان پارک سے شروع ہوگی اور کینال روڈ پر رواں دواں ہوگی، مسلم ٹاؤن پر موڑ لینے کے بعد ریلی اختتام پذیر ہونے سے پہلے داتا علی ہجویری کے مقبرے کی جانب مارچ کیا جائے گا‘۔

پی ٹی آئی رہنما کے مطابق ’اس ریلی کا مقصد عدلیہ کو مضبوط کرنا ہے جو کہ عوام اور قانون کی حکمرانی کے لیے آخری امید ہے‘۔

عوامی اجتماعات کا انعقاد مناسب نہیں، محکمہ داخلہ کا پی ٹی آئی کو مراسلہ

قبل ازیں محکمہ داخلہ پنجاب نے پاکستان تحریک انصاف مرکزی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد کو مراسلہ لکھا تھا جس میں کہا گیا کہ آج پی ٹی آئی کی جانب سے نکالی جانے والی ریلی کے لیے سیکیورٹی انتظامات سخت کیے جائیں۔

محکمہ داخلہ نے پی ٹی آئی کی قیادت کو لکھے گئے مراسلے میں کہا تھا کہ آج خواتین کے عالمی دن کے موقع پر لاہور میں خواتین مارچ بھی منعقد ہو رہا ہے، پی ٹی آئی قیادت قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تعاون کو یقینی بنائے۔

صوبائی محکمہ داخلہ نے مراسلے میں کہا تھا کہ ملکی موجودہ سیکیورٹی صورتحال میں عوامی اجتماعات کا ہونا مناسب نہیں ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں