چین نے خبردار کیا ہے کہ آسٹریلیا، برطانیہ اور امریکا جوہری طاقت سے چلنے والی آبدوزوں کے معاہدے کی رونمائی کرکے ’غلطی اور خطرے کا راستہ‘ اختیار کر رہے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وینبن نے کہا کہ امریکا، برطانیہ اور آسٹریلیا کا حالیہ مشترکہ بیان یہ ظاہر کرتا ہے کہ تینوں ممالک اپنے اپنے جغرافیائی سیاسی مفادات کی خاطر بین الاقوامی برادریوں کے تحفظات کو نظر انداز کرتے ہوئے ’گمراہی اور خطرے‘ کی راہ پر مزید نیچے جارہے ہیں۔

گزشتہ روز آسٹریلیا نے اعلان کیا تھا کہ وہ امریکی جوہری طاقت سے لیس پانچ آبدوزیں خریدے گا جس کے بعد ابھرتے ہوئے چین کے سامنے ایشیا پیسیفک میں مغربی قوتوں کو مضبوط کرنے کے پرجوش منصوبے کے تحت امریکی اور برطانوی ٹیکنالوجی کے ساتھ ایک نیا ماڈل بنائے گا۔

تاہم امریکی صدر جو بائیڈن نے زور دیا ہے کہ آسٹریلیا جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرے گا۔

ترجمان چینی وزارت خارجہ نے تینوں مغربی طاقتوں پر ہتھیاروں کی دوڑ کو فروغ دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی ڈیل سرد جنگ کی ذہنیت کا معاملہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ آبدوز کی فروخت شدید جوہری خطرات کو پیدا کر رہی ہے اور جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کی روک تھام کے معاہدے کے مقاصد کی خلاف ورزی کرتا ہے۔

واضح رہے کہ آسٹریلیا کی طرف سے ایسا اعلان اس وقت ہوا جب امریکی صدر جو بائیڈن نے کیلفورنیا میں آسٹریلوی وزیراعظم انتھونی البانیز اور برطانوی وزیراعظم رشی سوناک کی میزبانی کی۔

,

آسٹریلیو وزیراعظم انتھونی البانیز نے کہا کہ آبدوز کا یہ معاہدہ آسٹریلوی دفاعی قوت میں ہماری پوری تاریخ میں سب سے بڑی سرمایہ کاری ہے۔

آبدوز میں لانگ رینج کروز میزائل سے شامل کیا جائے گا جو کہ روک تھام کی قوت فراہم کریں گی۔

انتھونی البانیز نے پیش گوئی کی کہ وسیع تر اقتصادی اثرات دوسری جنگ عظیم کے بعد ملک میں آٹوموبائل انڈسٹری کے متعارف ہونے کے مترادف ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت کا تخمینہ ہے کہ کئی دہائیوں پر مشتمل اس منصوبے پر پہلے 10 برسوں میں تقریباً 40 ارب ڈالر لاگت آئے گی اور اندازے کے مطابق 20 ہزار ملازمتیں پیدا ہوں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ کے بعد آسٹریلیا اب وہ دوسرا ملک ہے جس کو امریکی بحری جوہری رازوں تک رسائی دی جائے گی۔

آسٹریلیا نے جوہری ہتھیاروں کی تعیناتی کو مسترد کر دیا ہے تاہم اس کا آبدوز منصوبہ چین کے ساتھ محاذ آرائی میں ایک اہم نئے مرحلے کی نشاندہی کرتا ہے جس نے ایک جدید ترین بحری بیڑا بنایا ہے اور بحرالکاہل میں مصنوعی جزائر کو آف شور اڈوں میں تبدیل کر دیا ہے۔

برطانوی وزیراعظم کے دفتر کی طرف سے گزشتہ روز اپنے بیان میں کہا گیا کہ چینی اثر و رسوخ اور روس کے مغربی یوکرین پر حملے کے پیش نظر برطانیہ بھی اپنی فوجی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے کوشاں ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ اگلے دو برسوں میں 6 ارب ڈالر سے زیادہ اضافی فنڈنگ اہم گولہ بارود کے ذخیرے کو بھرنے اور تقویت بخشنے کے ساتھ ساتھ برطانیہ کے جوہری ادارے کو جدید بنائے گی اور آبدوز پروگرام کے اگلے مرحلے کے لیے فنڈ فراہم کرے گی۔

رپورٹ کے مطابق آسٹریلوی سیلرز، انجینئرز اور دیگر عملہ مہارت حاصل کرنے کے لیے اپنے امریکی اور برطانوی شراکت داروں سے تربیت حاصل کریں گے جب کہ برطانوی اور امریکی آبدوزیں آسٹریلوی بندرگاہوں کا باقاعدہ دورہ کرتی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں