زمان پارک آپریشن: پولیس کےخلاف توہین عدالت کی کارروائی کیلئے پی ٹی آئی کا لاہور ہائیکورٹ سے رجوع

اپ ڈیٹ 19 مارچ 2023
درخواست میں کہا گیا کہ پولیس آپریشن ایک طے شدہ حکمت عملی کے تحت کیا گیا — فائل فوٹو: پی ٹی آئی/ٹوئٹر
درخواست میں کہا گیا کہ پولیس آپریشن ایک طے شدہ حکمت عملی کے تحت کیا گیا — فائل فوٹو: پی ٹی آئی/ٹوئٹر

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے زمان پارک میں سابق وزیراعظم اور پارٹی چیئرمین عمران خان کی رہائش گاہ پر سرچ آپریشن کرنے پر پولیس حکام کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق درخواست گزار کے وکیل اظہر صدیق نے بتایا کہ پی ٹی آئی کے سینیئر نائب صدر فواد چوہدری کی جانب سے توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین کی رہائش گاہ پر طاقت کا استعمال کرتے ہوئے وحشیانہ انداز میں غیر قانونی پولیس آپریشن کیا گیا۔

درخواست میں کہا گیا کہ لاہور ہائی کورٹ نے 14 اور 15 مارچ کو پیش آنے والے واقعات کی تحقیقات کے لیے درخواست گزار (فواد چوہدری) اور دیگر کو پولیس کے ساتھ تعاون کرنے اور عمران خان کی رہائش گاہ تک رسائی دینے کی ہدایت کے ساتھ درخواست نمٹا دی تھی۔

تاہم پولیس نے عمران خان کی اہلیہ سمیت دیگر خواتین کی رازداری کے حق کو نظر انداز کرتے ہوئے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کیا اور گھر کے احاطے میں داخل ہونے کے لیے طاقت کا بدترین استعمال کیا۔

درخواست میں کہا گیا کہ پولیس آپریشن ایک طے شدہ حکمت عملی کے تحت کیا گیا کیونکہ یہ عمران خان کی عدالت میں پیشی کے لیے اسلام آباد روانگی کے فوراً بعد شروع ہوا، یہ غیر قانونی آپریشن پارٹی کے جلسوں کی سیکیورٹی کے حوالے سے پنجاب کی صوبائی انتظامیہ اور پی ٹی آئی کے درمیان طے شدہ شرائط کی سراسر خلاف ورزی ہے۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ پولیس حکام نے منصفانہ یا معقول اقدام نہیں اٹھایا، لہٰذا عدالت اس معاملے کا نوٹس لے اور مدعا علیہان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرے۔

درخواست میں چیف سیکریٹری پنجاب زاہد اختر زمان، آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور، سی سی پی او بلال صدیق کمیانہ، ڈی آئی جی آپریشنز کامران افضل اور ایس ایس پی (ڈسپلن) عمران کشور کو فریق بنایا گیا۔

واضح رہے کہ 17 مارچ کو جسٹس طارق سلیم شیخ نے آئی جی پنجاب کی درخواست کو نمٹاتے ہوئے کہا تھا کہ تفتیشی افسران کا قانونی حق اور فرض ہے کہ وہ تفتیش کے لیے جائے وقوع کا دورہ کریں۔

جج نے پی ٹی آئی کی قیادت کو ہدایت کی تھی کہ وہ پولیس کے ساتھ تعاون کریں اور انہیں زمان پارک کے باہر ہونے والے پرتشدد واقعات کے بارے میں ریس کورس تھانے میں درج ایف آئی آرز کی تفتیش کے لیے جائے وقوع تک رسائی کی اجازت دیں۔

یاسمین راشد کا لاہور ہائی کورٹ سے رجوع

دریں اثنا پی ٹی آئی پنجاب کی صدر ڈاکٹر یاسمین راشد نے اپنے خلاف درج مقدمات میں ضمانت قبل از گرفتاری کے باوجود پولیس اہلکاروں کی جانب سے مبینہ طور پر ہراساں کیے جانے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک درخواست میں یاسمین راشد نے مؤقف اختیار کیا کہ وہ شادمان میں اپنے کلینک جا رہی تھیں کہ پولیس کی گاڑیوں نے ان کی گاڑی کو روکا اور ضمانت کا علم ہونے کے باوجود انہیں گرفتار کرنے کی کوشش کی۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ انہوں نے چیخ و پکار کی جس پر لوگ اکٹھے ہو گئے اور انہوں نے اپنے وکلا کو بلایا جنہوں نے موقع پر پہنچ کر انہیں پولیس کی جانب سے غیر قانونی طور پر ہراساں کرنے سے بچا لیا۔

یاسمین راشد نے استدعا کی کہ ’عدالت پولیس کو مجھے ہراساں کرنے، بلیک میل کرنے، دھمکیاں دینے اور میری تذلیل کرنے سے روکے‘۔

انہوں نے عدالت سے سی سی پی او اور ایس ایس پی سی آئی اے کو ذاتی طور پر رپورٹس کے ساتھ طلب کرنے کی بھی درخواست کی۔

تبصرے (0) بند ہیں