اسلام آباد ہائیکورٹ کا حسان نیازی کا میڈیکل کرانے، 24 گھنٹے میں متعلقہ عدالت پیش کرنے کا حکم

اپ ڈیٹ 20 مارچ 2023
اسد عمر نے کہا کہ آئین اب معطل ہی نظر آ رہا ہے—فوٹو: آئی ایس ایف / ٹوئٹر
اسد عمر نے کہا کہ آئین اب معطل ہی نظر آ رہا ہے—فوٹو: آئی ایس ایف / ٹوئٹر

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے گرفتار بھانجے اور فوکل پرسن حسان نیازی کا میڈیکل کرانے اور 24 گھنٹے میں متعلقہ عدالت پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

رہنما پی ٹی آئی حسان نیازی کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کیس کی سماعت کی، حسان نیازی کی جانب سے وکلا فیصل چوہدری، ابوزر سلمان نیازی، نعیم حیدر و دیگر عدالت پیش ہوئے۔

وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ بیرسٹر حسان نیازی ضمانت کے لیے انسداد دہشتگردی عدالت میں گئے، پولیس نے حسان نیازی کو اغوا کیا اور کوئی معلوم نہیں کس مقدمے میں کیا، کسٹوڈیل ٹاچر کے بارے میں ہم نے پہلے بھی عدالت میں کہا ہے، ہمیں یہ بھی نہیں بتایا جارہا ہے کہ حسان نیازی کو کہاں رکھا گیا ہے۔

عدالت نے ایس ایچ او رمنہ اور آئی جی اسلام آباد کے نمائندہ کو آدھے گھنٹے کے اندر عدالت میں طلب کر لیا۔

ایس ایچ او تھانہ رمنا اور آئی جی اسلام آباد کے نمائندہ عدالت میں پیش ہوئے، چیف جسٹس نے ایس ایچ او تھانہ رمنا سے استفسا کہ کیا آپ نے حسان نیازی کو اٹھایا ہے، جس پر ایس ایچ او تھانہ رمنا نے جواب دیا کہ جی ہم نے حسان نیازی کو اٹھایا ہے، ایس ایچ او تھانا رمنا نے ایف آئی آر کاپی عدالت میں جمع کروا دی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ یہ تو آج مقدمہ ہوا ہے، وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ میں یہ گارنٹی دیتا ہوں کہ تفتیش میں پیش ہوں گے۔

چیف جسٹس نے آئی جی کے نمائندہ سے استفسارکیا کہ آپ نے مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا ہے، کوئی قانون اور قاعدہ نہیں توڑنا، ملزم کے حقوق سب دینے ہیں، میڈیکل آپ کب کرواتے ہیں، 12 بجے آپ نے گرفتار کیا ہے لیکن ابھی تک آپ نے مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیوں نہیں کیا۔

پولیس نے کہا کہ ہم کل حسان نیازی کو عدالت پیش کر دیں گے، فیصل چوہدری نے کہا کہ پولیس کی جانب سے کسٹوڈیل ٹارچر کا خدشہ ہے،چیف جسٹس نے کہا کہ ہم آرڈر کر دیتے ہیں پولیس کوئی قانون کی خلاف ورزی نہ کرے، عدالت نے فیصل چوہدری سے مکالمہ کیا کہ ریمانڈ کے لیے پیش کریں گے تو وہاں دفاع میں بات کر لیں۔

عدالت نے حسان نیازی کا میڈیکل کرانے اور 24 گھنٹے میں متعلقہ عدالت پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

قبل ازیں پی ٹی آئی نے حسان نیازی کے مبینہ اغواکے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس کے باہر سے حسان نیازی کو اغوا کیا گیا، حسان نیازی عبوری ضمانت کے بعد کمپلیکس سے باہر آ رہے تھے، درخواست میں آئی جی اسلام آباد ایس ایچ او تھانہ رمنا کو فریق بنایا گیا۔

حسان خان نیازی کے خلاف کار سرکار مداخلت اور اسلحہ دیکھانے کیخلاف مقدمہ درج

پی ٹی آئی رہنما حسان خان نیازی کے خلاف کار سرکار میں مداخلت اور اسلحہ دیکھانے کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا، مقدمہ تھانہ رمنا میں اے ایس آئی خوبان شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا۔

ایف آئی آر کے متن کے مطابق گاڑی کو روکنے کی کوشش کی لیکن ڈرائیور نے پولیس اہلکاروں کے اوپر گاڑی چھڑائی، حسان نیازی نے جان سے مارنے کی دھمکیاں دی، حسان نیازی کے ساتھ دوسرے شخص نے اسلحہ نکالا، دوسرا شخص گاڑی نکال کر فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا،دوران مزاحمت حسان نیازی کو پولیس نے گرفتار کر لیا۔

حسان نیازی کو اسلام آباد میں گرفتار کرلیا گیا، پی ٹی آئی کا دعویٰ

قبل ازیں پی ٹی آئی) نے دعویٰ کیا کہ پارٹی چیئرمین عمران خان کے بھانجے اور فوکل پرسن حسان نیازی کو اسلام آباد میں گرفتار کرلیا گیا ہے۔

پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ ’عدالت سے ضمانت ملنے کے بعد حسان نیازی کو گرفتار کر لیا گیا، آئین اب معطل ہی نظر آرہا ہے‘۔

پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب نے اس حوالے سے ویڈیو پیغام بھی جاری کیا، ان کا کہنا تھا کہ ’تمام مقدمات میں ضمانت کے باوجود ایس پی نوشیروان نے انسداد دہشت گردی عدالت کے باہر سے حسان نیازی کو اغوا کرلیا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’پولیس گردی کی انتہا ہوگئی ہے، حسان نیازی ایک وکیل ہیں جن کی ابھی عدالت نے ضمانت منظور کی ہے اور ان کو اغوا کرلیا گیا ہے، ملک بھر کے وکلا کو فوری سڑکوں پر احتجاج کے لیے نکل آنا چاہیے‘۔

فرخ حبیب نے کہا کہ ’اسلام آباد میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کے دونوں جانب پولیس کھڑی کی گئی تاکہ ہمیں اغوا کرسکے، وکلا کے بقول پولیس والے بار بار یہ کہہ رہے تھے آج حسان نیازی اور فرخ حبیب کو خصوصی توڑ پر اٹھانے کا حکمنامہ ملا ہے‘۔

انہوں نے لکھا کہ ’مجھے وکلا نے ان کے عزائم کا بتایا، میں وہاں سے ضمانت ملتے ہی ابھی ان کو چکمہ دے کر نکل آیا ہوں‘۔

پی ٹی آئی کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ایک ویڈیو بھی ٹوئٹ کی گئی اور حسان نیازی کی گرفتاری کا دعویٰ کیا گیا۔

شاہ محمود قریشی کا لاہور ہائیکورٹ سے رجوع

دریں اثنا پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی نے بھی اسلام آباد میں درج 6 مقدمات میں حفاظتی ضمانت کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی۔

شاہ محمود قریشی نے تھانہ کاہنہ اور گولڑہ کے 2، 2 مقدمات میں حفاظتی ضمانت کی درخواستیں دائر کی ہیں۔

علاوہ ازیں تھانہ کورال اور آئی نائن کے مقدموں میں بھی شاہ محمود قریشی کی جانب سے حفاظتی ضمانت کی درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔

تھانہ کاہنہ میں شاہ محمود قریشی کے خلاف درج مقدمہ انسداد دہشتگری دفعات کے تحت 14 مارچ کو درج کیا گیا تھا، جس میں انہوں نے 15 روز کی حفاظتی ضمانت کی استدعا کی ہے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کے لیے لاہور ہائی کورٹ حفاظتی ضمانت منظور کرے۔

زمان پارک ہنگامہ آرائی، پولیس پر تشددکیس: پی ٹی آئی کے 102 کارکنوں کو جوڈیشنل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا گیا

زمان پارک ہنگامہ آرائی، پولیس پر تشدد، پولیس گاڑیوں کو جلانے اور کار سرکار میں مداخلت کے میں گرفتار گرفتار ملزمان کو انسداد دہشتگری عدالت میں پیش کیا گیا۔

پراسیکیوشن نے عدالت سے ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کی استدعا کرتے ہوئے بتایا کہ ملزمان سے اسلحہ ،پیٹرول بم اور ڈنڈے سوٹے برآمد کیے گیے، ملزمان کے وکیل نے کہا کہ ملزمان کا اس مقدمہ سے کوئی تعلق نہیں ہے، مقدمہ میں شامل دفعات دیکھیں اور یہ ثابت ہی نہیں ہوتا، کسی بھی مضروب کا میڈیکل موجود نہیں ہے۔

فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے پی ٹی آئی کے 102 کارکنوں کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا، کارکنوں کو شناخت پریڈ کے لیے جیل بھجواتے ہوئے 3 اپریل کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دے، مزید سماعت تین اپریل تک ملتوی کر دی گئی۔

عمران خان کی زمان پارک پر پولیس آپریشن کے خلاف توہین عدالت کی درخواست سماعت کیلئے مقرر

سابق وزیرعظم عمران خان نے اپنی رہائش گاہ زمان پارک پر پولیس آپریشن کے خلاف توہین عدالت دائرکردی، درخواست میں چیف سیکریٹری پنجاب ،آئی جی پنجاب سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ پولیس نے 18 مارچ کو زمان پارک آپریشن قانون کے منافی کیا. پولیس نے بنیادی حقوق کی خلاف وزری کرتے ہوئے توڑ پھوڑ کی، لاہور ہائیکورٹ کے 17 مارچ کے احکامات کی بھی خلاف وزری کی گئی۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت چیف سیکرٹری، آئی جی پنجاب سمیت دیگر کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی کرے،

لاہور ہائیکورٹ نے درخواست سماعت کے لیے مقرر کر دی۔

تبصرے (0) بند ہیں