ممنوعہ فنڈنگ کیس: الیکشن کمیشن نے شوکاز نوٹس پر پی ٹی آئی کے اعتراضات مسترد کردیے

اپ ڈیٹ 22 مارچ 2023
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ 6 ماہ سے کچھ نہیں ہوا، ایسے نہیں چلے گا— فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ 6 ماہ سے کچھ نہیں ہوا، ایسے نہیں چلے گا— فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان

الیکشن کمیشن نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں شوکاز نوٹس پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اعتراضات مسترد کر دیے۔

چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں تین رکنی کمیشن نے پی ٹی آئی کے اعتراضات پر سماعت کی، دوران سماعت چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ تحریک انصاف نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا، وہاں کیا فیصلہ آیا؟

پی ٹی آئی کے معاون وکیل نے جواب دیا کہ ہائی کورٹ نے قرار دیا تھا کہ تحریک انصاف کا مؤقف سن کر فیصلہ کیا جائے۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ تحریک انصاف نے عبوری جواب دیا تھا، حتمی جواب کے لیے وقت مانگا ہے، 6 ہفتے کا وقت مانگا تھا، اب تو 6 ماہ گزر چکے ہیں، 6 ماہ سے کچھ نہیں ہوا، ایسے نہیں چلے گا۔

پی ٹی آئی کے معاون وکیل نے کہا کہ ’انور منصور سندھ ہائی کورٹ میں مصروف ہیں، سماعت ملتوی کی جائے‘، تاہم الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے معاون وکیل کی 2 ہفتے کا وقت دینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ممنوعہ فنڈنگ کیس کی سماعت 28 مارچ تک ملتوی کر دی۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس 2 اگست کو الیکشن کمیشن کی جانب سے پی ٹی آئی کے خلاف 2014 سے زیر التوا ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا گیا تھا کہ یہ ثابت ہوگیا کہ تحریک انصاف نے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی۔

فیصلے میں بتایا گیا تھا کہ پی ٹی آئی کو امریکا، کینیڈا اور ووٹن کرکٹ سے ملنے والی فنڈنگ ممنوعہ قرار دی گئی ہے اور پی ٹی آئی نے دانستہ طور پر ووٹن کرکٹ لمیٹڈ سے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی۔

فیصلے میں کہا گیا تھا کہ تحریک انصاف نے عارف نقوی سمیت 34 غیر ملکیوں سے فنڈز لیے، ابراج گروپ، آئی پی آئی اور یو ایس آئی سے بھی فنڈنگ حاصل کی، یو ایس اے ایل ایل سی سے حاصل کردہ فنڈنگ بھی ممنوعہ ثابت ہوگئی۔

فیصلے میں بتایا گیا تھا کہ پی ٹی آئی کو امریکا، کینیڈا اور ووٹن کرکٹ سے ملنے والی فنڈنگ ممنوعہ قرار دی گئی ہے اور پی ٹی آئی نے دانستہ طور پر ووٹن کرکٹ لمیٹڈ سے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی۔

فیصلے میں کہا گیا تھا کہ تحریک انصاف نے عارف نقوی سمیت 34 غیر ملکیوں سے فنڈز لیے، ابراج گروپ، آئی پی آئی اور یو ایس آئی سے بھی فنڈنگ حاصل کی، یو ایس اے ایل ایل سی سے حاصل کردہ فنڈنگ بھی ممنوعہ ثابت ہوگئی۔

بعد ازاں الیکشن کمیشن کی جانب سے 2 اگست کو سنائے گئے فیصلے کی روشنی میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو شوکاز نوٹس جاری کرکے 23 اگست کو پیش ہونے کی ہدایت کی گئی تھی۔

بعد ازاں پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور نے سیکریٹری الیکشن کمیشن کے شوکاز نوٹس جاری کرنے کا اختیار چیلنج کیا تھا۔

علاوہ ازیں پی ٹی آئی نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا، پی ٹی آئی کے ایڈیشنل سیکریٹری جنرل عمر ایوب نے الیکشن کمیشن کے خلاف درخواست دائر کی جس میں الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا تھا۔

درخواست میں پی ٹی آئی نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کی کارروائی غیر قانونی اور الیکشن کمیشن کا شوکاز نوٹس بھی کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔

تاہم رواں برس 2 فروری کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست مسترد کردی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں