جسٹس یحیٰی آفریدی نے انتخابات کے التوا سے متعلق اپیلوں کو ’ناقابل سماعت‘ قرار دے دیا

اپ ڈیٹ 01 اپريل 2023
جسٹس یحیٰی آفریدی نے کہا کہ مجھے یقین ہے ہائی کورٹس زیر التوا معاملات کو تیزی سے آگے بڑھائیں گی— فائل فوٹو:سپریم کورٹ ویب سائٹ
جسٹس یحیٰی آفریدی نے کہا کہ مجھے یقین ہے ہائی کورٹس زیر التوا معاملات کو تیزی سے آگے بڑھائیں گی— فائل فوٹو:سپریم کورٹ ویب سائٹ

سپریم کورٹ کے جسٹس یحییٰ آفریدی نے جمعہ کو انتخابات کے التوا کے خلاف سماعت کے حوالے سے اپنے اضافی نوٹ میں فروری میں جاری کردہ ایک مختصر حکم سے متعلق اپنے مؤقف کی وجوہات بیان کردیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس یحیٰی آفریدی نے اپنے حکم میں میں انتخابات میں تاخیر سے متعلق تینوں کارروائیوں کو عدالت عظمیٰ میں ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا۔

اس ضمن میں نوٹ میں جسٹس آفریدی نے لکھا کہ جیسا کہ انہوں نے سپریم کورٹ میں زیر التوا موجودہ تینوں کارروائیوں کو قبل از وقت قرار دے کر فیصلہ کیا تھا کہ وہ قابل سماعت نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے لگتا ہے کہ بینچ پر بیٹھنا اور مذکورہ درخواستوں کی سماعت کرنا مناسب نہیں ہوگا، میری جانب سے موجودہ معاملات کی سماعت کے دوران پاس کردہ کوئی بھی نتائج یا ریمارکس متعلقہ ہائی کورٹس کے سامنے زیر التوا درخواستوں/اپیل میں فریقین کے متنازع دعووں کو متاثر کر سکتے ہیں۔

خیال رہے کہ 27 فروری کو از خود نوٹس کی سماعت کرنے والا 9 رکنی بینچ 5 رکنی رہ گیا تھا جب جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس اطہر من اللہ نے اپنی بینچ میں شمولیت کو چیف جسٹس کی صوابدید پر چھوڑ دیا تھا۔

جسٹس آفریدی نے یاد دلایا کہ کس طرح پنجاب میں انتخابات کے اعلان سے متعلق سنگل بینچ کے 10 فروری 2023 کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلیں لاہور ہائی کورٹ میں زیر التوا تھیں، جب کہ پشاور ہائی کورٹ بھی خیبرپختونخوا اسمبلی کے انتخابات کی تاریخ کے تعین کے لیے ریلیف کی درخواست کی سماعت کر رہی تھی۔

انہوں نے اس جلد بازی کا ذکر کیا جس کے ساتھ لاہور ہائی کورٹ کے سنگل بینچ نے درخواستوں پر کارروائی کی اور ان کا فیصلہ کیا تھا اور اس طرح کے فیصلے کو انٹرا کورٹ اپیلوں میں چیلنج کردیا گیا تھا۔

تاہم وہ واقعات جن کی وجہ سے سپریم کورٹ کے سامنے موجودہ کارروائی کا آغاز ہوا وہ واضح طور پر مختلف ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ’اس کے مطابق میری پختہ رائے ہے کہ فریقین کے اپیل کے حق کے تحفظ کے لیے اصل دائرہ اختیار کو استعمال کرنے میں تحمل کے اصول کا احترام کیا جانا چاہیے اور اسے برقرار رکھا جانا چاہیے، اور عدالت عظمیٰ کے سامنے زیر التوا تینوں کارروائیوں کو قبل از وقت اور ناقابل سماعت ہونے کی وجہ سے اس مرحلے پر آگے نہیں بڑھایا جانا چاہیے۔

جسٹس یحیٰی آفریدی نے مزید کہا کہ مجھے یہ بھی یقین ہے کہ ہائی کورٹس زیر التوا معاملات کو تیزی سے آگے بڑھائیں گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں