منکی پاکس کا پہلا کیس رپورٹ ہونے کے بعد ملک کے تمام ایئرپورٹس پر ہائی الرٹ

ترجمان نے تصدیق کی کہ یہ ایم پاکس کا ملک میں رپورٹ ہونے والا پہلا کیس تھا جب کہ پہلے اسے مونکی پوکس کہا جاتا تھا— فائل فوٹو: رائٹرز
ترجمان نے تصدیق کی کہ یہ ایم پاکس کا ملک میں رپورٹ ہونے والا پہلا کیس تھا جب کہ پہلے اسے مونکی پوکس کہا جاتا تھا— فائل فوٹو: رائٹرز

وزارت صحت کے ترجمان ساجد شاہ نے کہا ہے کہ نیشنل ہیلتھ سائنس کی وزارت نے اسلام آباد ایئرپورٹ پر منکی پاکس کا ایک کیس رپورٹ ہونے کے بعد پاکستان کے تمام ہوائی اڈوں کو نایاب وائرل زونوٹک بیماری سے متعلق گائیڈ لائنز جاری کردیں۔

ترجمان نے تصدیق کی کہ یہ ایم پاکس کا ملک میں رپورٹ ہونے والا پہلا کیس تھا جب کہ پہلے اسے مونکی پوکس کہا جاتا تھا۔

ساجد شاہ نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) نے کیس کی تصدیق کے بعد 2 ٹیمیں تشکیل دی تھیں جو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ، پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز اور دیگر ان مقامات کا سراغ لگا رہی تھیں جہاں مریض کو ممکنہ طور پر بیماری منتقل ہوئی ہو۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک بھر کے ہوائی اڈوں کو ایم پی او ایکس کی علامات کے حامل مسافروں کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بارڈر اینڈ ہیلتھ سروسز پاکستان ملک میں داخل ہونے والے ہر فرد پر نظر رکھے ہوئے ہے، انہوں نے یقین دلایا کہ پاکستانیوں کی حفاظت اور صحت کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرلیے گئے ہیں۔

گزشتہ سال سے پوری دنیا میں ایم پاکس کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے، یکم جنوری 2022 سے 24 اپریل 2023 کے درمیان عالمی ادارہ صحت کو 87 ہزار 113 تصدیق شدہ کیسز رپورٹ ہوئے۔

سندھ کے ہسپتالوں میں ہائی الرٹ جاری

ایم پاکس کیس رپورٹ ہونے کے بعد ڈائریکٹر جنرل سندھ ہیلتھ سروسز نے صوبے کے متعدد ہسپتالوں کو ہائی الرٹ جاری کرتے ہوئے انہیں ایم پاکس کیسز سے نمٹنے کے لیے اقدامات کرنے کی ہدایت کردی۔

یہ الرٹ جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ، ڈاکٹر روتھ فاؤ سول ہسپتال اور سندھ گورنمنٹ لیاری جنرل ہسپتال کراچی، حیدرآباد کے لیاقت یونیورسٹی ہسپتال، شہید بینظیر آباد پیپلز میڈیکل یونیورسٹی ہسپتال، غلام محمد مہر میڈیکل کالج سکھر، چانڈکا میڈیکل کالج ہسپتال لاڑکانہ، سول ہسپتال اور خیرپور میں گمبٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز، سیہون میں سید عبداللہ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز اور جیکب آباد انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کو جاری کیا گیا۔

جاری الرٹ میں کہا گیا ہے منکی پاکس کے خطرے کی روشنی میں یہ ضروری ہے کہ ہسپتال مشتبہ یا تصدیق شدہ کیسوں کے انتظام کے لیے اقدامات کریں، ان اقدامات میں مریضوں کو محفوظ و مؤثر دیکھ بھال فراہم کرنے کے لیے آئسولیشن وارڈ کا قیام بھی شامل ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ ہسپتال انتظامیہ کو 24 گھنٹے کے اندر نیگیٹو پریشر، ہاتھ کی صفائی کی سہولیات اور ذاتی حفاظتی آلات سمیت انفیکشن کنٹرول کے مناسب اقدامات کے ساتھ منکی پاکس کے مریضوں کو آئسولیٹ کرنے کے لیے پانچ سے دس کمروں کے ساتھ مخصوص کمرے قائم کرنے کی ضرورت ہے۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ اس معاملے کو ترجیحی بنیادوں پر دیکھا جانا چاہیے۔

متعدد ہسپتالوں کو جاری کردہ ایک اور نوٹیفکیشن میں ڈائریکٹر جنرل پروونشل ہیلتھ سروسز نے کہا کہ کسی بھی مشتبہ کیس کی نشاندہی کے لیے چوکنا رہنے اور سندھ میں منکی پاکس کی بیماری کی منتقلی کو روکنے کے لیے سرگرمیاں شروع کرنے کے لیے تیاری کو یقینی بنانا ضروری ہے۔

منکی پاکس کیا ہے؟

این آئی ایچ کے جاری کردہ الرٹ کے مطابق منکی پاکس ایک نایاب وائرل زونوٹک بیماری ہے جو منکی پاکس وائرس کے انفیکشن کی وجہ سے ہوتی ہے۔

اگرچہ منکی پاکس کے قدرتی ماخذ کا معلوم نہیں لیکن افریقی چوہے اور بندر جیسے غیر انسانی پریمیٹ وائرس کو رکھ سکتے اور لوگوں کو متاثر کر سکتے ہیں۔

یہ وائرس پھٹی ہوئی جلد، سانس کی نالی یا آنکھوں، ناک یا منہ کے ذریعے جسم میں داخل ہوتا ہے۔

بخار کے ظاہر ہونے کے بعد ایک سے تین روز کے اندر مریض کے جسم پر خارش پیدا ہو جاتی ہے، جو اکثر چہرے سے شروع ہوتی ہے اور پھر جسم کے دوسرے حصوں میں پھیل جاتی ہے۔ بیماری کی دیگر علامات میں سر درد، پٹھوں میں درد، تھکن اور لیمفاڈینوپیتھی شامل ہیں۔

وائرس کے ظاہر ہونے کی مدت عام طور پر 7 سے 14 روز ہوتی ہے لیکن یہ 5 سے 21 روز تک بھی ہو سکتی ہے اور بیماری عام طور پر دو سے چار ہفتوں تک رہتی ہے۔

دریں اثنا عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق کچھ ممالک نے چکن پاکس کی ویکسین منکی پاکس کے مریضوں کا علاج کرنے والی ٹیموں کو لگانا شروع کردی ہے جو ایک متعلقہ وائرس ہے۔

اس وائرس کا کوئی خاص علاج نہیں ہے لیکن چیچک سے بچاؤ کی ویکسی نیشن تقریباً 85 فیصد مؤثر ثابت ہوئی ہے۔

علامات اور علاج

مائکرو بایولوجسٹ ڈاکٹر جاوید عثمان کے مطابق ایم پاکس کی علامات دو سے چار ہفتوں تک رہتی ہیں۔

انہوں نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ ایم پاکس کے لیے کوئی خاص اینٹی وائرل علاج نہیں ہے اور نہ ہی ابھی تک کوئی منظور شدہ ویکسین ہے، تاہم انہوں نے مزید کہا کہ یہ بیماری عام طور پر جان لیوا نہیں ہوتی، شاذ و نادر صورتوں میں ہی ایسا ہو سکتا ہے جب کسی شخص کو نمونیا یا دماغ کے انفیکشن جیسی پیچیدگیاں پیدا ہوں جسے انسیفلائٹس کہتے ہیں۔

ڈاکٹر جاوید عثمان نے کہا کہ ایم پاکس سے متاثرہ مریض کو آئسولیٹ رکھنا چاہیے اور طبی عملے کو انفیکشن سے بچنے کے لئے دستانے اور ماسک پہننے چاہییں، انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ بیماری عام طور پر مہلک نہیں ہوتی اور لوگوں کو اس کی تشخیص کے بعد گھبرانا نہیں چاہئے۔ .

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں