کراچی میں منکی پاکس کا پہلا کیس رپورٹ ہونے کی تصدیق

منکی پاکس کے لیے کوئی خاص اینٹی وائرل علاج نہیں — تصویر: رائٹرز
منکی پاکس کے لیے کوئی خاص اینٹی وائرل علاج نہیں — تصویر: رائٹرز

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آٖف ہیلتھ (این آئی ایچ) نے وفاقی وزیر صحت کی جانب سے ملک کو ’منکی پاکس سے فری‘ قرار دینے کے چند روز بعد تصدیق کی ہے کہ کراچی میں پہلا کیس رپورٹ ہوا ہے۔

این آئی ایچ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ منکی پاکس کا کیس کراچی میں رپورٹ ہوا ہے جو شہر اور سندھ میں پہلا کیس ہے اور اس کی تصدیق جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی) نے بھی کردی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ منکی پاکس کا شکار نوجوان حال ہی میں باہر سے آیا تھا اور جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر وائرس کی علامات ظاہر ہونے پر انہیں آئیسولیٹ کیا گیا تھا۔

این آئی ایچ نے کہا کہ مریض کو آئسولیشن میں رکھا گیا ہے اور ٹریسنگ کا عمل جاری ہے۔

اس سے قبل وزیر صحت سندھ کی ترجمان مہر خورشید نے بتایا تھا کہ متاثرہ مسافر سعودی عرب کے شہر جدہ میں بحیثیت ڈرائیور ملازمت کرتا ہے جو بذریعہ عمان 3 مئی کو کراچی پہنچا تھا۔

پاکستان پہنچنے کے بعد مسافر میں وبا کی جو علامتیں پائی گئیں اس میں اس کی گردن اور کمر پر گزشتہ 5 روز سے دانوں کی موجودگی اور 7 روز سے مسلسل بخار کا ہونا شامل ہے۔

یہ علامات ظاہر ہونے کے بعد سے مذکورہ شخص کو سرکاری ہسپتال میں آئیسولیشن میں رکھا گیا تھا اور اس کی کانٹیکٹ ٹریسنگ کی جارہی تھی۔

علاوہ ازیں متاثرہ فرد کے نمونے بھی ٹیسٹ کے لیے لیبارٹری بھجوا دیے گئے تھے، جن کے نتائج موصول ہونے پر مذکورہ مسافر کے منکی پاکس سے متاثر ہونے کی تصدیق ہوگئی۔

ترجمان وزیر صحت کا کہنا تھا کہ یہ کراچی میں منکی پاکس کا پہلا تصدیق شدہ کیس ہے۔

سندھ میں آئسولیشن وارڈز بنا دیے گئے ہیں، محکمہ صحت

محکمہ صحت سندھ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ پہلا کیس سامنے آنے کے بعد صوبہ منکی پاکس سے نمٹنے کے لیے تیاری کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کووڈ سے متعلق تمام احتیاطی تدابیر ہی منکی پاکس پر نافذ ہوں گی کیونکہ یہ مرض بھی ایک انسان سے دوسرے اور ہوا سے انسان میں منتقل ہوتا ہے۔

منکی پاکس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے حکومتی اقدامات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مردوں اور خواتین کے لیے آئسولیشن وارڈز سندھ بھر میں بڑے ہسپتالوں میں بنائے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’محکمہ صحت سندھ نے صوبے بھر میں منکی پاکس کی صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے ایک نگران گروپ تشکیل دیا ہے‘ اور اسکولوں، مساجد اور تجارتی علاقوں کو حفاظتی تدابیر سے متعلق پیغامات بھیجے جا رہے ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ منکی پاکس کی وجہ سے پڑنے والے دھبے 14 سے 21 روز میں کم پڑ جاتے ہیں جبکہ مریض کے قرنطینہ کا دورانیہ مرض کے ظاہر ہونے اور داغ ٹھیک ہونے پر منحصر کرتا ہے، جس کا تعلق انفیکشن کی نوعیت اور مریض کی حالت سے ہے۔

محکمہ صحت سندھ نے بتایا کہ حفاظت بہترین علاج ہے اسی لیے برائے مہربانی سماجی فاصلہ اور بخار، کھانسی یا داغ کی صورت میں چوکنا رہیں۔

پاکستان میں منکی پاکس

خیال رہے کہ 25 اپریل کو پاکستان میں منکی پاکس کے پہلے کیس کی تصدیق ہوئی تھی۔

41 سالہ مسافر 17 اپریل کو سعودی عرب سے پاکستان پہنچا تھا جس میں بیماری کی علامات تھیں، منکی پاکس کی تصدیق ہونے کے بعد اس کا علاج پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) میں کیا گیا تھا۔

پہلا کیس رپورٹ ہونے کے بعد حکام نے پاکستان کے تمام ہوائی اڈوں کو نایاب وائرل زونوٹک بیماری سے متعلق گائیڈ لائنز جاری کی تھیں۔

اس کے علاوہ شہروں کے بڑے ہسپتالوں میں متاثرہ مریضوں کے علاج کے لیے آئیسولیشن وارڈز بھی بنادیے گئے تھے۔

تاہم 30 اپریل کو وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے پاکستان کو منکی پاکس سے پاک ملک قرار دیتے ہوئے بتایا تھا کہ ملک میں منکی پاکس کا واحد مریض بھی صحتیاب ہو گیا ہے۔

منکی پاکس کیا ہے؟

این آئی ایچ کے جاری کردہ الرٹ کے مطابق منکی پاکس ایک نایاب وائرل زونوٹک بیماری ہے جو منکی پاکس وائرس کے انفیکشن کی وجہ سے ہوتی ہے۔

اگرچہ منکی پاکس کے قدرتی ماخذ کا معلوم نہیں لیکن افریقی چوہے اور بندر جیسے غیر انسانی پریمیٹ وائرس کو رکھ سکتے اور لوگوں کو متاثر کر سکتے ہیں۔

یہ وائرس پھٹی ہوئی جلد، سانس کی نالی یا آنکھوں، ناک یا منہ کے ذریعے جسم میں داخل ہوتا ہے۔

بخار کے ظاہر ہونے کے بعد ایک سے تین روز کے اندر مریض کے جسم پر خارش پیدا ہو جاتی ہے، جو اکثر چہرے سے شروع ہوتی ہے اور پھر جسم کے دوسرے حصوں میں پھیل جاتی ہے۔

بیماری کی دیگر علامات میں سر درد، پٹھوں میں درد، تھکن اور لیمفاڈینوپیتھی شامل ہیں۔

وائرس کے ظاہر ہونے کی مدت عام طور پر 7 سے 14 روز ہوتی ہے لیکن یہ 5 سے 21 روز تک بھی ہو سکتی ہے اور بیماری عام طور پر دو سے چار ہفتوں تک رہتی ہے۔

اس وائرس کا کوئی خاص علاج نہیں ہے لیکن چیچک سے بچاؤ کی ویکسی نیشن تقریباً 85 فیصد مؤثر ثابت ہوئی ہے۔

علامات اور علاج

مائیکرو بائیولوجسٹ ڈاکٹر جاوید عثمان کے مطابق ایم پاکس کی علامات دو سے چار ہفتوں تک رہتی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ منکی پاکس کے لیے کوئی خاص اینٹی وائرل علاج نہیں اور نہ ہی ابھی تک کوئی منظور شدہ ویکسین ہے، تاہم انہوں نےکہا کہ یہ بیماری عام طور پر جان لیوا نہیں ہوتی، شاذ و نادر صورتوں میں ہی ایسا ہو سکتا ہے جب کسی شخص کو نمونیا یا دماغ کے انفیکشن جیسی پیچیدگیاں پیدا ہوں جسے انسیفلائٹس کہتے ہیں۔

ڈاکٹر جاوید عثمان نے کہا کہ منکی پاکس سے متاثرہ مریض کو آئسولیٹ رکھنا چاہیے اور طبی عملے کو انفیکشن سے بچنے کے لیے دستانے اور ماسک پہننے چاہئیں۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ بیماری عام طور پر مہلک نہیں ہوتی اور لوگوں کو اس کی تشخیص کے بعد گھبرانا نہیں چاہیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں