جناح ہاؤس حملہ: شرپسندوں، سیاسی جماعت کے درمیان رابطوں کے ثبوت مل گئے، نگران حکومت پنجاب

اپ ڈیٹ 17 مئ 2023
محسن نقوی نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کے کیسز کی مکمل شواہد اور ٹھوس انداز سے پیروی کی جائے — فائل فوٹو: ڈان نیوز
محسن نقوی نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کے کیسز کی مکمل شواہد اور ٹھوس انداز سے پیروی کی جائے — فائل فوٹو: ڈان نیوز

نگران حکومت پنجاب نے کہا ہے کہ جناح ہاؤس پر حملہ کرنے والے شرپسندوں اور سیاسی جماعت کی قیادت کے درمیان رابطوں کے ثبوت مل گئے ہیں۔

خیال رہے کہ 9 مئی کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں ہونے والے احتجاج کے ساتھ ہنگامے پھوٹ پڑے تھے جس کے دوران اہم عسکری، سرکاری اور نجی عمارتوں اور املاک میں توڑ پھوڑ کی گئی اور انہیں نذرِ آتش کردیا گیا۔

حکومت پنجاب کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا۔

انسپکٹرجنرل پولیس، چیف ایگزیکٹو افسر پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی و دیگر اعلیٰ افسران نے 9 مئی کے دہشت گردی کے واقعات میں ملوث شرپسندوں کی گرفتاریوں، شناخت اور مقدمات پر ہونے والی پیش رفت کے بارے میں بریفنگ دی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ پنجاب سیف سٹی کے کیمروں کی مدد سے 542 چہروں اور 305 گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی شناخت کرلی گئی ہے۔

مزید کہا گیا کہ جیو فینسنگ کے ذریعے شرپسندوں اور سیاسی رہنماؤں کے درمیان بات چیت اور میسجنگ کے ٹھوس شواہد سامنے آگئے ہیں۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے ٹھوس شواہد کے بعد دہشت گردی کے واقعات کے منصوبہ سازوں کے خلاف بھی کریک ڈاؤن کا حکم دے دیا۔

محسن نقوی کا کہنا تھا کہ عسکری تنصیبات و مقامات پرحملہ کرنے والے ایک ایک دہشت گرد کوجلد قانون کی گرفت میں لایا جائے، جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کرنے والے تمام مقامات کی جیو فینسنگ کا عمل فوری مکمل کیا جائے۔

انہوں نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی تشکیل کا عمل آج مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔

نگران وزیر اعلیٰ نے انسپکٹر جنرل پولیس سے کیسز میں ملوث شرپسندوں کی گرفتاریوں کی رپورٹ طلب کرلی۔

انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کے کیسز کی مکمل شواہد اور ٹھوس انداز سے پیروی کی جائے، یہ تمام کیسز ہمارے لیے ٹیسٹ کیس ہیں، انہیں منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ محکمہ پراسیکیوشن تمام کیسز کی بھر پور پیروی کرے۔

اجلاس میں نگران صوبائی وزیر اطلاعات عامر میر، چیف سیکریٹری، انسپکٹر جنرل پولیس، ایڈیشنل چیف سیکریٹری، ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ، سی سی پی او لاہور، سیکریٹری قانون، سیکریٹری پبلک پراسیکیوشن، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی، چیف ایگز یکٹو افسر پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی، کمشنر لاہور ڈویژن اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی جبکہ کمشنرز اور آر پی اوز ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے۔

آرمی تنصیبات پر حملہ کرنے والے 30 سے 40 دہشتگرد زمان پارک میں پناہ لیے ہوئے ہیں، وزیر اطلاعات پنجاب

نگران وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے کہا ہے کہ انٹیلی جنس معلومات آئی ہے کہ آرمی کی تنصیبات پر حملہ کرنے والے 30 سے 40 دہشتگرد اس وقت زمان پارک میں خان صاحب کی رہائش گاہ پر پناہ لیے ہوئے ہیں۔

—فوٹو: ڈان نیوز.
—فوٹو: ڈان نیوز.

لاہور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اداروں کے پاس انٹیلی جنس اور ٹیکنیکل تصدیق بھی آچکی ہے، جیو فینسنگ کے ذریعے بھی کہ یہ لوگ وہاں پر موجود ہیں، ان میں وہ لوگ بھی موجود ہیں، جنہوں نے جناح ہاؤس کے اندر گھس پر آگ لگائی، توڑ پھوڑ کی۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی قیادت کو درخواست کی جارہی ہے کہ ان دہشت گردوں کو پنجاب پولیس کے حوالے کر دیں، پی ٹی آئی کی قیادت کو 24 گھنٹے دے رہے ہیں۔

عامر میر نے کہا کہ یہ شواہد بھی سامنے آئے ہیں کہ کور کمانڈر ہاؤس میں جس وقت حملہ ہو رہا تھا جو شام 8 بجے تک جاری رہا، اس وقت حملہ آوروں میں سے کئی لوگوں کا رابطہ تھا زمان پارک میں موجود پی ٹی آئی کی لیڈر شپ کے ساتھ۔۔۔ وہاں پر موجود حملوں کے ہینڈلرز ان کے ساتھ رابطے میں تھے اور انہیں بتا رہے تھے کہ آپ نے کس حد تک جانا ہے، کیا کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حتیٰ کہ آگ لگانے کی ہدایت دی گئی ہیں، جس کا ثبوت اداروں کے پاس موجود ہے، اس لیے عسکری اور سیاسی قیادت نے فیصلہ کیا کہ فوجی تنصیبات پر دہشت گردوں کے جو حملے تھے، ان میں ملوث افراد کی مختلف کیٹیگریز ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ بھی ہو گیا ہے کہ ملٹری کورٹس اور دہشت گردی کی عدالتوں میں ٹرائل ہوگا، جس شرپسند کے جرم کی جو نوعیت ہے، اسی حساب سے فیصلہ ہوگا کہ اس کا ٹرائل کس عدالت میں ہوگا لیکن یہ طے ہو گیا ہے کہ ان لوگوں کو نشانِ عبرت بنایا جائے گا تاکہ آئندہ اس طرح کرنے کی کوئی جرات نہ کرے۔

عامر میر نے بتایا کہ نادرا کو ان حملوں میں ملوث لوگوں کی تصاویر گریب کرکے دی جارہی ہیں اور نادرا اپنے سسٹم سے ان لوگوں کی تفصیلات اداروں کو فراہم کررہا ہے، جن کی بنیاد پر ان لوگوں کو گرفتار کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بھی بنا دی گئی ہے اور وزیر اعلیٰ نے بلوائیوں، حملہ آوروں سے نمٹنے کے لیے پنجاب پولیس کو فری ہینڈ دے دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی کو پی ٹی آئی کے شرپسندوں نے ریڈل لائن کراس کی تھی، جس کے بعد سے اب تک 3 ہزار 400 سے زائد حملہ آور گرفتار ہو چکے ہیں، اور ان کے خلاف درج مقدمات کی تعداد 254 ہے، ان میں سے 795 حملہ آوروں کی شناخت ہو چکی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ان میں سے 78 کا جسمانی ریمانڈ ہو چکا ہے جبکہ 609 کا جوڈیشل ریمانڈ ہو چکا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ آخری شرپسند کی گرفتاری تک شناخت کا عمل جاری رہےگا جبکہ اس دوران پنجاب میں دفعہ 144 نافذ رہے گی۔

ترجمان پنجاب حکومت نے مزید کہا کہ ایک بات بڑی واضح ہے کہ پنجاب کی نگران حکومت نے پولیس کے ہاتھ باندھے ہوئے تھے کہ آپ نے مظاہرین کے خلاف آخری حد تک نہیں جانا حالانکہ قانون میں اس کی اجازت ہے۔

’فواد چوہدری سے بھی زیادہ تیز دوڑ لگانا پڑے گی‘

ان کا کہنا تھا کہ قانون کو ہاتھ میں لینے والے اس بات کو یاد رکھیں کہ انہوں نے دوبارہ ایسی کوئی حرکت کرنے کی کوشش کی تو انہیں فواد چوہدری سے بھی زیادہ تیز دوڑ لگانا پڑے گی۔

انہوں نے کہا کہ ریاست پاکستان کی رٹ کو چیلنج کرنے والوں کو ایسی دوڑ لگوائیں گے کہ وہ اولمپکس میں بھی حصہ لینے کے قابل ہو جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہاں پر ایک گرفتاری کو اس طرح ایشو بنایا گیا کہ جیسے اس ایک شخص کے لیے ملک میں کوئی قانون نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس گرفتاری کے ردعمل میں لوگوں کو فوجی تنصیبات پر حملے کرنے پر اکسایا گیا اور ملک بھر میں منصوبہ بندی کرکے حملے کیے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت نے زیرو ٹالیرنس پالیسی اپنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

عامر میر کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت، پنجاب حکومت، عسکری قیادت پہلے ہی فیصلہ کر چکی ہیں کہ جو لوگ ان حملوں میں شامل ہیں، ان کے خلاف قانون کے مطابق سخت ترین کارروائی کی جائے گی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز (17 مئی) وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد 9 مئی کو ہونے والی توڑ پھوڑ کو الم ناک قرار دیا تھا اور قومی سلامتی کمیٹی نے واقعات کی منصوبہ بندی کرنے اور اشتعال دلانے والوں کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل کی تائید کردی تھی۔

اس سے قبل 15 مئی کو پاک فوج نے کہا تھا کہ فوجی تنصیبات اور نجی املاک کے توڑ پھوڑ میں ملوث ملزمان کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ سمیت پاکستان کے متعلقہ قوانین کے تحت قانونی کارروائی ہوگی۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ کانفرنس کے شرکا نے شہدا کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا جنہوں نے دہشت گردی کے ناسور کے خلاف لڑتے ہوئے اپنے مادر وطن کے دفاع کے لیے اپنی جانیں قربان کیں۔

تبصرے (0) بند ہیں