اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں 7 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی کمی

19 مئ 2023
ماہر معاشیات اشفاق حسن خان نے بتایا کہ پی ڈی ایم کی حکومت سیاسی مخالفین کو کچلنے میں مصروف ہے اور معاشی بحالی کو کم ترجیح دی جارہی ہے—فوٹو: رائٹرز
ماہر معاشیات اشفاق حسن خان نے بتایا کہ پی ڈی ایم کی حکومت سیاسی مخالفین کو کچلنے میں مصروف ہے اور معاشی بحالی کو کم ترجیح دی جارہی ہے—فوٹو: رائٹرز

غیرملکی قرض کی ادائیگی کی وجہ سے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر 12 مئی کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران مزید 7 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کمی ہو کر 4 ارب 31 کروڑ رہ گئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق ملک کے مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر گر کر 9 ارب 93 کروڑ ڈالر رہ گئے، جس میں کمرشل بینکوں کے پاس موجود 5 ارب 62 کروڑ ڈالر بھی شامل ہیں۔

ترسیلات زر اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ میں تنزلی نے مرکزی بینک کے ذخائر کو کمزور کیا ہے۔

سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ حکومت معاشی بحران کی صحیح حد سے باخبر نہیں ہے۔

ماہر معاشیات اشفاق حسن خان نے بتایا کہ پی ڈی ایم کی حکومت سیاسی مخالفین کو کچلنے میں مصروف ہے اور معاشی بحالی کو کم ترجیح دی جارہی ہے۔

غیر ملکی زرمبادلہ کے کم ہوتے ذخائر کی سنگین صورتحال پاکستان کو خاص طور پر اس وقت مشکلات میں ڈال سکتی ہے جب آئی ایم ایف قرضوں میں توسیع کے لیے تیار نہ ہو۔

غیرجانبدار ماہرین معیشت اور تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اگلے مالی سال میں دیفالٹ سے بچنے کے لیے ملک کو ایک اور آئی ایم ایف قرض پروگرام کی ضرورت ہوگی، تاہم ایسا نظرآتا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارہ توسیع فنڈ سہولت پروگرام کے 7 ارب ڈالر کے موجودہ پروگرام کے تحت 2 ارب 20 کروڑ ڈالر کی قسط جاری نہیں کرے گا، جس کا اختتام 30 جون کو ہونا ہے۔

دوسری جانب، انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 22 پیسے معمولی اضافے کے بعد 285 روپے 62 پیسے کی سطح پر آگیا ہے جبکہ اوپن مارکیٹ میں سکون ہے اور وہاں پر بغیر کسی تبدیلی کے ڈالر کی قدر 299 روپے ریکارڈ کی گئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں