عمران خان ’طاقتوروں‘ سے مذاکرات کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کو تیار

اپ ڈیٹ 25 مئ 2023
عمران خان  نے کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی بھی معطل ہے اور آئین بھی اپنی مکمل طاقت سے کام نہیں کر رہا—تصویر: عمران خان فیس بک
عمران خان نے کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی بھی معطل ہے اور آئین بھی اپنی مکمل طاقت سے کام نہیں کر رہا—تصویر: عمران خان فیس بک

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وہ پاکستان اور جمہوریت کی خاطر طاقتوروں کے ساتھ مذاکرات کے لیے کمیٹی بنانے کے لیے تیار ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ ’مجھے ایک اشارہ دیں اور میں ایک دن میں کمیٹی کا اعلان کروں گا‘، سابق وزیر اعظم نے اپنے پچھلا مؤقف دہراتے ہوئے کہا کہ اگر وہ کمیٹی کو یہ کہہ دیتے ہیں کہ عمران خان کے بغیر پاکستان بہتر ہوجائے گا تو میں سیاست چھوڑ دوں گا پیچھے ہٹ جاؤں گا۔

زمان پارک کی رہائش گاہ سے ویڈیو لنک کے ذریعے نشر کیے گئے اپنے ریمارکس میں پی ٹی آئی کے چیئرمین نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ اکتوبر میں ملک بھر میں بیک وقت انتخابات کس طرح ملک کے مفاد میں بہترین ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے ریمارکس دیے کہ بظاہر صرف ان کی پارٹی کو کچلنے کے لیے اکتوبر کا وقت لیا جارہا ہے، جب پاکستان ہر قسم کے بحرانوں کی دلدل میں دھنس رہا ہے تو لوگ اکتوبر تک کیوں انتظار کریں؟

عمران خان نے اپنے حامیوں کو یہ بھی بتایا کہ حکومت نے ان کے پڑوس میں انٹرنیٹ کنکشن کاٹ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر اسٹیبلشمنٹ کمیٹی کو ان معاملات پر قائل نہ کرسکی تو وہ آخری گیند تک جوابی جنگ جاری رکھیں گے، ساتھ ہی انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ ’مجھے سیاست سے بے دخل کرنے کی کوشش میں ملک کو تباہ کرنے کا آلہ کار نہ بنیں‘۔

عدلیہ میں اختلافات

پی ٹی آئی چیئرمین نے سپریم کورٹ کے ججوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے اختلافات ختم کرکے جمہوریت اور لوگوں کے بنیادی حقوق کو بچانے کے لیے متحد ہوجائیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی بھی معطل ہے اور آئین بھی اپنی مکمل طاقت سے کام نہیں کر رہا۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میں نے دونوں صوبائی اسمبلیوں کو اس امید پر تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا تھا کہ آئین کے مطابق 90 دن کے اندر نئے انتخابات کرائے جائیں گے لیکن موجودہ حکمرانوں نے طاقتوروں کی مدد سے 14 مئی کو بھی پنجاب میں انتخابات نہیں کروائے۔

سابق وزیر اعظم نے عدلیہ کو یاد دلایا کہ ’اگر آپ نے پاکستان کی زندگی کے اس نازک موڑ پر جمہوریت کو نہیں بچایا تو تاریخ کبھی نہیں بھولے گی۔‘

انہوں نے اس بات پر بھی حیرت کا اظہار کیا کہ قانون نافذ کرنے والوں نے غیر مسلح، پُرامن مظاہرین پر سیدھی گولیاں چلانے کے الزام کی کوئی تحقیقات کیوں شروع نہیں کی گئیں۔

عمران خان نے کہا کہ تقریباً 25 مظاہرین مارے گئے اور متعدد گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے، مجھے یہ اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں کہ کم از کم 2 مظاہرین کی ٹانگیں کاٹ دی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’لوگوں کے بنیادی حقوق کا احترام کریں یا اعلان کریں کہ پرامن احتجاج کا حق واپس لے لیا گیا ہے، کیونکہ ملک بنانا ریپبلک بن چکا ہے‘۔

عمران خان نے الزام لگایا کہ حکومت لوگوں کو چھوٹے چھوٹے سیلوں میں بھیج کر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کر رہی ہے لیکن حقوق کی تنظیمیں اور صحافی بھی ان لوگوں کے لیے آواز نہیں اٹھا رہے جنہیں صرف پرامن احتجاج کرنے کی سزا دی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صحافیوں کی تنظیمیں بھی صحافی عمران ریاض خان کے لیے آواز نہیں اٹھا رہی تھیں۔

انحراف پر معافی

پی ٹی آئی چیئرمین نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ پارٹی رہنماؤں، عہدیداروں اور کارکنوں پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ اگر وہ اپنی جان بچانا چاہتے ہیں تو پارٹی اور اس کی قیادت دونوں چھوڑ دیں۔

عمران خان نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنوں کے لیے انحراف اور پی ٹی آئی سے علیحدگی کے اظہار کو ’جادو کے الفاظ‘ بنا دیا گیا ہے۔

تاہم انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنی پارٹی کے رہنماؤں اور کارکنوں کو چھپنے کی ہدایت کی ہے کیونکہ حکومت سخت ہو چکی ہے اور طاقت اور جارحانہ ہتھکنڈوں کے ذریعے پی ٹی آئی کو کچلنے کی کوشش کر رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جیسے ہی صبح طلوع ہو گی یہ اندھیری رات جلد ہی ختم ہو جائے گی۔

عمران خان نے کہا کہ ’پی ٹی آئی کو کچلنے کے لیے کام کرنے والوں‘ کو معلوم ہونا چاہیے کہ نظریہ کبھی نہیں مرتا، بلکہ موقع ملتے ہی اٹھ کھڑا ہوتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں