افغان، ایران سرحد پردونوں ممالک کی فورسز کے درمیان جھڑپ، 3 افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 27 مئ 2023
دونوں ممالک کے درمیان تعلقات پانی کے تنازع پر حال ہی میں کشیدہ ہوئے ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی
دونوں ممالک کے درمیان تعلقات پانی کے تنازع پر حال ہی میں کشیدہ ہوئے ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی

ایران اور افغانستان کی سرحد پر ایرانی فورسز اور افغان طالبان کے درمیان جھڑپ کے نتیجے میں ایک طالبان جنگجو اور 2 ایرانی سرحدی محافظ ہلاک ہو گئے۔

خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ جھڑپ کی وجہ کیا بنی جس میں متعدد افراد زخمی بھی ہوئے تاہم یہ ہلاکتیں ایسے وقت میں ہوئی ہیں جب دونوں ممالک کے درمیان آبی تنازع پر کشیدگی جاری تھی۔

ایران نے الزام عائد کیا ہے کہ افغانستان کے طالبان حکمرانوں نے 1973 کے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دریائے ہلمند سے ایران کے خشک مشرقی علاقوں تک پانی کے بہاؤ کو روک دیا ہے جبکہ طالبان نے اس الزام کی تردید کی ہے۔

افغان وزارت داخلہ کے ترجمان عبدالنفی تکور نے کہا کہ ’آج صوبہ نمروز میں ایرانی سرحدی فورسز نے افغانستان کی جانب فائرنگ کی، جس کا جوابی ردعمل دیا گیا، حالات اب قابو میں ہیں، افغانستان اپنے پڑوسیوں کے ساتھ لڑنا نہیں چاہتا‘۔

انہوں نے کہا کہ دونوں جانب سے ایک شخص ہلاک اور متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں، تاہم ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ’آئی آر این اے‘ کے مطابق 2 ایرانی سرحدی محافظ ہلاک اور 2 ایرانی شہری زخمی ہوئے ہیں۔

قبل ازیں ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق پولیس فورس کے نائب سربراہ قاسم رضائی نے بتایا تھا کہ طالبان نے افغانستان کی حدود سے صبح 10 بجے کے قریب ایرانی پولیس اسٹیشن پر فائرنگ شروع کردی تھی، ایرانی خبر رساں ادارے ’تسنیم‘ کے مطابق جھڑپوں میں ہلکے اور درمیانے ہتھیار اور توپ خانے کا استعمال کیا گیا۔

قاسم رضائی نے مزید کہا کہ ایرانی فورسز نے صوبہ سیستان بلوچستان میں ہونے والی فائرنگ کا بھرپور جواب دیا، ایران کے پولیس چیف نے سرحدی محافظوں کو حکم دیا ہے کہ وہ بہادری اور عزم کے ساتھ سرحدوں کا دفاع کریں اور کسی کو بھی سرحدوں کی خلاف ورزی یا اس کے قریب جانے کی اجازت نہ دیں۔

ایران اور افغانستان سفارتی تعلقات کے پابند ہیں تاہم ایران، کابل حکومت کو تسلیم نہیں کرتا اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات آبی تنازع پر حال ہی میں کشیدہ ہوئے ہیں۔

گزشتہ ہفتے ایران نے مطالبہ کیا تھا کہ ’افغانستان ہمارے آبی حقوق کا احترام کرے، افغانستان میں موجود ایک اوپری سطح پر موجود دریا کا ڈیم ایک جھیل میں پانی کے بہاؤ کو روک رہا ہے جو دونوں ممالک کے درمیان موجود سرحد کو گھیرے ہوئے ہے‘۔

18 مئی کو خشک سالی سے متاثرہ جنوب مشرقی ایران کے دورے کے دوران صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ ’میں افغانستان کے حکمرانوں کو خبردار کرتا ہوں کہ وہ فوری طور پر سیستان بلوچستان کے لوگوں کے آبی حقوق فراہم کرے‘۔

افغانستان نے پانی کے حجم میں کمی کا ذمہ دار موسمیاتی عوامل کو ٹھہرایا ہے جبکہ ایران کا مؤقف ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان 1973 کا واضح معاہدہ موجود ہے اور طالبان اس معاہدے کی پاسداری کریں۔

اس حوالے سے گزشتہ ہفتے ایران کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ تہران تنازع کو حل کرنے کے لیے کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں