پنجاب بھر کی جیلوں میں پی ٹی آئی کی صرف 7 خواتین قید ہیں، آئی جی جیل خانہ جات

اپ ڈیٹ 29 مئ 2023
ان 7 خواتین میں ڈاکٹر یاسمین راشد اور مشہور ڈریس ڈیزائنر خدیجہ شاہ شامل ہیں — فائل فوٹو: اے ٹی وی
ان 7 خواتین میں ڈاکٹر یاسمین راشد اور مشہور ڈریس ڈیزائنر خدیجہ شاہ شامل ہیں — فائل فوٹو: اے ٹی وی

پنجاب میں جیل حکام نے 9 مئی کے فسادات کے بعد گرفتار کیے گئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے تقریباً 3 ہزار رہنماؤں اور کارکنوں میں سے اب تک ایک ہزار 200 کو رہا کر دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تاحال زیرحراست قیدیوں میں سے پنجاب کی جیلوں میں پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والی صرف 7 خواتین قید ہیں، ان میں سابق صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد اور مشہور ڈریس ڈیزائنر اور سابق آرمی چیف آصف نواز جنجوعہ کی نواسی خدیجہ شاہ شامل ہیں۔

دہشت گردی اور فوجی تنصیبات پر حملوں کے الزامات کے تحت درج مقدمات میں گرفتار پی ٹی آئی کی تمام 7 خواتین رہنماؤں اور کارکنوں کو لاہور کی کوٹ لکھپت جیل کی مختلف بیرکوں میں رکھا گیا ہے جہاں مجموعی طور پر 150 دیگر خواتین قیدی بھی قید ہیں۔

جیل حکام کا کہنا ہے کہ عدالتی احکامات پر حکام کی جانب سے رہا کیے گئے پی ٹی آئی کے کارکنوں اور رہنماؤں کو ایم پی او کی دفعہ 3 کے تحت حراست میں لیا گیا ہے۔

پنجاب کے انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات میاں فاروق نذیر نے کہا کہ ہمارے پاس پی ٹی آئی کی صرف 7 خواتین ہیں جن میں ڈاکٹر یاسمین راشد اور خدیجہ شاہ شامل ہیں، پنجاب میں 43 جیلیں ہیں اور ان 7 خواتین کے سوا پی ٹی آئی کی کوئی خاتون رہنما یا کارکن صوبے کی کسی بھی جیل میں قید نہیں ہے، ان 7 قیدیوں کو کوٹ لکھپت جیل کے لیڈی وارڈ میں رکھا گیا ہے۔

انہوں نے صوبے بھر کی کئی جیلوں میں پی ٹی آئی کی سیکڑوں خواتین موجود ہونے اور ان کے ساتھ ناروا سلوک یا مبینہ ریپ کی افواہوں کو بھی مسترد کردیا، انہوں نے ان دعووں کو محض پروپیگنڈا اور سوشل میڈیا کے ذریعے محکمہ جیل خانہ جات کو بدنام کرنے کی کوشش قرار دیا۔

میاں فاروق نذیر نے دعویٰ کیا کہ سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے بیرکوں کی نگرانی کی جا رہی ہے، جیل کے ایس او پیز کے مطابق رات کے وقت میرے سمیت کسی بھی مرد اہلکار کو لیڈی بیرک میں جانے کی اجازت نہیں ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ لیڈی وارڈ میں متعدد بیرکیں اور 5 خصوصی سیل ہیں جہاں خواتین قیدیوں کی پرائیویسی کو یقینی بنانے کے لیے تینوں شفٹوں میں کوئی مرد اہلکار تعینات نہیں کیا جاتا۔

آئی جی جیل خانہ جات کا کہنا تھا کہ ہر شفٹ میں ایک لیڈی ڈاکٹر اور 2 لیڈی ہیلتھ وزیٹر خواتین قیدیوں کے لیے موجود ہوتی ہیں، کوٹ لکھپت جیل میں کسی بھی خاتون قیدی کے ساتھ تشدد یا مبینہ ریپ کا کوئی واقعہ رپورٹ نہیں ہوا اور نہ ہی بدسلوکی کی گئی۔

محکمہ جیل خانہ جات پنجاب کے ایک اور سینئر اہلکار کا کہنا ہے کہ جیل حکام نے کوٹ لکھپت جیل میں خواتین قیدیوں کو خاطر خواہ سہولیات فراہم کی ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ گرم موسم کے پیش نظر جیل کے لیڈی وارڈ میں چھت کے پنکھوں کے علاوہ 16 ایئر کولر بھی لگائے گئے ہیں تاکہ مطلوبہ درجہ حرارت برقرار رکھا جا سکے۔

مزید برآں حکام نے بجلی کی بندش کی صورت میں لیڈی وارڈ کو بجلی کی فراہمی برقرار رکھنے کے لیے متبادل انتظام کے طور پر جنریٹر بھی نصب کیا ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ فوجی تنصیبات پر حملے کے الزام میں گرفتار پی ٹی آئی کی خواتین کو کلاس ’سی‘ کی قیدی قرار دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی ساتوں خواتین کو دہشت گردی اور ریاستی اداروں کی تنصیبات پر حملوں کے الزامات کا سامنا ہے، ان کو بیرکوں میں رکھا جارہا ہے اور سی کلاس کے قیدیوں کی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں، ان کو فراہم کردہ سہولیات میں تولیے، ٹوتھ پیسٹ، صابن، ایئر کولر، کھانا اور حفظان صحت کی کٹس وغیرہ شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں