یوکرین جنگ ماسکو تک پہنچ گئی، روسی دارالحکومت کے پوش علاقے میں ڈرون حملے

اپ ڈیٹ 31 مئ 2023
روس کی وزارت دفاع نے کہا کہ کیف کی جانب سے بھیجے گئے 8 ڈرونز اور شہریوں کو نشانہ بنانے والے کو مار گرایا گیا — فوٹو: اے ایف پی
روس کی وزارت دفاع نے کہا کہ کیف کی جانب سے بھیجے گئے 8 ڈرونز اور شہریوں کو نشانہ بنانے والے کو مار گرایا گیا — فوٹو: اے ایف پی

یوکرین کے ڈرونز نے ماسکو کے اضلاع کو نشانہ بنایا جس پر صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ یہ یوکرین میں ملٹری انٹیلی جنس ہیڈکوارٹرز پر 24 گھنٹوں میں تیسری بار روسی فضائی حملے پر کیف کا ’ردِعمل‘ تھا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق حملے میں ماسکو کے چند امیر ترین علاقوں کو نشانہ بنایا گیا جن میں ولادیمیر پیوٹن اور اشرافیہ کی رہائش گاہیں ہیں۔

روسی صدر نے منگل کے اوائل میں ماسکو پر حملے کا حوالہ دیتے ہوئے سرکاری ٹیلی ویژن پر کہا کہ یوکرین کے فوجی انٹیلی جنس کے ہیڈکوارٹرز پر دو یا تین روز قبل حملہ کیا گیا تھا، جس کے جواب میں کیف حکومت نے روسیوں کو خوفزدہ کرنے کے لیے ایک مختلف راستہ اختیار کیا۔

روس کی وزارت دفاع نے کہا کہ کیف کی جانب سے بھیجے گئے 8 ڈرونز اور شہریوں کو نشانہ بنانے والے کو مار گرایا گیا یا اس کا رخ موڑ دیا گیا، جبکہ سیکیورٹی سروسز سے تعلق رکھنے والے ایک ٹیلی گرام چینل بازا کا کہنا تھا کہ اس حملے میں 25 سے زیادہ ڈرونز ملوث تھے۔

ماسکو کے میئر کے مطابق حملے میں دو افراد زخمی ہوئے جبکہ اپارٹمنٹ کے کچھ بلاکس کو کچھ دیر کے لیے خالی کرالیا گیا تھا۔

دوسری جانب امریکا نے کہا کہ وہ روس کے اندر حملوں کی پشت پناہی نہیں کرتا لیکن یوکرین کے ساتھ جنگ کی ذمہ داری ماسکو پر عائد ہوتی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ عمومی طور پر ہم روس کے اندر حملوں کی حمایت نہیں کرتے، ہم نے یوکرین کو اپنے خودمختار علاقے کو دوبارہ حاصل کرنے کے لیے ضروری سامان اور تربیت فراہم کرنے پر توجہ مرکوز کی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ امریکا ابھی تک اندازہ لگا رہا ہے کہ ماسکو میں کیا ہوا، جہاں روس کے یوکرین پر حملے کے بعد پہلی بار رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا، جبکہ ولادیمیر پیوٹن نے اس کا الزام کیف پر لگایا۔

محکمہ خارجہ کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ روس نے مئی میں 17ویں مرتبہ منگل کو کیف میں فضائی حملہ کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ’روس نے یوکرین کے خلاف یہ بلااشتعال جنگ شروع کی جسے روس، یوکرین کے شہروں اور لوگوں کے خلاف روزانہ وحشیانہ حملے کرنے کے بجائے یوکرین سے اپنی افواج کو واپس بلا کر کسی بھی وقت ختم کر سکتا ہے۔

گزشتہ سال فروری میں جب سے روس نے اپنے پڑوسی ملک میں فوجیں بھیجی ہیں، جنگ زیادہ تر یوکرین کے اندر لڑی گئی، حالانکہ ماسکو نے اپنی سرزمین پر کچھ حملوں کی اطلاع دی اور کہا کہ صدر ولادیمیر پیوٹن کے خلاف قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا۔

یوکرین کے صدارتی معاون میخائیلو پوڈولیاک نے منگل کے حملوں میں براہ راست ملوث ہونے کی تردید کی، البتہ انہوں نے کہا کہ ’ہمیں دیکھ کر خوشی ہوئی‘ اور مزید کی پیش گوئی کی۔

کچھ مشرقی یوکرینی علاقوں میں روسی فوجیوں کے ساتھ 2023 کے بیشتر حصے میں تعطل کا شکار رہنے والی جنگ نے دسیوں ہزار افراد کو ہلاک کیا، لاکھوں کو اکھاڑ پھینکا، شہروں کو کھنڈرات میں تبدیل کر دیا اور عالمی معیشت میں تباہی مچا دی۔

کیف نے کہا کہ منگل کو روس کے تازہ حملوں میں یوکرین کے آس پاس چار افراد ہلاک ہوئے اور دو بچوں سمیت 34 زخمی ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں