لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے جناح ہاؤس حملہ کیس میں پولیس کی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی 13 خواتین کارکنان بشمول فیشن ڈیزائنر خدیجہ شاہ کی مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سرور روڈ پولیس نے ان خواتین کارکنان کو 6 روزہ جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر عدالت میں پیش کیا۔

تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ مشتبہ خواتین کے مزید ریمانڈ کی ضرورت ہے تاکہ 9 مئی کو جناح ہاؤس حملے میں استعمال ہونے والے ڈنڈے اور پیٹرول بموں کو برآمد کیا جاسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ خدیجہ شاہ، صنم جاوید اور طیبہ راجا سے ڈنڈے برآمد کیے تھے۔

جج عبہر گل خان کی جانب سے پوچھے جانے پر تینوں خواتیں نے تفتیشی افسر کے دعوے کو مسترد کر دیا، جج نے مشاہدہ کیا کہ تفتیشی افسر نے پہلے ملزمان کا جسمانی ریمانڈ لینے کی درخواست میں پیٹرول بموں کا ذکر نہیں کیا تھا۔

جج نے پولیس کی مزید حراست میں لینے کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے خواتین ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

دیگر مشتبہ خواتین میں سابق رکن قومی اسمبلی عالیہ حمزہ، مریم مزاری، صبوہی انعام، ہما سعید، عائشہ مسعود، ماہا مسعود اور خدیجہ ندیم شامل ہیں۔

دوسری جانب انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی فسادات سے متعلق کیس میں سابق صوبائی وزیر میاں محمود الرشید کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کردی، جبکہ پی ٹی آئی پنجاب کی صدر ڈاکٹر یاسمین راشد اور سابق گورنر عمر سرفراز چیمہ کے دیگر مقدمات میں جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع کردی۔

نصیر آباد پولیس نے میاں محمود الرشید کے جسمانی ریمانڈ کی میعاد ختم ہونے کے بعد انہیں عدالت میں پیش کیا اور 9 مئی کو کلمہ چوک پر کنٹینر کونذر آتش کرنے کے کیس میں مزید حوالگی کی استدعا کی۔

تاہم جج عبہر گل خان نے پولیس کی درخواست کو مسترد کردیا اور انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

جیل حکام نے ڈاکٹر یاسمین راشد اور عمر چیمہ کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پورا ہونے کے بعد عدالت میں پیش کیا، جن پر بالترتیب شیرپاؤ برج اور لبرٹی پر عسکری ٹاور حملے سے متعلق مقدمہ ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں