چیئرمین پی ٹی آئی کی ڈیرہ غازی خان میں درج کرپشن کیس میں 14 روزہ حفاظتی ضمانت منظور

اپ ڈیٹ 12 جون 2023
جسٹس عامر فاروق نے مذکورہ درخواست جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کو بھجوادی—فائل فوٹو: ڈان
جسٹس عامر فاروق نے مذکورہ درخواست جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کو بھجوادی—فائل فوٹو: ڈان

اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی ڈیرہ غازی خان میں درج کرپشن کیس میں 14 روز کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی ڈیرہ غازی خان میں درج مقدمے میں حفاظتی ضمانت کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے سماعت کی، سابق وزیر اعظم اپنی قانونی ٹیم کے ہمراہ کمرہ عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ مقدمہ کہاں کا ہے؟ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ مقدمہ ڈیرہ غازی خان میں درج ہے، گزارش ہے کہ 3 ہفتوں کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی جائے۔

دریں اثنا اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی 14 روز کی حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں ڈیرہ غازی خان کی متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس عامر فاروق کی جانب سے ریمارکس دیے گئے کہ 14 روز کا وقت کافی ہوتا ہے، اس دوران متعلقہ عدالت سے رجوع کریں۔

سیشن کورٹ کی جوڈیشل کمپلیکس منتقلی کی درخواست پر سماعت

دریں اثنا اسلام آباد ہائی کورٹ میں عمران خان کی جانب سے 9 مقدمات کی سماعت کے لیے سیشن کورٹ کو فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس (ایف جے سی) منتقل کرنے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

درخواست میں کہا گیا کہ سیکٹر ایف-8 مرکز میں سیشن کورٹ کے احاطے میں سیکیورٹی کی نازک صورتحال کے باعث چیئرمین پی ٹی آئی کے لیے متعلقہ جوڈیشل مجسٹریٹس کی ٹرائل کورٹس میں پیش ہونا ’مناسب‘ نہیں ہے، لہٰذا سماعت جوڈیشل کمپلیکس منتقل کی جائے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے مذکورہ درخواست پر سماعت کی جہاں چیئرمین پی ٹی آئی اپنے وکیل بیرسٹر علی ظفر کے ہمراہ پیش ہوئے۔

ہائی کورٹ نے اسلام آباد کے چیف کمشنر کو کہا کہ عمران کی عدالتیں منتقل کرنے کی درخواست پر آج فیصلہ کریں۔

چیف جسٹس نے بیرسٹر علی ظفر سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے عدالتوں کو جوڈیشل کمپلیکس میں منتقل کرنے کی درخواست جمع کرائی ہے؟ وکیل نے جواب دیا کہ انہوں نے ابھی تک ایسا نہیں کیا۔

جسٹس فاروق نے ریمارکس دیے کہ عدالت اس حوالے سے ہدایت نہیں دے سکتی، چیف کمشنر اسلام آباد کو درخواست بھیجیں، ہم فوری طور پر درخواست کا فیصلہ کرنے کی ہدایت جاری کریں گے، عدالت عمران کی درخواست نمٹا رہی ہے۔

جج نے چیف کمشنر اسلام آباد کو ہدایت دی کہ وہ آج ہی چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر فیصلہ کریں اور بیرسٹر علی ظفر کو مشورہ دیا کہ وہ فیصلہ ان کے خلاف ہونے کی صورت میں عدالت سے رجوع کریں۔

بعد ازاں چیئرمین پی ٹی آئی نے مذکورہ درخواست چیف کمشنر اسلام آباد کو جمع کرائی، درخواست میں کہا گیا کہ عمران کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے 12 جون تک 9 مقدمات میں قبل از گرفتاری ضمانت دی تھی، مقدمات دارالحکومت کے سیکرٹریٹ، رمنا، شہزاد ٹاؤن، کھنہ، ترنول، کوہسار اور کراچی کمپنی تھانوں میں درج کیے گئے تھے۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے سماعت کا مقام تبدیل کرنے کے لیے رٹ دائر کی تھی، عدالت نے چیف کمشنر سے رجوع کرنے کی ہدایت کی ہے۔

درخواست میں چیف کمشنر سے استدعا کی گئی کہ وہ 9 مقدمات کی سماعت کے مقام کو فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس منتقل کر دیں۔

چیف کمشنر اسلام آباد کی جانب سے اس درخواست پر کوئی فیصلہ نہ ہوسکا، نتیجتاً چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے دوبارہ اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس عامر فاروق نے مذکورہ درخواست پر سماعت کی، انہوں نے مذکورہ درخواست جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کو بھجواتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اس درخواست پر وہی بینچ فیصلہ کرے گا جو پہلے اس طرح کا آرڈر کر چکا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے آرڈر کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مقدمات میں عمران خان کی ضمانت کل 13 جون تک ہے، 8 جون کو 5 روز کے لیے ضمانت منظور کی تھی، 5 روز کل 13 جون کو مکمل ہوں گے۔

واضح رہے کہ عمران خان کی جن 9 مقدمات میں ضمانت منظور کی گئی تھی ان میں 9 مئی کے 6 مقدمات، توشہ خانہ جعلی سازی کا ایک مقدمہ، اداروں میں بغاوت پر اکسانے کا مقدمہ اور ایک اقدام قتل کا مقدمہ شامل ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں