منی لانڈرنگ کیس: چوہدری پرویز الہٰی ایک مرتبہ پھر گرفتار، جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد

ایف آئی اے نے پرویز الہٰی کو ضلع کچہری میں پیش کیا— فائل فوٹو: ڈان نیوز
ایف آئی اے نے پرویز الہٰی کو ضلع کچہری میں پیش کیا— فائل فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے صدر چوہدری پرویز الٰہی کی دوبارہ گرفتاری کے بعد جسمانی ریمانڈ کی درخواست جوڈیشل مجسٹریٹ نے مسترد کردی اور جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

پرویز الہٰی کی دوبارہ گرفتاری کی وجہ بتاتے ہوئے ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ منی لانڈرنگ کے مقدمے میں پرویز الہٰی سے تفتیش درکار ہے اور ان کے مبینہ فرنٹ مین محمد زمان کے بارے بھی پوچھ گچھ کرنی ہے۔

ایف آئی اے کی ٹیم نے پرویز الٰہی کو کیمپ جیل سے گرفتار کرنے کے بعد ضلع کچہری میں پیش کیا جہاں ان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔

جوڈیشل مجسٹریٹ نے ایف آئی اے کی جانب سے صدر پی ٹی آئی کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر سماعت کی۔

ایف آئی اے نے عدالت سے پرویز الہی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ پرویز الہی سے تفتیش کرنی ہے عدالت 14 روزہ جسمانی ریمانڈ فراہم کرے۔

تاہم ان کے وکیل نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ پرویز الہی کو سیاسی بنیادوں پر دوبارہ گرفتار کیا گیا۔

بعد ازاں، عدالت نے پرویز الہی کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنا دیا اور ایف آئی اے کی جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

خیال رہے کہ 2 روز قبل 24 جون کو ہی لاہور کی اسپیشل کورٹ سینٹرل نے منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار چوہدری پرویز الہٰی کی ضمانت منظور کی تھی۔

قبل ازیں 20 جون کو پنجاب اسمبلی میں غیر قانونی بھرتیوں کے کیس میں پرویز الہٰی کی درخواست ضمانت منظور کرلی گئی تھی، تاہم انہیں جیل سے رہا نہیں کیا جا سکا تھا کیونکہ جیل انتظامیہ کو ان کی رہائی کے احکامات نہیں پہنچائے گئے تھے۔

پرویز الہٰی کو ضمانت ملنے کے فوراً بعد ایف آئی اے نے ان کے خلاف منی لانڈرنگ کا ایک اور مقدمہ درج کرلیا تھا، ایف آئی اے نے پرویز الہٰی پر ایک فرنٹ مین کے ذریعے منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کا الزام عائد کیا اور ان کے ساتھ ان کے بیٹے مونس الہٰی اور دیگر 3 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا تھا۔

21 جون کو پرویز الہٰی کو پنجاب اسمبلی میں غیر قانونی بھرتیوں کے کیس میں رہائی ملتے ہی ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ کیس میں دوبارہ گرفتار کرکے ضلع کچہری عدالت میں پیش کر دیا تھا اور ان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی، تاہم عدالت نے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کردی تھی اور انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

پرویز الہٰی کی گرفتاری

خیال رہے کہ صدر پی ٹی آئی چوہدری پرویز الہٰی کی رہائش گاہ کے ایک ہفتے تک جاری رہنے والے محاصرے کے بعد انسداد بدعنوانی اسٹیبلشمنٹ کی ایک ٹیم اور پولیس نے یکم جون کو انہیں گرفتار کرلیا تھا۔

اے سی ای کے مطابق پرویز الہٰی اختیارات کے ناجائز استعمال اور ترقیاتی فنڈز میں غبن سے متعلق کیس میں مطلوب تھے۔

نگران وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے دعویٰ کیا تھا کہ پی ٹی آئی رہنما نے گرفتاری کے خلاف مزاحمت کی، تاہم پولیس نے ان کی گاڑی کی اگلی کھڑکی توڑ کر انہیں گرفتار کرلیا۔

گرفتاری کے بعد سروسز ہسپتال میں سابق وزیراعلیٰ کا میڈیکل ٹیسٹ کیا گیا تھا، پرویز الہٰی نے اے سی ای کو بتایا کہ وہ دل کے مریض ہیں اور انہوں نے انسداد بدعنوانی اسٹیبلشمنٹ سے اپنے ذاتی معالج کو بلانے کی درخواست کی تھی۔

اس سے قبل اپریل کے اختتام پر بھی اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کی ٹیم نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کی گلبرگ رہائش گاہ پر چھاپہ مارا تھا جس کے دوران گھر کا مرکزی گیٹ توڑنے کے لیے بکتر بند گاڑی کا استعمال کیا تھا۔

تاہم پولیس اور اے سی ای انہیں گرفتار کرنے میں ناکام رہی تھی، البتہ چھاپے کے دوران اہلکار چوہدری شجاعت حسین کی رہائش گاہ میں بھی داخل ہوئے، اس دوران مزاحمت پر کچھ افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔

2 جون کو لاہور کی مقامی عدالت نے ترقیاتی منصوبوں میں مبینہ کرپشن اور اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے کے مقدمے میں چوہدری پرویز الہٰی کو کرپشن کے مقدمے سے بری کر دیا تھا جبکہ پولیس نے دوسرے مقدمے میں انہیں دوبارہ گرفتار کرلیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں