توہین الیکشن کمیشن: چیئرمین پی ٹی آئی، فواد چوہدری کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

اپ ڈیٹ 11 جولائ 2023
توہین الیکشن کمیشن نے کیس کی سماعت 25 جولائی تک ملتوی کردی — فائل فوٹو: فیس بُک
توہین الیکشن کمیشن نے کیس کی سماعت 25 جولائی تک ملتوی کردی — فائل فوٹو: فیس بُک

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے توہین الیکشن کمیشن کیس میں سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔

عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کے خلاف توہین الیکشن کمیشن اور چیف الیکشن کمشنر کیس کی سماعت ہوئی، توہین الیکشن کمیشن کیس کی سماعت نثار درانی کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے کی۔

عمران خان کے وکیل الیکشن کمیشن میں پیش نہیں ہوئے جب کہ پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اسد عمر بھی الیکشن کمیشن میں پیش نہیں ہوئے۔

ان کے معاون وکیل نے الیکشن کمیشن نے بتایا کہ اسد عمر کے کیسز ہیں اور انہوں نے ڈاکٹر سے ملنے کے لیے وقت لیا ہوا ہے، انہوں نے استدعا کی اسد عمر کو حاضری سے استثنیٰ دیں، وہ یہاں حاضر ہوتے رہے ہیں۔

دوران سماعت فواد چوہدری اور ان کے وکیل فیصل چوہدری بھی الیکشن کمیشن میں پیش نہیں ہوئے، ان کے معاون وکیل نے بتایا کہ فواد چوہدری لاہور میں ہیں، فیصل چوہدری اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہیں۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور فواد چوہدری کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کرتے ہوئے توہین الیکشن کمیشن کے اس کیس کی سماعت 25 جولائی تک ملتوی کردی۔

یاد رہے کہ 17 مئی کی سماعت میں الیکشن کمیشن نے سابق وزیر اعظم کو کمیشن اور اس کے سربراہ کی توہین سے متعلق کیس میں 23 مئی کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا، تاہم عمران خان پیش نہیں ہوئے جس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے الیکشن کمیشن نے انہیں اور پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کو اگلی سماعت پر ذاتی طور پر پیش ہونے کی ہدایت کی تھی۔

اس سماعت کے دوران الیکشن کمیشن کے بینچ نے واضح کیا تھا کہ دونوں رہنماؤں کے اگلی بار پیش نہ ہونے کی صورت میں ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے جاسکتے ہیں۔

17 مئی کی سماعت میں بلوچستان سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے رکن نے کہا تھا کہ عمران خان کو گزشتہ سماعت پر کمیشن کے سامنے پیش ہونے کا آخری موقع دیا گیا تھا لیکن وہ اس کے بعد بھی پیش نہیں ہوئے۔

انہوں نے یاد دلایا کہ عمران خان کو سمن جاری کیا گیا تھا، تو توہین کی کارروائی میں کمیشن کے سامنے پیش نہ ہونے پر پارٹی چیئرمین کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیوں نہ کریں۔

پس منظر

گزشتہ سال اگست میں الیکشن کمیش نے عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کو مختلف جلسوں، پریس کانفرنسز اور متعدد انٹرویوز کے دوران الزمات عائد کرنے پر الیکشن کمیشن کی توہین اور ساتھ ہی عمران خان کو توہین چیف الیکشن کمشنر کا نوٹس بھی جاری کیا تھا۔

الیکشن کمیشن نے نوٹس میں عمران خان کے مختلف بیانات، تقاریر، پریس کانفرنسز کے دوران اپنے خلاف عائد ہونے والے بے بنیاد الزامات اور چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کے خلاف استعمال ہونے والے الفاظ، غلط بیانات و من گھڑت الزامات کا ذکر کرتے ہوئے عمران خان کو 30 اگست کو اپنے جواب کے ساتھ کمیشن میں پیش ہونے کا نوٹس جاری کیا تھا۔

ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن نے عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کو توہین الیکشن کمیشن کے نوٹسز جاری کیے ہیں اور کہا گیا ہے کہ 30 اگست کو ذاتی حیثیت یا بذریعہ وکیل پیش ہوں۔

نوٹس میں کہا گیا تھا کہ پیمرا کے ریکارڈ کے مطابق عمران خان نے 11 مئی، 16 مئی، 29 جون، 19، 20 جولائی اور 7 اگست کو اپنی تقاریر، پریس کانفرنسز اور بیانات میں الیکشن کمیشن کے خلاف مضحکہ خیز اور غیر پارلیمانی زبان استعمال کی، توہین آمیز بیانات دیے اور بے بنیاد الزامات عائد کیے جو براہ راست مرکزی ٹی وی چینلز پر نشر ہوئے۔

الیکشن کمیشن نے عمران خان کو مخاطب کرکے نوٹس میں مزید کہا تھا کہ آپ نے 12 جولائی کو بھکر میں ہونے والے جلسے میں خطاب کیا جو ’اے آر وائی‘ پر نشر ہوا اور ساتھ ہی اگلے دن روزنامہ ’ڈان‘ میں شائع ہوا، جس میں آپ نے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف توہین آمیز باتیں کیں اور ان پر من گھڑت الزامات عائد کیے۔

تبصرے (0) بند ہیں