عمران خان کو وزیراعظم بنوانے کیلئے نوازشریف کو نااہل کروایا گیا، علیم خان

اپ ڈیٹ 19 جولائ 2023
علیم خان نے کہا کہ ہم نے دل کھول کر تحریک انصاف کی مالی معاونت کی — فوٹو: ڈان نیوز
علیم خان نے کہا کہ ہم نے دل کھول کر تحریک انصاف کی مالی معاونت کی — فوٹو: ڈان نیوز

استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے رہنما عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ یہ بات درست ہے کہ عمران خان کو وزیر اعظم بنوانے کے لیے نواز شریف کو نااہل کروایا گیا۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’لائیو ود عادل شاہزیب‘ میں بات کرتے ہوئے پی آئی پی کے مرکزی رہنما عبدالعلیم خان نے کہا کہ عمران خان کو وزیر اعظم بنوانے کے لیے نواز شریف کو نااہل کروایا گیا جس میں اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ اور کچھ اور لوگ بھی شامل تھے۔

عبدالعلیم خان نے کہا کہ میں اس وقت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا حصہ تھا، سب کچھ ہمارے سامنے ہوا، جہانگیر خان ترین کو بھی اس لیے نااہل کروایا گیا کیونکہ نواز شریف کو نااہل کروانا تھا اور مجھ سمیت سبطین خان کو اس لیے اندر رکھا گیا تاکہ پوری تحریک انصاف یہ بتا سکے کہ ہم کسی کے خلاف انتقامی کارروائی نہیں کر رہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان 1992 میں ہی ہیرو بنے تھے لیکن جب انہوں نے شوکت خانم جیسی ہسپتال کا ماڈل دیا تو ہم نے یہ توقع کی کہ شاید وہ وزیر اعظم بننے کے بعد اداروں پر اسی طرح کے پروفیشنل لوگ بٹھائیں گے، لیکن ہمیں فیصل سلطان اور شوکت خانم ہسپتال دکھا کر عثمان بوزدار، فرح گوگی اور دوسرے لوگ دیے۔

علیم خان نے کہا کہ 2018 میں وزیراعظم بننے سے قبل عمران خان مختلف تھے اور وزیر اعظم بننے کے بعد وہ مکمل الگ تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت نے عام آدمی کی تکالیف کو مدنظر رکھتے ہوئے پیکج بنائے ہیں، ایک آدمی کی تنخواہ کم از کم 50 ہزار ہو، غریب آدمی کے لیے بجلی بھی بہت اہم مسئلہ ہے اس لیے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ حکومت میں آنے کے بعد 300 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں کے بل حکومت ادا کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ کسانوں سے ٹیوب ویل کے لیے بجلی بل بھی نہیں لیے جائیں گے تاکہ کسان کی آمدنی بہتر ہو سکے، اسی طرح بڑی ہسپتالوں سے دباؤ کم کرنے کے لیے شہری علاقوں میں یونین کونسل کی سطح تک ہیلتھ یونٹ لانا چاہتے ہیں۔

رہنما استحکام پاکستان پارٹی نے کہا کہ ہم پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اور پی ٹی آئی کے خلاف انتخابات لڑیں گے، کوئی سیٹ ایڈجسٹمنٹ نہیں ہوگی کیونکہ ان دونوں جماعتوں نے عوام کو مایوس کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2018 سے پہلے عمران خان کے لیے علیم خان بہت اچھا اور نیک انسان تھا لیکن 2018 کے بعد میری بنائی گئی سوسائٹیز بھی غیر قانونی ہوگئیں تو یہ سب پہلے کیوں نہیں ہوا، جبکہ یہ سوسائٹیز پہلے بھی موجود تھیں جہاں عمران خان خود بھی تشریف لائے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج بھی شوکت خانم کا سب سے بڑا ڈونر میں ہوں اور ایک دن کیا ایک گھنٹہ بھی میں نے فنڈنگ بند نہیں کی کیونکہ اس ہسپتال کو عمران خان نہیں پاکستانی چلا رہے ہیں، اگر شوکت خانم ہسپتال کا ہیڈ فیصل سلطان کی جگہ عثمان بزدار ہوتے تو پھر عمران خان ایک روپیہ بھی اکٹھا کرکے دکھاتے۔

علیم خان نے کہا کہ ہم نے دل کھول کر تحریک انصاف کی مالی معاونت کی، ان کو جہازوں، گاڑیوں کی ضرورت بھی پڑی تو میں نے اور جہانگیر خان ترین نے معاونت کی، مزید کہا کہ عمران خان کو مجھے جیل میں رکھنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی، وہ ایسے ہی کہہ دیتے کہ علیم خان تم ہٹ جاؤ، جبکہ میں ان کے پاس بھی گیا تھا اور کہا تھا کہ میں پنجاب میں کام نہیں کرنا چاہتا مجھے مرکز میں بلائیں۔

انہوں نے کہا کہ پراپرٹی ٹائیکون تحفے دیتے تھے اور سابق جنرل فیض حمید ان کے کام کرواتے تھے، جب حکومت میں نہیں تھے تو ان پراپرٹی ٹائیکون کے نام لے کر کہتے تھے کہ سب سے پہلے ان کے خلاف کارروائی کروں گا، لیکن حکومت میں آنے کے بعد وہی پراپرٹی ٹائیکون کسی بھی وقت ان کے گھر آتے جاتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ فیض حمید کو آرمی چیف لگنا تھا اور ان تحفوں کے ساتھ ان کی عمران خان تک رسائی آسان ہوگئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں