ماضی کے مقبول ہیرو اور معروف اداکار جاوید شیخ نے انکشاف کیا ہے کہ ان کی پہلی فلم ’دھماکا‘ اتنی بری فلاپ ہوئی تھی کہ اس وقت شائقین فلم کی کاسٹ کو مار دینے کے لیے ڈھونڈتے پھر رہے تھے۔

حال ہی میں جاوید شیخ سما ٹی وی کے شو ’گپ شب‘ میں شریک ہوئے، جہاں انہوں نے ایک بار پھر اپنی ذاتی زندگی اور کیریئر پر کھل کر باتیں کیں۔

انہوں نے بتایا کہ ان کا پیدائش راولپنڈی میں ہوئی اور بچپن بھی وہیں گزرا لیکن ان کی جوانی صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں گزری۔

ان کے مطابق وہ کراچی میں انتہائی تنگ علاقے میں رہتے تھے، وہ غریب علاقہ تھا لیکن اس کا نام ایسا تھا کہ لوگوں کو لگتا تھا کہ وہ کسی بنگلے میں رہتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ وہ کراچی میں پلازہ کوارٹر کے دو کمروں کے فلیٹ میں رہتے تھے، جہاں ان کے ساتھ مجموعی طور پر 8 افراد رہائش پذیر تھے۔

جاوید شیخ کا کہنا تھا کہ جب بھی کوئی ان سے رہائش کا پتا معلوم کرتا تو وہ فخر سے بتاتے کہ وہ ’18 جُول مینشن، گرین اسٹریٹ، پلازہ اسکوائر کراچی، سیون فائیو ڈبل زیرو‘۔

ان کا کہنا تھا کہ جب لوگ ان کی رہائش کا پتا سنتے تھے تو انہیں لگتا تھا کہ وہ کسی محل میں رہتے ہیں لیکن درحقیقت وہ تنگ گلی کی ایک عمارت کے چھوٹے سے فلیٹ میں رہتے تھے۔

پروگرام کے دوران ایک سوال کے جواب میں انہوں نے اعتراف کیا کہ انہیں سب سے زیادہ اداکارہ نیلی کے ہمراہ کام کرنے میں مزہ آیا۔

جاوید شیخ کا کہنا تھا کہ انہوں نے بابرہ شریف، شبنم اور دوسری اداکاراؤں کے ساتھ بھی کام کیا اور تمام اداکارائیں اچھی تھیں لیکن انہیں نیلی کے ساتھ زیادہ کام کرنے میں مزہ آیا۔

ایک اور سوال کے جواب میں اداکار نے کہا کہ اچھا مرد وہ ہوتا ہے جو اپنی بیوی کی عزت اور تابعداری کرے، یہ اچھے اور محبت کرنے والے مرد کی نشانی ہوتی ہے۔

اداکار نے بتایا کہ ان کے والدین انتہائی سخت تھے، وہ ان کی اداکاری کرنے کے خلاف تھے لیکن وہ چھپ چھپ کر اداکاری کرتے رہے اور کئی سال بعد انہیں 1972 میں پہلی فلم ’دھماکا‘ میں ہیرو کا کردار ملا تو ان کے والد بھی خوش ہوئے۔

جاوید شیخ کے مطابق لیکن جب ان کی پہلی فلم شبنم کے ساتھ ریلیز ہوئی تو وہ انتہائی بری طرح فلاپ ہوئی، فلم نے دھماکا کردیا اور دیکھنے والے فلم کی کاسٹ کو ڈھونڈتے رہے کہ اداکار کہیں مل جائیں تو ان پر ہاتھ صاف کریں۔

ان کے مطابق پہلی ہی فلم کی ناکامی پر والد نے انہیں سختی سے منع کردیا کہ اب وہ اداکاری نہیں کریں گے لیکن اس باوجود وہ چھپ چھپ کر کام کرتے رہے اور فلم کی ناکامی کے 10 سال بعد ’ان کہی‘ ڈرامے کی کامیابی کے بعد ان کی جان بچائی اور انہیں شہرت و عزت ملی۔

پروگرام کے دوران انہوں نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ انہیں شاہ رخ خان نے ’اوم شانتی اوم‘ میں کام کرنے کے عوض ایک روپیہ نہیں بلکہ بہت ساری رقم دی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ انہوں نے ان سے ایک روپیہ مانگا تھا لیکن انہیں ان کی سوچ سے زیادہ رقم دی گئی۔

تبصرے (0) بند ہیں