میڈیکل کالجز میں داخلے کے امتحان میں بےضابطگیاں، تحقیقات کیلئے ایک اور کمیٹی تشکیل

اپ ڈیٹ 20 ستمبر 2023
10 ستمبر کو سندھ میں تقریباً 40 ہزار مرد و خواتین امیدواروں نے ایم ڈی کیٹ میں حصہ لیا تھا — فائل فوٹو: آئی ایم پی
10 ستمبر کو سندھ میں تقریباً 40 ہزار مرد و خواتین امیدواروں نے ایم ڈی کیٹ میں حصہ لیا تھا — فائل فوٹو: آئی ایم پی

ملک بھر میں میڈیکل یونیورسٹیز کے داخلوں میں تاخیر کے حوالے سے بڑھتے ہوئے خدشات کے پیش نظر حکومت سندھ نے ایک اور کمیٹی تشکیل دے دی ہے جو ایک ہفتہ قبل ملک بھر میں ہونے والے میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز کے داخلہ ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) میں پیپر لیک ہونے کے الزامات کی تحقیقات کرے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیف سیکریٹری سندھ کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی 10 ستمبر کو ہونے والے ایم ڈی کیٹ 2023 میں پیپر لیک ہونے کے الزامات کی تحقیقات کرے گی اور ذمہ داروں کا تعین کرے گی۔

6 رکنی کمیٹی ایک ہفتے میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی، کمیٹی کے ارکان میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کا ایک عہدیدار بھی شامل ہے۔

محکمہ صحت کے اسپیشل سیکریٹری کی سربراہی میں کمیٹی میں انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن (آئی بی اے) کراچی کے رجسٹرار، بورڈز اینڈ یونیورسٹیز ڈپارٹمنٹ کے ایڈیشنل سیکریٹری، سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ کے ڈپٹی سیکریٹری، ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ کے ڈائریکٹر اور محکمہ صحت کے ڈپٹی سیکریٹری (ٹیکنیکل) کا نمائندہ شامل ہے، انکوائری کمیٹی کو اختیار ہے کہ وہ اپنی مدد کے لیے اراکین کو منتخب کرے۔

10 ستمبر کو سندھ میں تقریباً 40 ہزار مرد و خواتین امیدواروں نے ایم ڈی کیٹ میں حصہ لیا تھا، جس کا انعقاد جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی (جے ایس ایم یو) نے ایک ہزار 700 اوپن میرٹ نشستوں کے لیے کیا تھا، پیپر لیک ہونے کے الزامات کے بعد جے ایس ایم یو نے 14 ستمبر کو ایک انکوائری کمیٹی قائم کی تھی۔

تاہم تازہ ترین نوٹی فکیشن میں جے ایس ایم یو کمیٹی کو تحلیل نہیں کیا گیا، اس کمیٹی کو ایک ہفتے میں اپنی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ یہ کمیٹی کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں کر سکی، جس کی وجہ بظاہر تحقیقات میں شامل اداروں کے دائرہ اختیار پر موجود الجھن ہے۔

علاوہ ازیں انہوں نے مزید کہا کہ کمیٹی کی غیر جانبداری پر شدید تحفظات موجود ہیں کیونکہ جے ایس ایم یو نے سندھ بھر میں ایم ڈی کیٹ کا انعقاد کیا ہے، ذرائع نے بتایا کہ اس امر نے صوبائی حکومت کو اعلیٰ سطح کی نئی کمیٹی تشکیل دینے پر مجبور کیا۔

نگران وزیر صحت ڈاکٹر سعد خالد نیاز کا کہنا ہے کہ جے ایس ایم یو کمیٹی تحلیل ہو چکی ہے، شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے ایک نئی باڈی قائم کی گئی ہے۔

دوسری جانب ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن اور پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) کے نمائندوں نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) فوری طور پر ایم ڈی کیٹ امتحان کے دوبارہ انعقاد کی تاریخ کا اعلان کرے کیونکہ ملک بھر میں پیپر لیک ہونے کے ’ناقابل تردید ثبوت‘ سامنے آچکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں