گیس کی قیمت میں تبدیلی کا اعلان جلد ہی کیا جائے گا، وزیر توانائی

اپ ڈیٹ 22 ستمبر 2023
نگران وزیر تجارت اور توانائی نے لاہور چیمبر کے اجلاس میں شرکت کی—فوٹو: علی وقار
نگران وزیر تجارت اور توانائی نے لاہور چیمبر کے اجلاس میں شرکت کی—فوٹو: علی وقار

نگران وفاقی وزیر توانائی محمد علی نے کہا ہے کہ ملک میں گیس کی قیمتیں ہمیشہ سے تشویش ناک مسئلہ رہا ہے اور جلد ہی ان کی تبدیلی کا اعلان کیا جائے گا۔

نگران وزیر توانائی محمد علی نے نگران وفاقی وزیر تجارت، صنعت اور پیداوار گوہر اعجاز کے ہمراہ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں شرکت کی اور اس موقع پر خطاب میں کہا کہ گیس کی قیمتیں ہمیشہ ایک تشویش ناک مسئلہ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گیس کی قیمتوں میں جلد ہی تبدیلی کا اعلان کیا جائے گا، راتوں رات توانائی کی قیمتیں کم کرنا ممکن نہیں، عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کے پروگرام میں ہیں اور دیکھ بھال کر کے اقدامات کرنے ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ گیس کی قیمتیں شمالی ریجن کے مقابلے میں جنوب میں زیادہ ہیں، جنوبی ریجن میں بھی گیس کی قیمت بڑھاکر فرق کم کیا جائے گا۔

نگران وزیر توانائی نے کہا کہ ملک میں ایل این جی درآمد کرنے کے لیے دو ٹرمینل ہیں، اسے پوری صلاحیت کے ساتھ چلائیں تو بھی گیس کی قلت کم نہیں ہوگی اور جو طویل مدتی معاہدے کیے ہیں وہ ناکافی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بجلی چوری کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں اور پچھلے صرف 10 روز میں 6 ارب روپے وصول کیے گئے ہیں۔

خیال رہے کہ رواں برس جون میں آئل اینڈ گیس ریگیولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے حکومت سے کہا تھا کہ ملک بھر میں صارفین کے لیے گیس کی قیمت میں 45 فیصد 50 فیصد تک اضافہ کریں تاکہ مالی سال 2023-2024 کے دوران دونوں کمپنیوں سوئی سدرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) اور سوئی ناردرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی ایل) کے سرمایے کی تخمینہ پورا کیا جائے۔

حکومت نے اس حوالے سے تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔

لاہور چیمبر کے اجلاس میں شریک نگران وفاقی وزیر تجارت گوہر اعجاز نے کہا کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے سلسلے میں ٹھوس اقدامات کر رہے ہیں اور اس کے تحت وہی سامان آنے دیا جائے گا جس کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمت کی ایک بڑی وجہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ بھی ہے جس کی سختی سے نگرانی کی جارہی ہے تاکہ اس کی وجہ سے ڈالر کی قیمت نہ بڑھے اور اسمگلنگ کی روک تھام بھی ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ صنعت کا خام مال درآمد کیا جاتا ہے اور توانائی کی قیمت بھی عالمی مارکیٹ سے منسلک ہے۔

گوہر اعجاز کا کہنا تھا کہ کرنسی کی قدر میں گراوٹ کی وجہ سے برآمدات کو فائدہ نہیں ہوا بلکہ برآمدات کم ہوئی ہیں تاہم کریک ڈاﺅن کے اچھے نتائج برآمد ہوئے اور ڈالر کی قیمت نیچے آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے مختلف حصوں میں گیس کی سپلائی میں امتیاز اور قیمتوں میں فرق سے ترقی کا عمل متاثر ہوا، ریجن میں بجلی کی قیمت سات سینٹ جبکہ ہمارے ملک میں چودہ سینٹ ہے تو ان ممالک کا کیسے مقابلہ کرسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹیکسٹائل کے علاوہ ملک کے بقیہ تمام شعبوں کی پیداوار 5 ارب ڈالر ہے جبکہ ایتھوپیا کی 10 ارب ڈالر ہے، تاجر ملک کا اثاثہ ہیں اور ملک کے استحکام کے لیے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں