بجلی کی قیمتوں میں ماہانہ، سہ ماہی اور سالانہ بنیادوں پر متعدد بار اضافے کے باوجود پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ بڑھتا جا رہا ہے کیونکہ حکومت نے بجلی پیدا کرنے والوں کو قابل ادا کیپسٹی چارجز کی ادائیگی کے لیے صارفین کے بلوں میں عائد کرنے کی حکمت عملی مرتب کی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ بات اس وقت سامنے آئی جب گزشتہ روز نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی جانب سے تمام صارفین (بشمول کراچی) پر 6 ماہ کے لیے سہ ماہی ایڈجسمنٹ کی مد میں فی یونٹ 3 روپے 28 پیسے مہنگی کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کیا گیا تھا۔

اس سے 200 ارب روپے سے زائد کی آمدنی حاصل ہوگی، جس سے 10 سابق واپڈا ڈسٹربیوشن کمپنیوں (ڈسکوز) کو اضافی 136 ارب روپے حاصل ہوں گے، اس کے علاوہ 18 فیصد جی ایس ٹی بھی شامل ہے۔

دریں اثنا، پاور ڈویژن نے خاموشی سے اپنی ویب سائٹ پر نیشنل الیکٹرک پلان (این ای پی) 27-2023 بھی جاری کر دیا، جس کی منظوری 8 اگست 2023 کو پی ڈی ایم حکومت نے دی تھی، جس میں صارفین (انتہائی غریب کے علاوہ) پر فکسڈ چارجز عائد کرکے آئی پی پیز کو جزوی کیپسٹی چارجز کی ادائیگی کا خاکہ پیش کیا گیا ہے۔

دوسری جانب، پاور ڈویژن نے اپنی ویب سائٹ پر 30 جون تک گردشی قرضوں کی رپورٹ جاری کی ہے، جس کے مطابق خودمختار پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کو 14 کھرب 34 ارب روپے کی ادائیگی کرنا ہے جبکہ کُل گردشی قرضے 23.1 کھرب تک جا پہنچے ہیں۔

یہ رپورٹ تین مہینے کے وقفے کے بعد جاری کی گئی ہے، جس کے مطابق اگر گزشتہ مالی سال سے موازنہ کیا جائے تو مالی سال 2023 کے دوران آئی پی پیز کو قابل ادا رقم میں 83 ارب روپے کا اضافہ دیکھا گیا، جبکہ کُل گردشی قرضہ 57 ارب روپے بڑھے۔

پبلک سیکٹر جنریشن کمپنیوں کے واجبات بھی 10 ارب روپے اضافے کے بعد 111 ارب روپے تک جا پہنچے۔

نیشنل الیکٹرک پلان میں کہا گیا ہے کہ پروٹیکٹڈ کیٹیگری کے علاوہ تمام صارفین کے ٹیرف میں فکسڈ چارجز کو بتدریج شامل کیا جائے گا، اس طرح کے فکسڈ چارجز سروس کی لاگت میں صلاحیت کی لاگت کا حصہ، مارکیٹ کی مداخلتوں، کھپت اور صارفین کی برداشت کے مطابق عائد کیے جائیں گے۔

مزید کہا گیا ہے کہ اس کا مقصد یہ ہے کہ مالی سال 2027 تک مقررہ چارجز سروس کی لاگت کے جائزے کے ذریعے جانچے گئے متعلقہ کیٹیگریز کی مقررہ لاگت کا کم از کم 20 فیصد ہوں گے۔

یہ منصوبہ لائف لائن اور پروٹیکٹڈ صارفین کو سبسڈی فراہم کرنے کے لیے حکومت کی سماجی سیاسی ذمہ داری کو پورا کرنے کے لیے کراس سبسڈی جاری رکھنے کا تصور پیش کیا گیا ہے، لیکن تمام صارفین سے بڑھے ہوئے نرخوں کے ذریعے بجلی کی سپلائی کی مکمل لاگت کی وصولی کی جائے گی، رہائشی صارفین کے لیے ٹیرف کو بتدریج ایڈجسٹ کیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں