سوات: انتظامیہ کا خواتین کے کرکٹ میچ کیلئے ’مناسب‘ مقام تلاش کرنے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 03 اکتوبر 2023
سوات میں بہت سی خواتین پیشہ وارانہ طور پر کرکٹ کھیلنا چاہتی ہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی
سوات میں بہت سی خواتین پیشہ وارانہ طور پر کرکٹ کھیلنا چاہتی ہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی

خیبر پختونخوا کے ضلع سوات کی انتظامیہ نے ضلعی تحصیل چارباغ میں مقامی مذہبی رہنماؤں کے احتجاج کے بعد خواتین کے کرکٹ میچ کے لیے ’مناسب مقام‘ تلاش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چارباغ کرکٹ اسٹیڈیم میں اتوار کے روز رہائشیوں اور کچھ پیش اماموں نے مداخلت کرکے کرکٹ میچ رکوا دیا تھا جس کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا۔

مقامی عمائدین نے کرکٹ میچ کو ’غیر مہذب اور علاقے کے لیے نامناسب‘ قرار دیا۔

ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر سہیل خان نے ڈان کو بتایا کہ وسیع پیمانے پر مذمت کے بعد اسسٹنٹ کمشنر بابوزئی کو میچ کے انعقاد کے لیے کوئی اور جگہ تلاش کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

سہیل خان کے مطابق سوات کے ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر قاسم علی خان نے اسسٹنٹ کمشنر کو ’خواتین کے کرکٹ میچ کے لیے مناسب جگہ کی نشاندہی کرنے‘ کی ہدایت کی ہے۔

انہوں نے ڈان کو بتایا کہ ہم جلد سوات کی خواتین کھلاڑیوں کے لیے کرکٹ میچ کا اہتمام کریں گے اور اس سلسلے میں کسی قسم کی مداخلت برداشت نہیں کریں گے۔

پاکستان کے لیے تائیکوانڈو میں کم عمر ترین گولڈ میڈلسٹ عائشہ ایاز سمیت میچ کے منتظمین نے ضلعی انتظامیہ کے فیصلے پر اطمینان کا اظہار کیا۔

عائشہ ایاز نے کہا کہ یہاں کی لڑکیوں میں بے پناہ صلاحیت ہے، انہیں ملک کی نمائندگی کے لیے آگے آنا چاہیے، انہوں نے کہا کہ وہ خطے میں کھیلوں کو فروغ دینے کے لیے پُرعزم ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے پاس کرکٹ، بیڈمنٹن، ٹیبل ٹینس، والی بال، فٹ بال اور دیگر مختلف کھیلوں میں انتہائی باصلاحیت اور قابل کھلاڑی ہیں، انہیں آزادی سے کھیلنا چاہیے۔‘

انہوں نے اپنے والد ایاز نائیک کے تعاون کا بھی شکریہ ادا کیا،جنہوں نے انہیں تائیکوانڈو کو آگے بڑھانے کی ترغیب دی۔

منتظمین میں سے ایک ایاز نائیک نے کہا کہ سوات میں بہت سی خواتین کھلاڑی پیشہ وارانہ کرکٹ کھیلنا چاہتی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں