پی آئی اے ٹیم ملائیشیا میں موجود طیاروں کا تنازع حل کرنے کیلئے کوشاں

اپ ڈیٹ 09 اکتوبر 2023
ترجمان نے بتایا کہ پی آئی اے کی جانب سے اضافی رقم بروقت ادا نہ کیے جانے پر معاہدہ منسوخ کر دیا گیا تھا — فائل فوٹو: رائٹرز
ترجمان نے بتایا کہ پی آئی اے کی جانب سے اضافی رقم بروقت ادا نہ کیے جانے پر معاہدہ منسوخ کر دیا گیا تھا — فائل فوٹو: رائٹرز

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز اور ایوی ایشن ڈویژن کا وفد ملائیشیا میں موجود دو طیاروں کا تنازع حل کرنے کے لیے کوشاں ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سیکریٹری ایوی ایشن کی قیادت میں ملائیشیا جانے والے وفد میں پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو افسر عامر حیات، ٹیکنیکل افسر اور چیف فنانشل افسر بھی شامل ہوں گے۔

پی آئی اے کے ترجمان نے بتایا کہ تنازع دو ایئربس اے 320 طیاروں سے متعق ہے جنہیں پی آئی اے نے 2012 میں ایئر ایشیا سے لیز پر حاصل کیا تھا، 2021 میں پی آئی اے نے طیارے لیز پر دینے والی کمپنی کو واپس کرنے کی کوشش کی لیکن کمپنی نے طیاروں کی خراب حالت کو جواز بناتے ہوئے انہیں واپس لینے سے انکار کر دیا۔

ایئر ایشیا نے دعویٰ کیا کہ ہوائی جہاز لیزنگ کنٹریکٹ میں بیان کردہ معیار پر پورا نہیں اترتے، کمپنی نے ان طیاروں کی انسپیکشن عالمی سطح پر طیاروں کی دیکھ بھال، مرمت اور اوور ہال کی خدمات فراہم کرنے والے ادارے ایف ایل ٹیکنس سے ان کے معائنہ کا مطالبہ کیا ہے۔

تاہم پی آئی اے نے دعویٰ کیا کہ طیارے کی واپسی کے وقت اچھی حالت میں تھے۔

جب لیزنگ کمپنی نے جرمانہ عائد کرنا شروع کیا تو پی آئی اے نے ہر طیارے کے لیے ایک کروڑ 50 لاکھ ڈالر اضافی ادا کرنے کے بعد طیارے خریدنے کا فیصلہ کیا۔

ترجمان نے بتایا کہ پی آئی اے کی جانب سے اضافی رقم بروقت ادا نہ کیے جانے پر معاہدہ منسوخ کر دیا گیا تھا۔

یہ مسئلہ دو سال سے التوا کا شکار ہے اور پی آئی اے کو پارکنگ فیس اور دیگر اخراجات کی مد میں لاکھوں ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے۔

پی آئی اے کے ترجمان کے مطابق وفد معاہدے پر پہنچنے اور طیاروں کو پاکستان واپس لانے کی کوشش کرے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں