نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کے 16 اکتوبر سے شروع ہونے والے 4 روزہ دورہ چین کے دوران موٹرویز اور ہائی ویز کے حوالے سے پاکستان اور چین اہم معاہدوں پر دستخط کریں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان معاہدوں پر پاک ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت دستخط کیے جائیں گے۔

نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ 17 سے 18 اکتوبر تک بیجنگ میں منعقد ہونے والا ’تیسرا بیلٹ اینڈ روڈ فورم (بی آر ایف) برائے بین الاقوامی تعاون‘ میں شرکت کے لیے چین کا دورہ کر رہے ہیں۔

وزیر اعظم آفس نے گزشتہ روز ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں کہا کہا وزیراعظم، بی آر ایف کی افتتاحی تقریب میں شرکت کریں گے اور ’کنیکٹیویٹی اِن اوپن گلوبل اکانومی‘ کے عنوان سے اعلیٰ سطح کے فورم سے خطاب کریں گے۔

طالبان انتظامیہ فورم میں شریک ہوں گے

اس موقع پر نگران وزیراعظم، چینی صدر شی جن پنگ سے دو طرفہ ملاقات کریں گے، علاوہ ازیں 2 روزہ مذاکرات کے دوران ان کی کئی دیگر قائدین سے بھی ملاقات متوقع ہے۔

’رائٹرز‘ اور ’اے ایف پی‘ کی رپورٹس کے مطابق سینیئر چینی حکام، کاروباری رہنما اور سرمایہ کاروں کے ساتھ ساتھ روسی صدر سے لے کر طالبان انتظامیہ کے نمائندوں تک 130 ممالک کے رہنماؤں کی اس فورم میں شرکت متوقع ہے۔

بیجنگ میں اس فورم کا انعقاد صدر شی جن پنگ کے عالمی انفرااسٹرکچر اور توانائی کے اقدام کی 10ویں سالگرہ کے موقع پر کیا جا رہا ہے، جس کا مقصد عالمی تجارت کو فروغ دینے کے لیے قدیم شاہراہ ریشم کو دوبارہ بنانا ہے۔

ہائی وے ریسرچ اینڈ ٹریننگ سینٹر

پاکستان کے لیے جن اہم مفاہمت کی یادداشتوں (ایم او یوز) پر دستخط کیے جائیں گے، ان میں سے ایک چین کے تعاون سے ایک جدید ہائی وے ریسرچ اینڈ ٹریننگ سینٹر (ایچ آر ٹی سی) کے قیام سے متعلق ہے، چینی حکام کے ساتھ وزیراعظم کی بات چیت کے دوران یہ منصوبہ نمایاں طور پر مرکز رہے گا۔

’ایچ آر ٹی سی‘ دراصل ’نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے)‘ کا ایک ذیلی ادارہ ہے جو ہائی وے انجینئرنگ کی مختلف فیکلٹیز میں تحقیق کرتا ہے جو کہ صرف فٹ پاتھ، پُل، ٹنلنگ ماحولیاتی انجینئرنگ، ہائیڈرولکس اور جیوٹیک تک محدود نہیں ہے بلکہ تکنیکی تربیت بھی فراہم کرتا ہے۔

این ایچ اے کے ایک عہدیدار نے کہا کہ ایچ آر ٹی سی نے تحقیق میں انجینئرنگ کے مختلف اداروں، بشمول نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) کو بھی شامل کیا، ہائی وے اتھارٹی نے فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) ٹنلنگ انسٹی ٹیوٹ کو ٹنلنگ کی تحقیق میں ایک ایسوسی ایٹ بننے کی تجویز بھی دی ہے۔

سی پیک کے دائرہ کار کے تحت 2023 سے 2027 تک چین کی حکومت کے ساتھ ایک امید افزا مشترکہ تحقیقی پروگرام کا تصور کیا گیا ہے، پروگرام کا مقصد ہائی وے انجینئرنگ کے مختلف شعبوں میں تعاون اور جدت کو فروغ دینا ہے۔

نگران وزیر اعظم کے دورہ چین کے دوران مشترکہ تحقیق میں توسیع کی ایک باضابطہ یادداشت کو حتمی شکل دی جائے گی اور اس پر دستخط کیے جائیں گے۔

عہدیدار نے کہا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ چین اور پاکستان کے درمیان بنیادی انفرااسٹرکچر کے تعاون کو آگے بڑھانے میں اس کی اہمیت ہے، یہ توسیع سڑک کے بنیادی انفرااسٹرکچر میں مشترکہ تعاون کی بنیاد ہے جس کے ساتھ نیشنل ہائی وے اتھارٹی اس طرح کے باہمی تعاون کا ایک اہم کردار ہے۔

معاہدے کے تحت ایچ آر ٹی سی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ 530 ایکڑ پر تعمیر کیا جائے گا، جو پہلے ہی این ایچ اے نے 52 کروڑ روپے کی لاگت سے حاصل کر لیا ہے۔

عہدیدار نے کہا کہ انسٹی ٹیوٹ کو چینی کنسلٹنٹ 5 کروڑ 20 لاکھ ڈالر (15 ارب روپے) کی چینی گرانٹ کے تحت تعمیر کرے گا۔

قراقرم ہائی وے اپ گریڈ

انوارالحق کاکڑ، قراقرم ہائی وے (کے کے ایچ) کو رائے کوٹ سے تھاکوٹ، رائے کوٹ سے خنجراب (335 کلومیٹر)، ای-35 سیکشن پر حویلیاں سے تھاکوٹ تک کے کے ایچ فیز-2 کو اپ گریڈ کرنے کے لیے ایک مفاہمتی یادداشت پر بھی دستخط کریں گے اور حویلیاں کو مانسہرہ سے ملانے والا ایک موٹروے سیکشن بھی متعارف کروایا جائے گا۔

عہدیدار نے کہا کہ قراقرم ہائی وے منصوبے کے دوسرے مرحلے میں سڑک کو اس طرح سے ڈیزائن کیا جائے گا کہ اس پر سال بھر ٹریفک چلتی رہے گی، خاص طور پر سردیوں میں جب یہ بھاری برف باری کی وجہ سے بند ہو جاتی ہے۔

کے کے ایچ الائنمنٹ کو اس طرح سے ڈیزائن کیا جا رہا ہے کہ یہ بھاشا ڈیم سے نہیں ٹکرائے گا بلکہ سرنگوں کے ذریعے اس کے اوپر سے گزرے گا۔

ژوب موٹروے

بیجنگ میں ہونے والی ملاقاتوں میں وزیراعظم ڈیرہ اسمٰعیل خان سے ژوب تک موٹروے کی تعمیر پر بھی بات کریں گے جبکہ گوادر بندرگاہ بحث کا مرکز رہے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں