اقتصادی رابطہ کمیٹی نے پی آئی اے کیلئے 8 ارب روپے جاری کرنے کی منظوری دے دی

28 اکتوبر 2023
2015 میں پاکستان نے 2 ایئربس اے320 طیاروں کے لیے 6 سالہ لیز کا معاہدہ کیا—فائل فوٹو: اے ایف پی
2015 میں پاکستان نے 2 ایئربس اے320 طیاروں کے لیے 6 سالہ لیز کا معاہدہ کیا—فائل فوٹو: اے ایف پی

کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے 2 ایئربس اے 320 طیاروں کی خریداری اور وطن واپسی کے لیے 8 ارب روپے کی خطیر رقم کی منظوری دے دی، یہ دونوں طیارے ستمبر 2021 میں جکارتہ میں گراؤنڈ کردیے گئے تھے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ شمشاد اختر کی زیر صدارت ای سی سی کے اجلاس میں پی آئی اے کے لیے سول ایوی ایشن اتھارٹی کے وسائل کے ذریعے برج فنانسنگ کی منظوری دی گئی تاکہ واجب الادا ادائیگیوں سے متعلق قومی ایئر لائن کی ہنگامی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔

2015 میں پاکستان نے 2 ایئربس اے320 طیاروں کے لیے 6 سالہ لیز کا معاہدہ کیا، لیز کی ماہانہ ادائیگی ساڑھے 5 لاکھ ڈالر کے قریب تھی، اس جامع پیکیج میں نہ صرف ہوائی جہاز کا کرایہ بلکہ دیکھ بھال کے اخراجات اور انشورنس کے اخراجات بھی شامل تھے۔

ایئربس طیاروں کے لیے لیز کا معاہدہ 2021 میں مکمل ہوا، جس کے بعد جہازوں کو دوبارہ ترسیل کے لیے جکارتہ روانہ کر دیا گیا، دریں اثنا ایئر ایشیا نے اُس لیزنگ فرم پر قبضہ کر لیا جس سے پاکستان نے طیارے لیز پر لیے تھے۔

نئی انتظامیہ نے یہ شرط عائد کی کہ لیز پر لیے گئے طیاروں کو ان کی اصل حالت میں واپس کیا جائے، جس کے لیے ضروری ہے کہ بوسیدہ پرزوں کو بالکل نئے کے ساتھ تبدیل کیا جائے۔

لیزنگ کمپنی نے مکمل دیکھ بھال اور مرمت کے لیے طیارے کو جکارتہ میں ایف ایل ٹیکنکس کے حوالے کرنے پر اصرار کیا، پی آئی اے ذرائع نے انکشاف کیا کہ پاکستان کے پاس ستمبر 2021 میں اس مطالبے کو پورا کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔

پاکستان اور ایئر ایشیا کے درمیان کئی مذاکرات ہوئے، جن میں اختلاف بنیادی طور پر پرزوں کی تبدیلی کے طریقہ کار پر مرکوز تھا تاہم بالآخر پرزوں کو تبدیل کرنے کے لیے اتفاق رائے ہو گیا، جس سے طیارے کو مؤثر طریقے سے نئی حالت میں بحال کردیا گیا۔

ذرائع کے مطابق حکومت نے بعدازاں ایئربس خریدنے کا فیصلہ کیا، اس فیصلے سے کمپنی نے اتفاق کیا، تاہم پاکستان کی جانب سے فوری طور پر ضروری فنڈز کا بندوبست کرنے میں ناکامی کی وجہ سے کمپنی نے پاکستان کو طیارے فروخت کرنے کا اپنا معاہدہ واپس لے لیا۔

حال ہی میں سی اے اے اور پی آئی اے کے نمائندوں پر مشتمل ایک اعلیٰ سطح کے سرکاری وفد نے جکارتہ کا دورہ کیا، ذرائع کے مطابق وفد نے کمپنی کے ساتھ معاہدے پر دوبارہ بات چیت کی، جس کی قیمت 21 ملین ڈالر سے 26 ملین ڈالر تک طے ہوئی۔

ذرائع کے مطابق ادائیگی کی وصولی کے بعد پہلا طیارہ 10 سے 15 روز کے اندر پاکستان کو بھیج دیا جائے گا، دوسرا طیارہ اگلے مہینے بھیجا جائے گا۔

پی آئی اے فی الحال ان 2 ایئربس اے 320 طیاروں کا مشترکہ ماہانہ کرایہ 6 لاکھ ڈالر ادا کر رہی ہے جو کہ ستمبر 2021 سے جکارتہ میں موجود ہیں، یہ پی آئی اے کے لیے ایک اضافی خرچہ ہے کیونکہ وہ اُن طیاروں کو استعمال نہ کرنے کے باوجود کمپنی کو ادائیگی جاری رکھے ہوئے ہے۔

ایک سرکاری اعلان میں کہا گیا کہ ایوی ایشن ڈویژن نے قومی ایئر لائن کی بعض ہنگامی ضروریات کے لیے سی اے اے کے ذریعے پی آئی اے کو مالی مدد فراہم کرنے کی تجویز پیش کی۔

تفصیلی بحث اور غور و خوض کے بعد اقتصادی رابطہ کمیٹی نے پی آئی اے کے لیے سی اے اے کے وسائل کے ذریعے برج فنانسنگ کے لیے ڈویژن کی تجویز کو منظور کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ زائد المیعاد ادائیگیوں سے متعلق ہنگامی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ایوی ایشن ڈویژن کو سی اے اے اور پی آئی اے کے درمیان دو طرفہ انتظامات کے ساتھ آگے بڑھنے کی اجازت دی۔

اجلاس میں وزیر نجکاری فواد حسن فواد، وزیر منصوبہ بندی و ترقی سمیع سعید، وزیراعظم کے مشیر برائے ہوا بازی ایئر مارشل فرحت حسین خان اور وفاقی سیکرٹریز نے شرکت کی۔

تبصرے (0) بند ہیں