خیبرپختونخوا: کرک میں تھانہ خرم پر دہشتگردوں کا راکٹ حملہ

اپ ڈیٹ 08 نومبر 2023
حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا — فوٹو: مراد علی خان
حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا — فوٹو: مراد علی خان

خیبرپختونخوا کے ضلع کرک کے تھانہ خرم پر نامعلوم دہشت گردوں نے رات کی تاریکیوں میں راکٹوں سے حملہ کیا تاہم جوابی کاروائی میں کرک پولیس نے حملے کو ناکام بنا دیا۔

ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) کرک نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو بتایا کہ راکٹ حملے کی وجہ سے کرک تھانے کی عمارت کو جزوی نقصان پہنچا ہے تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، پولیس ہائی الرٹ ہے، مزید نفری کو بلا لیا گیا ہے اور سرچ آپریشن بھی جاری ہے۔

ڈی پی او کرک سجاد خان نے بتایا کہ تحصیل بانڈہ داؤد شاہ کے تھانہ خرم پر دہشت گردوں نے راکٹ پھینکے اور فائرنگ کی، واقعے کی اطلاع پر قریبی تھانوں کی مزید نفری بھی فوری روانہ کر دی گئی اور ڈی ایس پی ناظر حسین سمیت دیگر نفری کو ساتھ لے کر تھانہ خرم پہنچے، بروقت پہنچنے اور کاروائی سے دہشت گردوں کے حملے کو پسپا کر دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس کے ساتھ علاقہ مکینوں نے بروقت اور بھرپور تعاون کیا، دہشتگرد رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھا کرفرار ہونے میں کامیاب ہو گئے، کل رات سے پولیس مختلف مقامات پر چھاپے مار رہی ہے، کرک کے پورے علاقہ کو پولیس نے گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا۔

ڈی پی او سجاد خان نے مزید کہا کہ دہشت گردوں کے حملے سے پولیس کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے اور پولیس اسٹیشن بلڈنگ کو جزوی نقصان پہنچا ہے

انہوں نے کہا کہ دہشت گرد اور ملک دشمن عناصر ایسے بزدلانہ حملوں سے ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتے پولیس کا مورال بلند ہے، کرک پولیس کسی بھی حالات کے لیے مکمل الرٹ ہے۔

واضح رہے کہ کالعدم تحریک طالبان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے گزشتہ برس نومبر میں حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کرنے کے اعلان کے بعد پاکستان میں خاص طور پر خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

گزشتہ روز 7 نومبر کو ڈیرہ اسمٰعیل خان کے علاقے درہ زندہ میں آئل گیس کمپنی کے کیمپ پر دہشت گردوں کے حملے میں 2 پولیس اہلکار شہید جبکہ 3 زخمی ہوگئے۔

ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) اصفر علی شاہ نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو بتایا تھا کہ نامعلوم دہشت گردوں نے آئل اینڈ گیس کمپنی کے کیمپ پر حملہ کیا، فائرنگ کے دوران ڈیوٹی پر مامور 2 پولیس اہلکار شہید جبکہ 3 زخمی ہوگئے۔

انہوں نے کہا تھا کہ حملہ الحاج آئل اینڈ گیس پرائیویٹ ڈرلنگ کمپنی پر ہوا ہے، دہشت گردوں نے کمپنی کیمپ پر تعینات پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا۔

اسی طرح 6 نومبر کو خیبرپختونخوا کے ضلع خیبر میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی کے دوران دہشت گردوں سے فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس کے نتیجے میں لیفٹیننٹ کرنل سمیت پاک فوج کے 4 اہلکار شہید ہوگئے۔

قبل ازیں 5 نومبر کی رات ڈیرہ اسمٰعیل خان میں 2 پولیس چوکیوں پر دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا تاہم پولیس نے بروقت جوابی کارروائی کرتے ہوئے حملہ ناکام بنا دیا تھا۔

اس سے ایک روز قبل کلاچی تھانے کی حدود میں روڑی کے علاقے میں بھی ایک چوکی پر حملہ کیا گیا تھا، جس میں ایک اور کانسٹیبل زخمی ہوگیا تھا۔

4 نومبر کو پاکستان ائیرفورس ٹریننگ ایئربیس میانوالی پر دہشت گردوں نے حملے کی کوشش کی تھی جسے پاک فوج نے ناکام بنادیا اور کلیئرنس آپریشن میں تمام 9 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا تھا۔

3 نومبر کو بلوچستان کے ضلع گوادر میں سیکیورٹی فورسز کی گاڑی پر دہشت گردوں کے حملے میں پاک فوج کے 14 اہلکار شہید ہوگئے تھے۔

قبل ازیں خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسمٰعیل خان میں ٹانک اڈہ کے قریب پولیس پر کیے گئے بم دھماکے میں 5 افراد جاں بحق اور20 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

یکم نومبر کو بلوچستان میں ضلع ژوب کے علاقے سمبازا میں سیکیورٹی فورسز نے خفیہ اطلاع کی بنیاد پر کارروائی کرکے 6 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں