عوام کو بجلی کے مہنگے بلوں سے آزاد کرنا چاہتے ہیں، سولر پینلز کی اسکیم لائیں گے، نواز شریف

اپ ڈیٹ 15 نومبر 2023
نواز شریف نے کہا کہ عوام کو بجلی کے مہنگے بلوں سے آزاد کرنا چاہتے ہیں — فوٹو: ایکس اکاؤنٹ/پی ایم ایل این
نواز شریف نے کہا کہ عوام کو بجلی کے مہنگے بلوں سے آزاد کرنا چاہتے ہیں — فوٹو: ایکس اکاؤنٹ/پی ایم ایل این

سابق وزیر اعظم و سربراہ مسلم لیگ (ن) نواز شریف نے کہا ہے کہ قوم اچھے لوگوں کا ساتھ دے، ہمیں اپنے لیے اقتدار نہیں چاہیے، ہمیں خوش حال پاکستان چاہیے۔

کوئٹہ میں آج مسلم لیگ (ن) بلوچستان کا اہم اجلاس منعقد ہوا، پارٹی سربراہ نوازشریف اور پارٹی صدر شہباز شریف نے اجلاس کی صدارت کی۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ ہم نے 400 چھوٹے چھوٹے ڈیمز بنائے تاکہ عوام کو پانی ملے، شہباز شریف کے بنائے دانش اسکولوں میں بچوں کو داخلہ دیا۔

نواز شریف نے کہا کہ بلوچستان کے بچوں کو تعلیم کی بہترین سہولیات دینا چاہتے ہیں، سوا لاکھ ایکڑ سیراب کرنے والی کچھی کنال 50 ارب میں ہم نے بنائی، باتیں کرنے والے بہت آئے، عملی طورپر کچھ نہیں کیا، صرف مسلم لیگ (ن) نے کوئٹہ، گوادر، ژوب اور لورالائی کے بارے میں سوچا۔

انہوں نے کہا کہ گوادر کو سندھ کے ساتھ ملایا، کوسٹل ہائی وے بنائی، کوئٹہ کو ڈیرہ اسمٰعیل خان کے ذریعے اسلام آباد سے ملا رہے ہیں، 2018 میں منصوبہ مکمل ہونا تھا، یہ منصوبہ کیوں مکمل نہ ہوا، یہ نقصان عوام کا ہوا، بلوچستان کا ہوا، پاکستان کو ہوا، ڈیڑھ دن میں گوادر سے کوئٹہ لوگ پہنچتے تھے، ہم نے اُن کی یہ تکلیف ختم کی۔

ان کا کہنا تھا کہ گوادر ۔ کوئٹہ شاہراہ کی تعمیر سے اب آپ ناشتہ گوادر میں اور دوپہر کا کھانا کوئٹہ میں کھا سکتے ہیں، کچھ فرق تو ہے باتیں کرنے اور عمل کرنے والوں میں، کہاں گئی وہ تبدیلی؟ عوام کو پوچھنا چاہیے، کس نے کیا کیا؟ بچوں کو بتانا چاہیے، بغض اور حسد، گندی زبان اور نفرت نے معاشرے کو گندا کیا۔

مسلم لیگ (ن) کے قائد نے کہا کہ ہمارا ایجنڈا صرف سڑکوں، تعلیم، صحت تک محدود نہیں ہوگا، پاکستان کا سب سے بہترین ہوائی اڈہ گوادر میں مکمل ہونے والا ہے، ہم نے گوادر کا نام اُس وقت لیا جب 1990 میں میں وزیراعظم بنا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ عوام کو بجلی کے مہنگے بلوں سے آزاد کرنا چاہتے ہیں، سولر پینلز کی اسکیم لائیں گے، گھریلو، کمرشل اور زرعی صارفین کو سولر پینلز سے مہنگی بجلی سے نجات دلائیں گے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے مزید کہا کہ نئے پاکستان میں کیا نیا ہوا؟ ہمارے شروع کیے منصوبے بھی رُکے رہے، اپنے معاشرے میں تہذیب، شرافت اور شائستگی واحترام واپس لائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے لوڈشیڈنگ اور دہشت گردی ختم کی، 20، 20 سال منصوبے مکمل نہیں ہوتے تھے، ہم نے مہینوں میں منصوبے مکمل کیے، ہماری حکومت ختم نہ ہوتی تو غربت، پسماندگی، معاشی بدحالی ختم ہوچکی ہوتی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم تو ایسا پاکستان بنا رہے تھے جہاں مہنگائی نہ ہو، عوام کی زندگی مشکل نہ ہو، 2017 میں عوام کو بجلی کی لوڈشیڈنگ کے عذاب سے نجات دلا دی تھی، کراچی، بلوچستان، خیبرپختونخوا سمیت پورے ملک سے دہشت گردی ختم کردی تھی، آپ کو یاد ہونا چاہیے کہ کون کیا کرکے گیا ہے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ پارٹی ورکرز سے ملتا رہوں گا، قوم اچھے لوگوں کا ساتھ دے، ہمیں اپنے لیے اقتدار نہیں چاہیے، ہمیں خوش حال پاکستان چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم ایسا پاکستان چاہتے ہیں جہاں عوام کی زندگی آسان ہو، ہم اقتدار میں آتے ہیں تو اللہ کے فضل سے عوام کی زندگی آسان بناتے ہیں۔

شہباز شریف کی نواب محمد اسلم خان رئیسانی سے ملاقات

سابق وزیراعظم و صدر مسلم لیگ (ن) شہباز شریف کی ساروان قبیلے کے سربراہ اور سابق وزیراعلیٰ نواب محمد اسلم خان رئیسانی سے ملاقات ہوئی۔

نوابزادہ حاجی لشکری خان رئیسانی، سابق اسپیکر سردار ایاز صادق اور دیگر رہنماؤں نے بھی ملاقات میں شرکت کی۔

نواب اسلم خان رئیسانی نے آمد پر شہباز شریف کو خوش آمدید کہا اور نیک تمناؤں کا اظہار کیا، ملاقات کے دوران مجموعی سیاسی صورتحال اور انتخابات کے حوالے سے گفتگو ہوئی۔

دونوں رہنماؤں نے مستقبل میں سیاسی تعاون کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا اور رابطے بحال رکھنے پر اتفاق کیا۔

اس موقع پر شہباز شریف نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی کے لیے مل کر کام کرنا چاہتے ہیں، بلوچستان پاکستان کی ترقی کی بنیاد ہے، ملک اور قوم کو بحرانوں سے نکالنے کے لیے اتفاق، اتحاد اور اشتراک عمل ناگزیر ہے۔

واضح رہے کہ نواز شریف، شہباز شریف، مریم نواز اور دیگر رہنما گزشتہ روز 2 روزہ دورہ بلوچستان کے لیے کوئٹہ پہنچے تھے جہاں مختلف سیاسی شخصیات اور جماعتوں کے قائدین نے ان سے ملاقات کی۔

نواز شریف کے دورہ کوئٹہ کے موقع پر درجنوں ممتاز سیاسی شخصیات نے مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کا اعلان کیا جن میں سابق وزیر اعلی جام کمال، سابق وفاقی وزرا سردار فتح محمد حسنی، مجیب الرحمٰن، میر عاصم کرد، میر دوستین ڈومکی اور دیگر شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں