پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی، انڈیکس 62 ہزار پوائنٹس کی نئی بُلند ترین سطح پر

اپ ڈیٹ 04 دسمبر 2023
یکم دسمبر کو بینچ مارک کے ایس ای-100 انڈیکس 61 ہزار کی نفسیاتی حد عبور کر گیا تھا— فائل فوٹو: آن لائن
یکم دسمبر کو بینچ مارک کے ایس ای-100 انڈیکس 61 ہزار کی نفسیاتی حد عبور کر گیا تھا— فائل فوٹو: آن لائن

پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں زبردست تیزی کا رجحان ہفتے کے پہلے روز کے آغاز پر بھی دیکھا گیا، بینچ مارک کے ایس ای-100 انڈیکس 801 پوائنٹس اضافے کے بعد تاریخ میں پہلی بار 62 ہزار کی نئی بُلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔

پی ایس ایکس ویب سائٹ کے مطابق کے ایس ای-100 انڈیکس 801.80 یا 1.3 فیصد اضافے کے بعد 62 ہزار 493 پوائنٹس پر پہنچ گیا، جو آخری کاروباری روز 61 ہزار 691 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔

ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے مطابق غیرملکی کارپوریشنز نے نومبر میں 6 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے حصص کی لین دین کی، اور ان کی جانب سے 3 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کے حصص فروخت جبکہ خالص خریدی 3 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی گئی، اس طرح 2017 کے بعد سے سب سے زیادہ غیر ملکی رقم آئی۔

خیال رہے کہ جمعہ یکم دسمبر کو کے ایس ای-100ا نڈیکس 1159.98 پوائنٹس اضافے کے بعد 61 ہزار 691 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔

اسی طرح 28 نومبر کو کے ایس ای-100 انڈیکس 919 پوائنٹس اضافے کے بعد تاریخ میں پہلی بار 60 ہزار کی نفسیاتی حد بھی عبور کر گیا تھا۔

24 نومبر کو بینچ مارک کے ایس ای-100 انڈیکس 59 ہزار کی نفسیاتی حد عبور کرنے کے بعد 187 پوائنٹس اضافے کے ساتھ بند ہوا تھا۔

22 نومبر کو کے ایس ای-100 انڈیکس 827 پوائنٹس اضافے کے بعد 58 ہزار کی بلند ترین سطح عبور کر گیا تھا۔

اسی طرح 16 نومبر کو کے ایس ای-100 انڈیکس 418 پوائنٹس اضافے کے بعد 57 ہزار کی نئی بُلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا۔

اس سے قبل 13 نومبر کو بینچ مارک کے ایس ای-100 انڈیکس 1132 پوائنٹس اضافے کے بعد 56 ہزار کی نئی بلند ترین سطح عبور کرگیا تھا، اس سے قبل 10 نومبر کو 55 ہزار، 8 نومبر کو 54 ہزار کی نفسیاتی حد عبور کر گیا تھا۔

3 نومبر کو صدر مملکت اور چیف الیکشن کمشنر کے درمیان عام انتخابات کی تاریخ پر اتفاق ہونے کے بعد پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ساڑھے 6 سال بعد انڈیکس 53 ہزار پوائنٹس کی حد عبور کر گیا تھا۔

میٹس گلوبل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر بتایا تھا کہ کے ایس ای-100 انڈیکس میں رواں مالی سال کے دوران 47.91 فیصد جبکہ کلینڈر سال میں 51.69 فیصد اضافہ ہوا۔

تبصرے (0) بند ہیں