اقوام متحدہ (یو این) اور عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے تعاون سے کی جانے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ دنیا بھر میں ہر تین میں سے ایک خاتون بچے کی پیدائش کے بعد سنگین طبی پیچیدگیاں برداشت کرنے پر مجبور ہے۔

طبی جریدے لینسٹ میں شائع رپورٹ کے مطابق ماؤں اور بچوں کی صحت سے متعلق عالمی ادارہ صحت کی عالمی پالیسی تیار کرنے کے لیے کی جانے والی تحقیق سے معلوم ہوا کہ بچے کی پیدائش کے بعد ہر تین میں سے ایک خاتون متعدد طبی پیچیدگیوں کا سامنا کرتی ہے، یہاں تک ان میں ایچ آئی وی جیسی علامات بھی نظر آنے لگتی ہیں۔

تحقیق کے مطابق تولیدی صحت کی عمر کی دنیا بھر کی تقریبا 4 کروڑ خواتین اپنے ہاں بچے کی پیدائش کے بعد ڈپریشن، نفسیاتی مسائل، کمر درد، جسم کے نچلے حصے میں درد، پیشاب اور پاخانے میں مشکلات یا بےقاعدگی، اندام نہانی کے ارد گرد اعضا کے بڑھ جانے اور مباشرت کے درمیان شدید درد جیسی پیچیدگیوں اور مسائل کا سامنا کرتی ہیں۔

تحقیق کے لیے ماہرین نے دنیا کے متعدد امیر، متوسط اور کم آمدنی والے ممالک سے ان ماؤں کا ڈیٹا حاصل کیا، جنہوں نے بچوں کو جنم دیا اور اس کے بعد طبی پیچیدگیوں کا سامنا کیا۔

تحقیق کے دوران ماہرین نے بچوں کو جنم دینے کے بعد خواتین میں پیدا ہونے والے طبی مسائل اور پیچیدگیوں کا جائزہ لے کر ان کی فہرست ترتیب دی۔

ماہرین نے نوٹ کیا کہ زیادہ تر متوسط اور غریب ممالک کی خواتین ڈپریشن، نفسیاتی مسائل سمیت جسمانی تکلیف جیسی پیچیدگیوں کا سامنا کرتی ہیں۔

تحقیق سے حیران کن انکشاف سامنے آیا کہ امیر ممالک کی خواتین بچے کی پیدائش کے کئی ہفتوں بعد خطرناک وائرس ایچ آئی وی جیسی علامات کا سامنا بھی کرتی ہیں اور وہ ایچ آئی وی سیروکنورژن (HIV Seroconversion) کا شکار ہوجاتی ہیں، یعنی ان کی اینٹی باڈیز میں خطرناک وائرس کی پیدائش ہوجاتی ہے۔

ماہرین نے بتایا کہ تحقیق سے معلوم ہوا کہ ایچ آئی وی سیروکنورژن خواتین میں 3 سے 6 ماہ تک جاری رہ سکتا ہے اور وہ شدید بیمار ہوئے بغیر صحت یاب ہونا شروع ہوجاتی ہیں۔

ماہرین کے مطابق تحقیق سے معلوم ہوا کہ بچے کی پیدائش کے 6 یا 12 ہفتوں بعد خواتین میں متعدد طبی پیچیدگیوں کی علامات نظر آنا شروع ہوتی ہیں اور خواتین ایسی علامات کی وجہ سے ڈاکٹرز کے پاس جانے سے بھی شرمساری کے باعث کترانے لگتی ہیں۔

تحقیق کے مطابق بچے کی پیدائش کے بعد خواتین میں کمر اور اس سے نیچے شدید درد، بچے کو دودھ پلاتے وقت درد، چھاتی میں جلن، خارش اور سوجن سمیت اندام نہانی کے ارد گرد سوجن اور اعضا کے بڑھ جانے سمیت پیشاب اور پاخانے میں تکالیف اور بے قاعدگی جیسی سنگین پیچیدگیاں لاحق ہوسکتی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں