ملازم پر تشدد کرنے والی وائرل ویڈیو پر نامور گلوکار راحت فتح علی خان نے ایک بار پھر وضاحتی ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے اپنے مداحوں اور دوستوں سے معافی مانگ لی اور خبردار کیا کہ آنے والے دنوں میں ان کی مزید ’جھوٹی اور من گھڑت‘ ویڈیوز جاری ہوسکتی ہیں۔

راحت فتح علی خان نے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ وہ سب سے پہلے اللہ تعالیٰ سے سے معافی مانگنا چاہتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ’انسان ہونے کے ناطے مجھے کسی دوسرے انسان کے ساتھ ایسا رویہ اختیار نہیں کرنا چاہیے تھا اور ایک آرٹسٹ کے طور پر بالکل نہیں ایسا رویہ نہیں رکھنا چاہیے تھا۔‘

انہوں نے کہا کہ خاص طور پر اپنے دوستوں اور خاندانوں سے معافی مانگنا چاہتے ہیں جو ان کے اس رویے سے ناراض ہوگئے ہیں،راحت فتح علی خان نے یقین دہانی کروائی کہ ایسی غلطی آئندہ کبھی نہیں ہوگی۔

گلوکار نے دعویٰ کیا کہ ملازم کے تشدد والی ویڈیو 9 ماہ پرانی ہے اور انہیں نہیں معلوم کہ کب سے ان رضامندی کے بغیر ان کی ویڈیوز بنائی جارہی تھیں، گلوکار نے یہ بھی کہا کہ انہیں اچھی طرح معلوم ہے کہ آئندہ کون کون سی ویڈیوز آنے والی ہیں۔

راحت فتح علی خان نے کہا کہ ان کی جانب سے پریس کانفرنس کرنے کے بعد فوراً یہ باتیں شروع ہونے لگیں، پہلے کیوں نہیں ہوئیں؟

گلوکار نے کہا کہ جن لوگوں نے مجھے بائیکاٹ کیا ہے میں ان کی عزت کرتا ہوں کیونکہ انہوں نے مجھے نصیحت دی ہے، یہ ان کا پیار ہے، وہ اپنے آرٹسٹ کو اس طرح نہیں دیکھنا چاہتے۔

راحت فتح علی خان نے کہا کہ جو لوگ ان کی ویڈیوز لیک کررہے ہیں اور آئندہ بھی کریں گے، یہ ویڈیوز من گھڑت اور جھوٹی ہیں۔

راحت فتح علی خان کی ایک اور وضاحتی ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں وہ کہتے ہیں کہ ’سب لوگ میرا مذاق کررہے ہیں لیکن یہ بات سچ ہے کہ وہ میرے پیرو مرشد کا پڑھا ہوا پانی تھا، لوگ سمجھ نہیں رہے ہیں، میرے اور پیرو مرشد کے درمیان ایک معاملہ ہے اور وہ میرے لیے بہت بڑی چیز تھی۔‘

معاملہ کیا ہے؟

یاد رہے کہ 27 جنوری کو سوشل میڈیا پر راحت فتح علی کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں انہیں گھریلو ملازم کو مارتے پیٹتے دیکھا جا سکتا ہے جس کے بعد وہ اپنے شاگرد کو بھی پیٹتے ہیں۔

اس ویڈیو میں گلوکار ملازم سے ’بوتل‘ کا پوچھتے رہے، جس کے بعد اپنے بیان میں راحت فتح علی خان نے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ یہ استاد اور طالب علم کے درمیان ذاتی معاملہ ہے۔

ویڈیو میں ساتھ موجود ملازم نے بھی وضاحتی بیان میں کہا کہ ویڈیو میں جس بوتل کی وجہ سے تنازع کھڑا ہوا، اس میں پانی تھا اور وہ ان کے مرشد نے پڑھا ہوا تھا، وہ بوتل مجھ سے گم ہو گئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں