احتساب عدالت اسلام آباد نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں فردجرم عائد کردی۔

احتساب عدالت اسلام آباد کے جج ناصر جاوید رانا نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز اسکینڈل کیس کی سماعت اڈیالہ جیل راولپنڈی میں کی۔

دوران سماعت پراسیکیوٹر کی جانب سے بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی پر فرد جرم عائد کرنے کی استدعا کی گئی جب کہ بانی پی ٹی آئی کے وکلا نے فرد جرمانہ عائد کرنے کی مخالفت کی۔

جج نے بانی پی ٹی آئی سے سوال کیا کہ آپ پر فریم چارج کیا جارہا ہے، آپ بتائیں قصوروار ہیں کہ نہیں، بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میں نے چارج شیٹ پڑھ کر کیا کرنا ہے مجھے معلوم ہے اس میں کیا لکھا ہے۔

فرد جرم احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے پڑھ کر سنائی، دونوں ملزمان بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی نے صحت جرم سے انکار کیا۔

ملزمان کے وکلا نے چالان کی نقول دوبارہ فراہم کرنے کی استدعا کی، ملزمان کے وکلا سلمان صفدر، ظہیر عباس چوہدری اور عثمان گل نے عدالت سے 7 دن کا وقت مانگا۔

عدالت نے کہا کہ آپ کو پہلے ہی کافی وقت دے چکے ہیں، مزید وقت نہیں دے سکتے، دوران سماعت بانی پی ٹی آئی روسٹم پر آئے، بانی پی ٹی آئی نے جج سے مکالمہ کیا کہ ہم اس کیس میں تاخیر نہیں چاہتے، 8 فروری سے پہلے نیب کو جلدی تھی اب ہم چاہتے ہیں ریفرنس کی سماعت جلد مکمل ہو۔

جج نے کہا کہ خان صاحب آپ پہلے بتائیں آپ کے دانتوں کا چیک اپ ہوا کہ نہیں، بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ابھی تک دانتوں کا چیک اپ نہیں ہوا، جیل انتظامیہ نے کہا تھا اتوار کو ڈاکٹر آئے گا، اب جیل انتظامیہ کہہ رہی ہے کہ اگلے اتوار کو ڈاکٹر آئے گا۔

عدالت نے بانی پی ٹی آئی کے طبی معائنے اور دانتوں کے چیک اپ کے لیے جنرل فزیشن اور ڈینٹسٹ کی فراہمی کی درخواست منظور کرلی۔

وکیل بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ فرد جرم عائد کرنے سے سات دن قبل ریفرنس کی کاپیاں فراہم کرنا ہوتی ہیں، 50 کے قریب دستاویزات ایسی ہیں جو پڑھے جانے کے قابل ہی نہیں، یہ دستاویزات اس ریفرنس کے حوالے سے اہمیت کی حامل ہیں، ہم فرد جرم عائد کرنے میں کوئی رکاوٹیں کھڑی کرنا نہیں چاہتے، عدالتی وقت میں یہ دستاویزات فراہم کر دی جائیں، ہم سات دن بعد دوبارہ آ جائیں گے۔

وکیل بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی بھی کہہ چکے ہیں کہ وہ تیزی سے کیس کو چلانا چاہتے ہیں، ہم نے دستاویزات کی دوبارہ فراہمی کی درخواست بھی دی ہے، عدالت اگر فرد جرم عائد کرنا چاہتی ہے تو اس چیز کو بھی ریکارڈ پر لایا جائے،

وکیل بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ 50 کے قریب دستاویزات پڑھے جانے کے قابل نہیں، لیکن پھر بھی فرد جرم عائد کی جا رہی ہے۔

دوران سماعت ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے عدالت سے بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی پر 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں فرد جرم عائد کرنے کی استدعا کی، انہوں نے کہا کہ گواہوں کے بیانات ریکارڈ کراتے وقت تمام ریکارڈ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے وکلا کو فراہم کر دیا جائے گا۔

احتساب عدالت نے آئندہ سماعت پر کیس کے 5 گواہان کو طلبی کے نوٹسسز جاری کرتے ہوئے عمران خان اور بشریٰ بی بی پر فرد جرم عائد کردی۔

پس منظر

عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض سمیت ریفرنس کے 6 شریک ملزمان کو اشتہاری اور مفرور مجرم قرار دے دیا تھا۔

واضح رہے کہ القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سینکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔

یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔

عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں