لائسنس تجدید میں تاخیر: 130 سے زیادہ پائلٹس کو فلائٹ آپریشن سے روک دیا گیا

28 فروری 2024
پی سی اے اے نے دعویٰ کیا کہ پائلٹ لائسنس کی تجدید کی جا رہی ہے اور س سلسلے میں موجودہ قواعد و ضوابط پر سختی سے عمل کیا جا رہا ہے—فائل فوٹو:
پی سی اے اے نے دعویٰ کیا کہ پائلٹ لائسنس کی تجدید کی جا رہی ہے اور س سلسلے میں موجودہ قواعد و ضوابط پر سختی سے عمل کیا جا رہا ہے—فائل فوٹو:

ایئر کرافٹ اونرز اینڈ آپریٹرز ایسوسی ایشن پاکستان (اے او او اے) نے کہا ہے کہ 130 سے زائد پائلٹس کو گراؤنڈ کر دیا گیا ہے اور وہ طیارے اڑا نہیں سکتے جب کہ ان کے لائسنس کی پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (پی سی اے اے) نے تجدید نہیں کی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق میڈیا کو جاری اپنے ایک بیان میں اے او او اے نے کہا کہ پی سی اے اے گراؤنڈ کیے گئے پائلٹس کے لائسنس کی تجدید نہیں کر رہا۔

بیان میں متعلقہ حکام سے سول ایوی ایشن ایکٹ 2023 میں ترمیم کرنے کا مطالبہ کیا گیا، ایکٹ سے ہوا بازی کی صنعت متاثر ہے۔

اے او او اے نے کہا کہ پچھلی اسمبلی کا پاس کردہ سول ایوی ایشن ایکٹ 2023 ہوا بازی کی صنعت کے لیے قابل قبول نہیں ہے کیونکہ اس کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔

اے او او اے نے کہا کہ وہ نئے قانون میں ترامیم کا مسودہ تیار کر رہی ہے جسے پارلیمنٹ کی ایوی ایشن کمیٹی کو پیش کیا جائے گا۔

بیان میں کہا گیا کہ 130 پائلٹس کے لائسنس کی تجدید زیر التوا ہے لیکن پی سی اے اے حکام نہیں جانتے کہ ان دستاویزات پر کون دستخط کرے گا۔

اے او او اے نے کہا کہ تمام اختیارات ڈائریکٹر جنرل پی سی اے اے کو دے دیے گئے ہیں اور دیگر تمام متعلقہ محکمے بے اختیار ہو گئے ہیں۔

ڈی جی پی سی اے اے اتھارٹی کے معاملات کی دیکھ بھال کے لیے شاذ و نادر ہی کراچی میں ہوتے ہیں اور زیادہ تر اسلام آباد میں رہتے ہیں۔

ایسوسی ایشن نے کہا کہ نئے ایکٹ کے تحت وفاقی حکومت ایسے شخص کا بھی بطور ڈی جی تقرر کرسکتی ہے جس کا پیشہ ورانہ اور ٹیکنیکل تجربہ نہ ہو جس سے کسی بھی شخص کی اس عہدے پر تعیناتی کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔

دوسری جانب پی سی اے اے نے دعویٰ کیا کہ پائلٹ لائسنس کی تجدید کی جا رہی ہے اور س سلسلے میں موجودہ قواعد و ضوابط پر سختی سے عمل کیا جا رہا ہے۔

ترجمان پی سی اے اے نے کہا کہ سی اے اے ایکٹ 2023 میں بیان کردہ ضوابط کے مطابق پائلٹ کے لائسنس کے اجرا یا تجدید کا طریقہ کار جاری ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ لائسنس کے اجرا یا ان کی تجدید کے عمل کے دوران موجودہ ضوابط پر سختی سے عمل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دعویٰ کرنا کہ پائلٹ جہاز اڑانے سے قاصر ہیں یا ان کے لائسنسوں کے اجرا/ تجدید کا عمل روک دیا گیا ہے، مبالغہ آرائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ قوانین کے تحت مقامی ایئر لائنز کو غیر ملکی پائلٹس کی خدمات حاصل کرنے کا اختیار اور اجازت ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں