اسلام آباد ہائی کورٹ نے صحافی اسد طور کو وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) طلبی کا نوٹس، ہراساں کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت کل تک ملتوی کردی۔

’ڈان نیوز‘ کے مطابق مذکورہ درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے سماعت کی، درخواست گزار اسد طور کی جانب سے وکیل ایمان زینب مزاری عدالت میں پیش ہوئیں۔

چیف جسٹس نے وکیل ایف آئی اے سے مکالمہ کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ایسا نہیں ہوتا کہ ایف آئی آر درج ہو اور گرفتاری ہو، تحقیقات کا اپنا طریقہ کار ہوتا ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ میں اگر آپ کی بات مان لو تو آپ درخواست گزار کے خلاف نوٹس پر کارروائی کریں گے یا مقدمے پر؟ سپریم کورٹ، ہائی کورٹ کے ایف آئی اے نوٹسسز پر فیصلے موجود ہیں، میں اس کیس کو کل کے لیے رکھتا ہوں۔

دریں اثنا عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

پسِ منظر

واضح رہے کہ ایف آئی اے نے اسد طور کو انتخابات سے قبل تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو ’بلے‘ کے نشان سے محروم کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اعلٰی عدلیہ کے خلاف ’بد نیتی پر مبنی مہم‘ کے الزامات کے تحت 26 فروری کو گرفتار کرلیا تھا۔

انسانی حقوق کے لیے سرگرم سماجی کارکن اور اسد طور کی وکیل ایمان زینب مزاری حاضر نے ’ڈان ڈاٹ کام‘ سے بات کرتے ہوئے اسد طور کی گرفتاری کی تصدیق کی۔

انہوں نے کہا کہ اسد طور ہفتے کو جاری کیے گئے نوٹس کا جواب دینے اور عدلیہ کے خلاف مہم کے الزامات کے حوالے سے تحقیقات میں تعاون کرنے کے لیے گزشتہ روز اسلام آباد میں ایف آئی اے کے سائبر کرائم رپورٹنگ سینٹر پہنچے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ قانونی ٹیم اسلام آباد ہائی کورٹ سے حکم نامہ حاصل کرنے کے بعد ایف آئی اے کے دفتر گئی جس میں ایف آئی اے کو ہدایت کی گئی تھی کہ اسد طور کو ہراساں نہ کیا جائے لیکن اس کے باوجود انہیں قانونی ٹیم کے بغیر ایف آئی اے کے احاطے میں لے جایا گیا۔

بعدازاں 27 فروری کو اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی تضحیک کے کیس میں اسد طور کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا گیا تھا۔

3 مارچ کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی تضحیک کے کیس میں گرفتار صحافی اسد طور کے جسمانی ریمانڈ میں 3 روزہ توسیع کردی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں