ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے لانگ مارچ کے دوران توڑپھوڑ کے 2 کیسز میں بانی تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی بریت کی درخواست منظور کرلی۔

’ڈان نیوز‘ کے مطابق عمران خان کی لانگ مارچ کے دوران توڑپھوڑ کے 2 مقدمات میں عدالت پیشی اور بریت کی درخواست پر جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی نے سماعت کی۔

عمران خان کے وکلا نعیم حیدر پنجوتھا، سردار مصروف اور آمنہ علی عدالت میں پیش ہوئے۔

دورانِ سماعت نعیم حیدر پنجوتھا نے استدعا کی کہ عمران خان کو عدالت طلب کیا جائے۔

جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی نے ریمارکس دیے کہ پہلے عمران خان کی درخواست بریت پر بحث کرلیں، اگر عمران خان کو عدالت لاتے ہوئے راستے میں کچھ ہوگیا تو کون ذمہ دار ہوگا؟

۔

نعیم پنجوتھا نے کہا کہ عمران خان اس سے قبل بھی خود سے عدالتوں میں پیش ہوتے رہے ہیں، زمان پارک آپریشن کیاگیا، وارنٹ نکالے گئے، حکومت کا کام سیکیورٹی مہیا کرنا ہے۔

انہوں نے استدعا کی کہ عمران خان کی موجودگی میں دلائل دینا چاہتے ہیں، تاہم عدالت نے عمران خان کی عدالت پروڈکشن کی درخواست مسترد کردی، جج شائستہ کنڈی نے ریمارکس دیے کہ ضمانت پر حاضری ضروری ہوتی، بریت پر سماعت کے لیے پروڈکشن (عدالت میں پیش کیا جانا) ضروری نہیں۔

عمران خان کی درخواستِ بریت پر وکیل نعیم پنجوتھا نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان پر تمام مقدمات میں صرف ایما کی حد تک ہیں، ایک ہی دن میں متعدد مقدمات درج ہوئے، عمران خان کا ایک ہی طرح کا کردار رکھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ دفعہ 144 کے نفاذ کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیاگیا، نہ بتایاگیا، مدعی ایس ایچ او ہے جس کو مقدمہ درج کرنے کا اختیار نہیں، عمران خان پر درج مقدمات میں گواہان کے بیانات بھی نہیں۔

جج شائستہ کنڈی نے استفسار کیا کہ کیا اس سے پہلے بھی عمران خان مقدمات میں بری ہو چکے؟ وکیل نعیم پنجوتھانے جواب دیا کہ اس سے قبل بھی عمران خان متعدد مقدمات سے بری ہو چکے۔

عدالت نے عمران خان کی لانگ مارچ توڑپھوڑ کے دونوں کیسز میں بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

بعدازاں عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے دونوں کیسز میں عمران خان کی بریت کی درخواست منظور کرلی۔

پس منظر

یاد رہے کہ مئی 2022 میں اسلام آباد میں اختتام پذیر ہونے والے پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے تناظر میں ملک بھر میں پولیس نے پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف دفعہ 144 سمیت دیگر سنگین خلاف ورزیوں پر درجنوں مقدمات درج کیے تھے۔

جڑواں شہروں راولپنڈی اور اسلام آباد میں دارالحکومت کی پولیس نے پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف قانون نافذ کرنے والوں کے خلاف مزاحمت کرنے اور ریاستی املاک کو نقصان پہنچانے پر کم از کم 3 مقدمات درج کیے تھے، الزامات میں میٹرو بس اسٹیشنز کو آگ لگانا بھی شامل ہے۔

عمران خان کے خلاف تھانہ سہالا، لوہی بھیر میں مقدمات درج کیے گئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں