امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی کرنسی کی قدر میں اضافے کا سلسلہ گزشتہ تین مہینے سے جاری ہے، عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی جانب سے فنڈز آنے کی امید کے نتیجے میں گزشتہ روز انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر 278 روپے تک پہنچ گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مالیاتی ماہرین کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ اور داسو ہائیڈرو پروجیکٹ سے منسلک 5 چینی انجینئرز کی ہلاکت سے حکومت کا چینی مارکیٹ میں 30 کروڑ ڈالر پانڈا بونڈ لانچ کرنے کا منصوبہ متاثر ہو سکتا ہے۔

مرکزی بینک نے رپورٹ کیا کہ ڈالر کی قدر پانچ پیسے تنزلی کے بعد 278 روپے 8 پیسے پر بند ہوئی، یہ 5 ماہ کی کم ترین سطح ہے۔

مسلسل تنزلی کے سبب برآمدکنندگان آنے والے دنوں میں ڈالر کی قدر مزید گرنے کی توقع کے سبب اپنے پاس موجود ڈالرز فروخت کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔

ایک سینئر بینکار نے بتایا کہ ملک میں مزید ڈالرز آنے کی امید نے شرح تبادلہ مستحکم ہونے کے مارکیٹ کے جذبات کو سپورٹ کیا ہے۔

مالیاتی ماہرین کا کہنا تھا کہ چینی باشندوں کے قتل کے بعد اس کے اثرات کا جلدی تجزیہ کرنا نہایت مشکل ہے، لیکن میرا خیال ہے کہ چین کے ساتھ معاشی تعلقات کم ہوسکتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ 30 کروڑ ڈالر کے پانڈا بونڈ جاری کرنے کے منصوبے کو کچھ وقت کے لیے روکنا چاہیے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ اس بات پر بھی منحصر ہے کہ چین پاکستان میں اپنے شہریوں کی ہلاکت کے بعد کیا ردعمل ظاہر کرتا ہے، اس سے آنے والے ہفتوں میں وزیر اعظم کے متوقع دورہ چین پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔

چین نے پاکستان میں سرمایہ کاری کو پہلے ہی محدود کر دیا ہے، مالی سال کے ابتدائی 8 ماہ کے دوران چین سے آنے والی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کار گر کر صرف 8 کروڑ 4 لاکھ ڈالر پر آگئی ہے، جو گزشتہ برس 47 کروڑ 20 لاکھ ڈالر ریکارڈ کی گئی تھی، نئی حکومت معاشی تعلقات بہتر کرنے اور چینی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں