سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کو موصول دھمکی آمیز خطوط کی تفتیش اسلام آباد پولیس، محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) سمیت تمام اداروں کی جانب سے مختلف پہلوؤں سے جاری ہے۔

’ڈان نیوز‘ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ ججز کو موصول خطوط کی تفتیش سی ٹی ڈی اسلام آباد کر رہی ہے۔

ابتدائی تفتیش کے مطابق سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے ججز کو خطوط ایک ہی جگہ سے بھیجے گئے، یہ خطوط سب ڈویژنل پوسٹ آفس سیٹلائٹ راولپنڈی سے بھیجے گئے تھے۔

خطوط پر اسٹیمپ سب ڈویژنل پوسٹ آفس سیٹلائٹ ٹاون کی ہے، خطوط کے پوسٹ باکس کا تعین کرنے کے لیے مزید تفتیش جاری ہے، سب ڈویژنل پوسٹ آفس سیٹلائٹ ٹاون کے عملے سے بھی تفتیش کی جار رہی ہے۔

دوسری جانب اسلام آباد پولیس متعلقہ پوسٹ آفس کے تمام پوسٹ باکسز کے قریب نصب سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیجز اکھٹی کر رہی ہے۔

سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کی عمارتوں پر لگے سی سی ٹی وی کیمروں سمیت اردگرد کے کیمروں کی بھی سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کرلی گئی ہے، ان فوٹیجز کی مدد سے تفتیش کو آگے بڑھایا جائے گا۔

پسِ منظر

واضح رہے کہ 2 اپریل کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے 8 ججوں کو پاؤڈر بھرے مشکوک خطوط موصول ہوئے تھے جس میں ڈرانے دھمکانے والا نشان موجود تھے۔

عدالتی ذرائع نے بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کو مشکوک خطوط موصول ہوا جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ انتظامیہ نے دہشتگردی کی دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

بعد ازاں گزشتہ روز 3 اپریل کو لاہور ہائی کورٹ کے 4 ججز اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سمیت سپریم کورٹ کے 4 ججز کو بھی دھمکی آمیز خطوط موصول ہونے کا انکشاف سامنے آیا تھا۔

دھمکی آمیز خطوط لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شجاعت علی خان، جسٹس شاہد بلال حسن، جسٹس عابد عزیز شیخ اور جسٹس عالیہ نیلم کے نام بھجوائے گئے تھے، یہ خطوط نجی کوریئر کمپنی کے ملازم نے موصول کروائے تھے، جسے حراست میں لے لیا گیا تھا۔

جبکہ سپریم کورٹ کے جن ججز کو یہ دھمکی آمیز خطوط بھیجے گئے تھے اُن میں چیف جسٹس سپریم کورٹ قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس امین الدین اور جسٹس جمال خان مندوخیل شامل ہیں جنہیں یہ خطوط یکم اپریل کو موصول ہوئے تھے۔

ذرائع کے مطابق مذکورہ چاروں خطوط میں پاؤڈر پایا گیا اور دھمکی آمیز اشکال بنی ہوئی تھیں، اِن چاروں ججز کو خطوط موصول ہونےکا مقدمہ کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) میں درج کیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں