• KHI: Partly Cloudy 22.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 15.3°C
  • ISB: Cloudy 13.2°C
  • KHI: Partly Cloudy 22.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 15.3°C
  • ISB: Cloudy 13.2°C

اسرائیل نے شرائط پر عمل نہ کیا تو ستمبر میں فلسطین کو ریاست تسلیم کرلیں گے، برطانوی وزیراعظم

شائع July 29, 2025
— فائل فوٹو: رائٹرز
— فائل فوٹو: رائٹرز

برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے کہا ہےکہ اگر اسرائیلی حکومت غزہ میں جاری بدترین صورتحال کے خاتمے کے لیے ٹھوس اقدامات اور دیگر شرائط کو پوری نہیں کرتی تو ستمبر میں فلسطین کو ریاست تسلیم کر لیں گے۔

عالمی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے اپنی کابینہ کو بتایا کہ اگر اسرائیلی حکومت غزہ میں تشویش ناک صورتحال کو ختم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات نہیں کرتی، جنگ بندی تک نہیں پہنچتی، یا یہ واضح نہیں کرتی کہ مغربی کنارے میں کوئی الحاق نہیں ہوگا اور ایک طویل المدتی امن عمل کے لیے دو ریاستی حل فراہم نہیں کرتی تو ستمبر میں شیڈول اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے قبل برطانیہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کریں گے۔

انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان کوئی برابری نہیں اور ہماری حماس سے متعلق یرغمالیوں کو رہا کرنے کی شرائط برقرار ہیں، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ حماس جنگ بندی پر دستخط کرے اور یہ تسلیم کرے کہ وہ غزہ کی حکومت میں کوئی کردار ادا نہیں کرے گی اور تنظیم ہتھیار ڈالے گی۔

دریں اثنا، برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے اقوام متحدہ میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر اسرائیل نے غزہ میں فوجی مہم ختم نہ کی اور سنجیدہ عزم نہ دکھائے تو برطانیہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا۔

یہ کانفرنس اسرائیل اور فلسطین کے درمیان دو ریاستی حل کی غرض سے منعقد کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ 25 جولائی کو برطانیہ کی مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے تقریباً 221 ارکان پارلیمنٹ نے ایک کھلے خط پر دستخط کیے تھے، جس میں وزیراعظم کیئر اسٹارمر کی لیبر حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ آئندہ ہفتے اقوام متحدہ کی فلسطین سے متعلق کانفرنس کے دوران ’فلسطینی ریاست‘ کو تسلیم کرے۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق برطانوی پارلیمنٹیرینز کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ ’ہم آپ کو 28 اور 29 جولائی کو نیویارک میں فرانس اور سعودی عرب کی مشترکہ صدارت میں ہونے والی اقوام متحدہ کی کانفرنس سے قبل یہ خط لکھ رہے ہیں تاکہ فلسطینی ریاست کو برطانیہ کی جانب سے تسلیم کیے جانے کے لیے اپنی حمایت ریکارڈ پر لا سکیں‘۔

اراکین پارلیمنٹ نے لکھا تھا کہ ’ہمیں امید ہے کہ اس کانفرنس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ برطانوی حکومت دو ریاستی حل کے حوالے سے اپنے دیرینہ وعدے پر عمل درآمد کا وقت اور طریقہ کار کا تعین کرے گی اور یہ بھی واضح کرے گی کہ وہ اس حقیقت کو عملی جامہ پہنانے کے لیے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ کس طرح تعاون کرے گی‘۔

خیال رہے کہ اسرائیل پر عالمی برادری کا دباؤ بڑھتا جا رہا ہے کہ وہ غزہ کی ناکہ بندی ختم کرے، پٹی میں امداد کو داخل ہونے دے اور جنگ بندی کرے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 28 جولائی کو غزہ میں بحران پر اپنے اب تک کے سب سے سخت بیان میں کہا تھا کہ وہاں ’ واقعی بھوک’ ہے، جو اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو کے اس بیان کی نفی کرتا ہے جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ غزہ میں بھوک نہیں ہے۔

ٹرمپ نے اسکاٹ لینڈ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ’ یہ حقیقی بھوک ہے، میں دیکھ رہا ہوں، اور آپ اس کو جعلی نہیں بنا سکتے، لہٰذا ہم اس معاملے میں مزید سرگرم ہوں گے۔’

کارٹون

کارٹون : 13 دسمبر 2025
کارٹون : 12 دسمبر 2025