مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی آبادکاروں نے پانی کی سپلائی منقطع کردی، فصلیں متاثر
فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں واقع گاؤں سوسیا میں قابض یہودی آبادکاروں نے آبی ذرائع اور بجلی کی سپلائی کو نشانہ بنایا ہے، جس سے فصلوں کی پیداوار متاثر اور گاؤں کے رہائشیوں کی زندگی مزید بد تر ہوگئی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق گاؤں کے رہائشیوں کا خیال تھا کہ ان کی زندگی اس سے بدتر نہیں ہو سکتی، کیونکہ یہودی آبادکار بار بار ان پر حملے کر رہے تھے اور ان کے قیمتی زیتون کے باغات کو تباہ کر رہے تھے، پھر گاؤں والوں کے مطابق چھریوں سے لیس آبادکاروں نے ان کے پانی کے ذرائع کو نشانہ بنایا۔
67 سالہ موسیٰ مغنم (جو اپنی 60 سالہ اہلیہ نجاح کے ساتھ الخلیل کے قریب اس گاؤں میں رہتے ہیں)، نے بتایا کہ ’وہ چاہتے ہیں کہ ہم بغیر پانی کے زندگی گزاریں، اور یہاں انہوں نے بجلی کی تاریں بھی کاٹ دی ہیں‘۔
اکتوبر 2023 میں غزہ کی لڑائی شروع ہونے کے بعد سے مغربی کنارے میں فلسطینیوں نے اسرائیلی آبادکاروں کے تشدد میں اضافے کی شکایت کی ہے۔
فلسطینی حکام، جو مقبوضہ مغربی کنارے کے کچھ علاقوں میں محدود خودمختاری رکھتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ آبادکار فلسطینیوں کو ان کی زمینوں سے زبردستی بے دخل کرنے کے لیے پرتشدد کارروائیاں کر رہے ہیں تاکہ زمین پر قبضہ کیا جا سکے۔
کچھ دائیں بازو کے اسرائیلی وزرا کی حمایت سے، جو مغربی کنارے کو اسرائیل میں شامل کرنے کے حامی ہیں، آبادکاروں نے فلسطینی کسانوں پر حملے کیے، درخت کاٹے اور قیمتی زیتون کے باغات کو آگ لگائی۔
سوسیا گاؤں کی کونسل کے سربراہ، جہاد النواجہ نے کہا کہ پانی کی قلت ناقابل برداشت ہو چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر یہاں پانی نہیں ہوگا تو ہم زندہ نہیں رہ سکیں گے، وہ ہمیں پیاسا رکھتے ہیں تاکہ ہمیں نکال دیں اور ان کا مقصد لوگوں کو بے دخل کرنا ہے۔
سوسیا کے رہائشیوں نے الزام لگایا ہے کہ اسرائیلی آبادکار پانی کی پائپ لائنیں اور بجلی کی تاریں کاٹ دیتے ہیں، ان کے زیتون کے درخت کاٹتے ہیں اور ان کی بھیڑ بکریاں چرانے سے روکتے ہیں۔
رائٹرز کی جانب سے سوسیا میں آبادکاروں کے حملوں پر تبصرے کی درخواست پر اسرائیلی فوج نے کہا کہ فوجیوں کو کسی بھی مسئلے سے نمٹنے کے لیے تعینات کیا گیا ہے اور انہوں نے ان واقعات میں ملوث اسرائیلی شہریوں کو ہٹا دیا ہے۔
فوج نے کہا کہ جہاں تک پیر (28 جولائی) کو پیش آنے والے حالیہ واقعے کا تعلق ہے، وہی طریقہ کار اپنایا گیا اور کوئی زخمی رپورٹ نہیں ہوا۔
زیتون کے درخت اور فلسطینی شناخت
فلسطینی نسلوں سے زیتون کے درخت اگاتے آرہے ہیں اور انہیں اپنی قومی شناخت کی پائیدار علامت سمجھتے ہیں۔
کچھ گاؤں والے، جیسے کہ نجاح مغنم پرعزم ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ اپنی زمین اور زیتون سے جڑے رہیں گے چاہے آبادکار کچھ بھی کریں۔
انہوں نے کہا کہ چاہے وہ درخت جلا دیں یا کاٹ دیں یا نقصان پہنچائیں، ہم یہاں سے نہیں جائیں گے۔
اسرائیلی انسانی حقوق کی تنظیم بی ٹی سیلم نے 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے سوسیا میں تقریباً 54 آبادکاروں کے حملوں کی اطلاع دی ہے۔
سوسیا کی رہائشی 58 سالہ فوزیہ النواجہ نے کہا کہ ہم خوفزدہ ہیں، ہم دن رات پریشانی میں گزارتے ہیں، ہمیں مشکل سے نیند آتی ہے۔
سوسیا کے رہائشی دہائیوں سے انہدام کے خطرے کا سامنا کر رہے ہیں، فلسطینی اپنی زمین سے اتنے وابستہ تھے کہ وہ کبھی غاروں میں رہتے تھے، یہاں تک کہ 1986 میں ایک آثار قدیمہ کی جگہ دریافت ہونے کے بعد انہیں وہاں سے نکال دیا گیا۔
بعد میں ان غاروں کو تباہ کر دیا گیا اور اب وہ خیموں اور تیار شدہ عمارتوں میں رہتے ہیں۔
یہ گاؤں کئی پتھریلی پہاڑیوں پر پھیلا ہوا ہے، جس کے جنوب میں ایک یہودی بستی ہے اور شمال میں ایک یہودی آثار قدیمہ کی جگہ، یہ ساری زمین وہ ہے جس پر اسرائیل نے 1967 کی مشرق وسطیٰ کی جنگ کے بعد قبضہ کیا تھا۔












لائیو ٹی وی