پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان دفاعی تعاون کا معاہدہ، اہم شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق
پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان دفاعی تعاون کا معاہدہ طے پا گیا، حلال گوشت کی برآمد، چاول کی فراہمی سمیت دیگر کئی شعبوں میں بھی اہم معاہدے ہوئے ہیں، ملائیشیا کے وزیراعظم نے کہا ہے کہ پاکستان-بھارت کے درمیان تنازع خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان، ملائیشیا کے ساتھ ترقیاتی منصوبوں میں باہمی تعاون کو فروغ دینا چاہتا ہے تاکہ دونوں ممالک اپنی مہارتوں کو یکجا کر کے مشترکہ ترقی کے اہداف حاصل کر سکیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ یہ میرا ملائیشیا کا پہلا دورہ ہے، لیکن یقین مانیے، گزشتہ شب یہاں پہنچنے کے بعد سے ہر چہرہ مانوس اور دوستانہ لگا، جیسے ہم ایک دوسرے کو برسوں سے جانتے ہوں، یہ احساس خلوص اور حقیقی دوستی سے جنم لیتا ہے اور ایسا لگتا ہے جیسے کسی خاندانی ملاقات کا منظر ہو۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ جس طرح انوار ابراہیم اپنی قیادت، وژن اور توانائی کے ساتھ اپنے ملک کو خطے اور دنیا کی ایک مضبوط معیشت بنانے پر مرکوز ہیں، یہ ان کی قائدانہ صلاحیتوں اور وژن کا ثبوت ہے۔
انہوں نے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ تقریباً تمام اہم معاملات پر دونوں ممالک کے خیالات یکساں ہیں۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ملائیشین ہم منصب کا گزشتہ برس پاکستان کا دورہ دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لحاظ سے یادگار رہا۔
انہوں نے کہا کہ آج وہ بہت خوش ہیں کہ ملائیشین وزیرِاعظم نے اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو فروغ دینے، مشترکہ منصوبوں کو آگے بڑھانے، سرمایہ کاری کے فروغ اور ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت اور دیگر شعبوں میں تعاون کے لیے اپنا وژن پیش کیا ہے، ان شعبوں میں ملائیشیا نے نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں اور پاکستان ان کے تجربے سے استفادہ کر سکتا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ آج وہ یہ بات عوامی طور پر کہنا چاہتے ہیں کہ پاکستان نہ صرف ملائیشیا کے تجربے سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے بلکہ مشترکہ منصوبوں اور باہمی فائدے کے تعاون کے ذریعے دونوں ممالک کی مہارتوں کو یکجا کرنا چاہتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملائیشیا میں تقریباً ڈیڑھ لاکھ پاکستانی رہائش پذیر ہیں جو قومی ترقی میں بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ تمام عوامل ہمیں امید دلاتے ہیں کہ ہم اپنے امکانات کو بروئے کار لا کر اپنی معیشتوں کو مضبوط بنا سکتے ہیں اور باہمی تعاون کے ساتھ ترقی کر سکتے ہیں۔
ملائیشین وزیرِاعظم انور ابراہیم نے اپنے خطاب میں ملائیشین جامعات میں پاکستانی ماہرین اور طلبہ کے کردار کو سراہا۔
انور ابراہیم نے شہباز شریف کو اپنا بھائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے انفارمیشن ٹیکنالوجی، سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی کے شعبوں میں تعاون کی حوصلہ افزائی کی ہے۔
ملائیشین وزیرِاعظم نے کہا کہ پاکستان ان مسلم ممالک میں شامل تھا جو ابتدا میں ان شعبوں میں نمایاں طور پر آگے تھے اور یہ صلاحیت اب بھی موجود ہے، اب جب کہ ہم نے ملک میں استحکام حاصل کر لیا ہے، ہم مزید تعاون کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
انہوں نے فلسطین اور غزہ کے مسئلے پر پاکستان کے مؤقف کی انتہائی قدر کرتے ہوئے کہا کہ ہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی امن منصوبے کو مثبت انداز میں دیکھتے ہیں، اگرچہ ملائیشیا کے کچھ تحفظات ہیں لیکن کم از کم جنگ بندی اور صہیونی حکومت کی جارحیت کو روکنے کے معاملے پر دنیا کے بیشتر ممالک کا واضح مؤقف سامنے آچکا ہے۔
پریس کانفرنس سے قبل ملائیشیا کی مسلح افواج کے دستے نے وزیرِاعظم شہباز شریف کو گارڈ آف آنر پیش کیا، جس کے بعد دونوں ممالک کے قومی ترانے بجائے گئے۔
بعدازاں وزیرِاعظم نے ملائیشیا کے وزرا اور دیگر حکام سے مصافحہ بھی کیا۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق نائب وزیرِاعظم و وزیرِخارجہ اسحٰق ڈار، وفاقی وزیرِ اطلاعات عطااللہ تارڑ اور وزیرِاعظم کے معاونِ خصوصی طارق فاطمی بھی وفد کے ہمراہ ہیں۔














لائیو ٹی وی