ٹرمپ انتظامیہ 20 جنوری سے اب تک 80 ہزار نان امیگریشن ویزے منسوخ کرچکی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے 20 جنوری کو اقتدار سنبھالنے کے بعد سے اب تک تقریباً 80 ہزار غیر امیگریشن ویزے منسوخ کر دیے ہیں، ایک سینئر عہدیدار کے مطابق یہ منسوخیاں مختلف جرائم جیسے نشے میں گاڑی چلانے، حملے اور چوری کے الزامات پر کی گئیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق واشنگٹن ایگزامینر کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ویزوں کی بڑی تعداد میں منسوخی ٹرمپ کے دورِ حکومت میں شروع کی گئی سخت امیگریشن پالیسیوں کی عکاس ہے، جن کے تحت غیر معمولی تعداد میں تارکین وطن کو ملک بدر کیا گیا، حتیٰ کہ کچھ ایسے افراد بھی جن کے ویزے درست اور فعال تھے۔
انتظامیہ نے ویزا جاری کرنے کے عمل کو بھی سخت بنا دیا ہے، جس میں سوشل میڈیا کی جانچ اور اضافی اسکریننگ شامل ہے۔
منسوخ کیے گئے ویزوں میں سے تقریباً 16 ہزار نشے میں ڈرائیونگ، 12 ہزار حملے اور 8 ہزار چوری کے مقدمات سے متعلق تھے، امریکی محکمہ خارجہ کے ایک عہدیدار کے مطابق یہ 3 جرائم اس سال کی کُل منسوخیوں کا تقریباً نصف حصہ ہیں۔
اگست میں محکمہ خارجہ نے بتایا کہ 6 ہزار سے زائد طالب علموں کے ویزے قیام کی مدت سے تجاوز یا قانون شکنی کے باعث منسوخ کیے گئے، جن میں چند ایسے بھی شامل تھے جن پر ’دہشت گردی کی حمایت‘ کا الزام تھا۔
گزشتہ ماہ یہ بھی بتایا گیا کہ کم از کم 6 افراد کے ویزے سوشل میڈیا پر قدامت پسند کارکن چارلی کِرک کے قتل سے متعلق تبصروں کے باعث منسوخ کیے گئے۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے مئی میں کہا تھا کہ انہوں نے سیکڑوں، بلکہ ممکنہ طور پر ہزاروں افراد کے ویزے منسوخ کیے ہیں، جن میں طلبہ بھی شامل ہیں، کیونکہ ان کی سرگرمیاں امریکی خارجہ پالیسی کے مفادات کے خلاف سمجھی گئیں۔
محکمہ خارجہ کی ہدایات کے مطابق، بیرون ملک امریکی سفارتکاروں کو ایسے درخواست گزاروں کے بارے میں محتاط رہنے کا حکم دیا گیا ہے جو امریکا مخالف یا سیاسی سرگرمیوں کی تاریخ رکھتے ہوں۔
ٹرمپ انتظامیہ کے اہلکاروں نے کہا کہ فلسطینیوں کی حمایت یا اسرائیل کے غزہ پر حملوں پر تنقید کرنے والے طلبہ ویزا اور گرین کارڈ ہولڈرز کو بھی ملک بدر کیا جا سکتا ہے، کیونکہ ان کے اقدامات امریکا کی خارجہ پالیسی کے لیے خطرہ ہیں اور انہیں ’حماس نواز‘ سمجھا جاتا ہے۔












لائیو ٹی وی