• KHI: Partly Cloudy 26.1°C
  • LHR: Sunny 21.1°C
  • ISB: Partly Cloudy 20°C
  • KHI: Partly Cloudy 26.1°C
  • LHR: Sunny 21.1°C
  • ISB: Partly Cloudy 20°C

ساڈی ٹریننگ ای ایسی اے

شائع February 27, 2013

آن لائن فوٹو --.
آن لائن فوٹو --.

اگر آج شہر کراچی پوری دنیا میں شہرت رکھتا ہے اور ہر ملک اور دیس کا بچہ بچہ کراچی سے واقف ہے تو اس کا سہرا یہاں کے شہری، حکومت یا کاروباری حلقہ کے نہیں بلکہ ہماری پولیس کے سر جاتا ہے۔

ہماری پولیس نے پچھلے چند عشروں میں ایسے ایسے کارنامے سر انجام دئیے ہیں جنہیں سن کر عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ انکی انسان دوستی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جب سے یہ شہر معرض وجود میں آیا ہے یہاں کی پولیس نے کسی بھی قتل کے مجرم کو آج تک نہیں پکڑا، اسلئے نہیں کہ وہ تفتیش نہیں کر سکتے بلکہ انسانیت کے اس جذبہ کے تحت کہ کوئی انسان ناحق پھانسی چڑھ جائیگا۔

میرا دنیا بھر کے اسمگلروں، قاتلوں، چوروں اور ڈاکووں کو مشورہ ہے کہ فوراً کراچی منتقل ہوجائیں کیونکہ یہاں وہ ایک آزاد شہری کی حیثیت سے سانس لے سکتے ہیں۔ ہماری پولیس اتنی گری ہوئی نہیں ہے کہ انسان کی چھوٹی چھوٹی غلطیوں پر ان کی آزادی چھین کر انہیں جیل میں بند کردے۔

سوال یہ پیدا ہوتا کہ جب جرائم پیشہ افراد کو کراچی میں اتنی آزادی حاصل ہے تو پھر پولیس کے وجود کی کیا ضرورت ہے؟

کہہ دی نا آپ نے بچوں والی بات! میرے بھائی اگر ہماری پولیس نہیں ہوگی تو معصوم قاتلوں، اچکوں اور لٹیروں کو تحفظ کون فراہم کریگا، وہ آزادی کیساتھ جرائم کیسے انجام دینگے۔ اور کراچی کو یہ بین الاقوامی شہرت کیسے حاصل ہوتی؟

ہماری پولیس کبھی بھی وہ کام نہیں کرتی جو ان پر فرض ہیں مثلاً جرائم کی روک تھام، عوام کو تحفظ فراہم کرنا، شہر میں گوشت، دودھ اور ٹرانسپورٹ مافیا کیخلاف کریک ڈاون کرنا۔

آپ انکی نیتوں پر شک نا کریں اگر ہمارے پولیس والے ان کاموں پر لگ جائیں تو سڑکوں پر ناکہ لگا کر عوام کو کون لوٹے گا، ناجائز تجاوزات اور غریب ریڑھی مزدوروں سے بھتہ کون لے گا، وی آئی پی حضرات کے گھروں میں چائے کون بنائے گا، ان کے گارڈن کی دیکھ بھال کون کرے گا اور باہر سے سودا سلف کون لائے گا۔ اب ہم اتنی گری پڑی قوم بھی نہیں کہ اپنے وی آئی پیز کا خیال بھی نا رکھ سکیں۔

ایک روز ہم شاہراہ فیصل پر ٹریفک زیادہ ہونے کے باعث پی ای سی ایچ ایس اور بہادرآباد کی گلیوں میں شارٹ کٹ مار رہے تھے کہ ایک پولیس موبائل میں سوار مستعد اہلکاروں نے ہاتھ دیکر ہمیں روک لیا۔ قریب آکر گاڑی کے کاغذات اور شناختی کارڈ چیک کرنے کے بعد ڈرائیونگ لائسنس کا مطالبہ کردیا۔ ہم نے حیرت سے پوچھا۔

راقم: آپ یہاں لوگوں کے ڈرائیونگ لائسنس چیک کرنے کیلئے کھڑے ہیں؟

پولیس آفیسر: کیوں تمہیں اعتراض ہے؟

راقم: میرا مطلب ہے یہ تو ٹریفک پولیس کا کام ہے؟

پولیس آفیسر: (غصے سے) تم کیا چاہتے ہو ٹریفک پولیس ٹریفک سنبھالنے کے بجائے لوگوں کے لائسنس چیک کیا کرے؟ سارے شہر میں ٹریفک جام ہوجائے گا۔ ہمیں اپنی غلطی کا فوراً احساس ہوگیا اور پانچ سو روپے کا نوٹ دیکر اس کا تدارک کیا۔

ہمارے پولیس والے بڑے سادہ لوح اور غریب پرور ہوتے ہیں، وہ موبائل ہی میں چائے بسکٹ ڈبو ڈبو کر کھاتے ہیں، فارغ وقت میں تاش کھیلتے ہیں اور سگریٹ سے لطف اندوز ہوتے ہیں اور تھک جائیں تو موبائل ہی میں سو جاتے ہیں۔ کیوں، کرتے ہیں نا حکومت کی بچت! نا موبائل چلے گی نہ پیٹرول خرچ ہوگا۔

پولیس کی غریب پروری کی یہ حالت ہے کہ شہر میں جتنے بھی تھانے قائم ہیں یا تو پبلک مقامات پر ہیں یا کسی کی زمین پر قبضہ کرکے بنائے گئے ہیں۔ ہمارا پولیس کا محکمہ ریلوے اور پی آئی اے کی طرح حکومت پر بوجھ نہیں ہے بلکہ کماؤ پوت ہے، پولیس والے عوام سے اتنے پیسے کما لیتے ہیں کہ حکومت کو ان کی تنخواہوں، الاونسز اور بونس وغیرہ پر نہایت قلیل رقم خرچ کرنی پڑتی ہے۔

پولیس میں بھرتیاں سو فیصد میرٹ پر ہوتی ہیں، اگر آپ چور، ڈاکو، اچکے یا گلی محلے کے بد معاش نہیں ہیں پھر بھی پولیس میں بھرتی ہو سکتے ہیں اور اس کا آسان طریقہ پیسہ ہے۔ پیسہ کھلا کر شریف سے شریف آدمی بھی پولیس میں بھرتی ہو سکتا ہے اور اسی طرح پیسہ کھلا کھلا کر آپ ترقی کرتے ہوئے آئی جی اور ڈی آئی جی کی پوسٹ تک بھی پہنچ سکتے ہیں۔

پولیس میں بھرتی کے وقت ایک اور بات کا خاص خیال رکھا جاتا ہے کہ کراچی کے مقامی افراد کو ہرگز بھرتی نا کیا جائے۔۔۔۔ نا گہاں کہیں۔۔۔ چوروں، ڈاکووں اور قاتلوں کو تحفظ فراہم کرتے کرتے اپنے شہر کی محبت جاگ اٹھے اور عام لوگوں کو بھی تحفظ فراہم کرنے لگے۔


Khurram-abbas-blogs-80  خرم عباس ایک ڈرامہ نگار ہیں اور کراچی کی دنیا ان کا خاص موضوع ہے

خرم عباس

لکھاری نے پاکستان کے اسٹریٹجک معاملات کا تجزیہ کرتے ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Saboor Thakur Feb 28, 2013 07:15am
Very well explained :)

کارٹون

کارٹون : 15 دسمبر 2025
کارٹون : 14 دسمبر 2025