نقطہ نظر فلم ’پٹھان‘ کی کامیابی نے کیا بائیکاٹ گینگ کی کمر توڑ دی؟ ’زیرو‘ کی ناکامی کے بعد شاہ رخ خان نے وقفہ لیا۔ پھر کورونا بھی آگیا اور یوں انہیں اسکرین پر دیکھنےکے لیے ناظرین کو 4 برس انتظار کرنا پڑا۔
نقطہ نظر قہقہوں سے کرب تک: ماجد جہانگیر کی موت، جو کئی سوالات چھوڑ گئی! ماجد جہانگیر کے قہقہے اب کربناک سوال میں ڈھل چکے کہ آنکھوں کا تارا بنے رہنے والے فنکار آخری برسوں میں ہماری آنکھوں سے اوجھل کیوں ہوجاتے ہیں؟
نقطہ نظر باکمال فنکار، جو سال 2022 میں ہم سے بچھڑ گئے نیا سال اپنے ساتھ نئی محفلیں، نئی رونقیں لائے گا۔ ان محفلوں کے اپنے ڈھنگ، اپنے رنگ ہوں گے مگر ان رنگوں میں ایک کمی کا احساس ہمیں ستائے گا۔
نقطہ نظر ادبی کانفرنسوں اور کتب میلوں کی گہما گہمی میں سال 2022ء کا اختتام گزشتہ چند برس سے یہ چلن بن گیا ہے کہ نومبر آتے ہی ادبی میلے ٹھیلے شروع ہوجاتے ہیں، کانفرنسوں کے ڈول ڈال جاتے ہیں اور کتب میلے سج جاتے ہیں۔
نقطہ نظر خبر ہے ’اخبار‘ کے مرگ کی۔۔۔ یہ کربناک منظر بھی دیکھا گیا کہ صبح گھر میں پھینکا جانے والا اخبار رات گئے تک یوں ہی صحن میں پڑا اپنے قاری کا انتظار کر رہا ہے۔
نقطہ نظر بے وقعت ادیب، بے وزن معاشرہ اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہ طبقہ غیر اہم کیوں ہوا؟ جو کل تک مرکز میں تھا، حاشیے پر کیسے آگیا؟ جسے کل تک سامعین میسر تھے، اسے آج اپنی آواز بھی کیوں سنائی نہیں دیتی؟
نقطہ نظر جب جل، اجل بن جائے: سیلاب اور آفات کا ادب اور فلموں میں تذکرہ اردو کے ادیب اور شعرا نے بھی ان افتاد کو اپنے اپنے اسلوب اور اپنے اپنے ڈھب پر موضوع بنایا اور اس سے جڑے المیوں کی منظر کشی کی۔
نقطہ نظر عینی آپا کی نوبیل انعام سے محرومی: سازش یا مداخلت؟ سچ تو یہ ہے کہ یہ قرۃ العین حیدر ہی تھیں جو اردو ادب کا دامن نوبیل انعام جیسے بڑے ادبی ایوارڈ سے بھرسکتی تھیں۔
نقطہ نظر کیا ’لال سنگھ چڈھا‘ کی ناکامی خانز کے زوال کا اشارہ ہے؟ مودی دور میں مسلمانوں کو دیوار سے لگانا ایک تلخ حقیقت ہے، اس چلن نے بولی وڈ کو بھی متاثر کیا جو اپنے سیکولر امیج پر فخر کرتا تھا۔
Munib Ali Daudpoto خلیجی ممالک کا کفالہ سسٹم اور حکومتی غفلت کے شکار پاکستانی تارکینِ وطن منیب علی داؤدپوتو