بد امنی سے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ خطرے میں: بنگلہ دیش
ڈھاکا: بنگلہ دیش کرکٹ کے سربراہ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ملک میں جاری خون ریز سیاسی بدامنی سے اگلے سال ہونے والا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ خطرہ میں ہے۔
بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ (بی سی بی) کے صدر ناظم الحسن نے خبردار کیا کہ ٹورنامنٹ کے انعقاد کو بچانے کے لیے محض کچھ ہفتے ہی بچے ہیں۔
سولہ مارچ سے چھ اپریل تک ہونے والے اس ایونٹ میں سولہ ٹیمیں حصہ لیں گی اور اسے بنگلہ دیش کا سب سے بڑا کھیلوں کا مقابلہ قرار دیا جا رہا ہے۔
تاہم حالیہ کچھ ہفتوں سے ملک کو پرتشدد احتجاج نے گھیرا ہوا ہے، جہاں مظاہرین اگلے سال الیکشن سے پہلے وزیر اعظم شیخ حسینہ سے عہدہ چھوڑنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
ان پرتشدد مظاہروں میں اکتوبر کے آخر سے اب تک 74 لوگ مارے جا چکے ہیں۔
پیر کی رات میڈیا سے گفتگو میں حسن کا کہنا تھا 'اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو کوئی بھی بڑا ٹورنامنٹ یا پھر اس میں بڑی ٹیموں کی شمولیت خطرے میں پڑ جائے گی'۔
'یہ صورتحال دسمبر یا پھر ہر صورت جنوری کے آخر تک ختم ہو جانی چاہیے'۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی ایک معائنہ ٹیم نے پچھلے ہفتے ملک میں سیکورٹی انتظامات پر 'خوشی' ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ مستقبل میں صورتحال پر گہری نظر رکھیں گے۔
بنگلہ دیش میں غیر ملکی ٹیموں کو لاحق خطرات ہفتہ کو اس وقت عیاں ہوئے جب ساحلی شہر چٹاگانگ میں ویسٹ انڈیز کی انڈر نائنٹین ٹیم کے ہوٹل کے باہر ایک کم شدت کا بم دھماکا ہوا۔
واقعہ کے بعد مہمان ٹیم نے اپنا دورہ ختم کر دیا۔
خیال رہے کہ بنگلہ دیش جنوری میں سری لنکا کی میزبانی کے علاوہ فروری میں ایشیا کپ کا انعقاد کرے گا، جس میں بنگلہ دیش کے علاوہ سری لنکا، انڈیا اور پاکستان آپس میں مدمقابل ہوں گی۔
بنگلہ دیش میں حکمران جماعت کے قانون ساز اور بورڈ کے سربراہ حسن نے مزید کہا' جتنا جلدی سیاسی صورتحال بہتر ہو گی اتنا ہی اچھا ہو گا کیونکہ جنوری میں سری لنکا کا دورہ ہے ، جس کے بعد ایشیا کپ۔ صورتحال کو ان سب سے پہلے بہتر بنانا ضروری ہے'۔
بی سی بی کے چیف ایگزیکیٹو ناظم الدین چوہدری نے صحافیوں کو بتایا کہ آئی سی سی نے ملکی صورتحال کے حوالے سے باخبر رکھے جانے کی درخواست کی ہے۔
‘ہم انہیں صورتحال کے بارے میں آگاہ کریں گے'۔
آئی سی سی کے ترجمان نے پیر کو اے ایف پی کو بتایا کہ کونسل بنگلہ دیش کی صورتحال کو 'بہت قریب' سے دیکھ رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی سی سی تمام ٹیموں کے تحفظ کو بہت اہمیت دیتی ہے۔
بنگلہ دیش کے تمام بڑے شہر ہی پرتشدد مظاہروں کی لپیٹ میں ہیں۔ ان میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ مقابلوں کے تین میزبان شہرڈھاکا، چٹاگانگ اور سیلھٹ بھی شامل ہیں۔