اسلام آباد: واٹر اینڈ پاور ڈیلپمنٹ اتھارٹی ( واپڈا) کے ایک اہلکار نے گزشتہ روز اتوار کو بتایا کہ پانچ ہزار سات سو میگاواٹ پن بجلی کے پانچ بڑے منصوبے 2016ء تک مکمل ہوجائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ان منصوبوں کی تکمیل سے ملک میں بجلی بحران پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ دیامیر بھاشا ڈیم ملک کی اقتصادی صورتحال کے لیے زندگی کی حثیت رکھتا ہے جس سے طویل عرصے تک ملک کی زرعی اور بجلی کی ضروریات پوری ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ دیامیر کے تین بنیادی مقاصد ہیں جن میں سیلاب پر کنٹرول‘ بجلی کی پیداوار اور پانی کو ذخیرہ کرنا شامل ہیں۔ منصوبہ کی تکمیل سے 4500 میگاواٹ بجلی پیدا کی جاسکے گی اور80 لاکھ ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کیا جاسکے گا ۔

گولن گول ہائیڈرو پراجیکٹ، نیلم جہلم پراجیکٹ اور خان خوڑ ہائیڈرو پراجیکٹ جیسے منصوبے 2015ء کے آخر تک مکمل ہوجائیں گے، جن کی مد سے ایک سو چھ میگاواٹ بجلی حاصل ہوگی۔

یہ پراجیکٹ حکومت کے کم لاگت سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے کا حصہ ہیں، جس کے تحت مقامی وسائل کا استعمال کرتے ہوئے نیشنل گریڈ میں بجلی کی پیداواری لاگت کے تناسب کو بہتر بنانے کے لیے واپڈا ترجیحی بنیادوں پر کام کررہا ہے، ان منصوبوں سے بجلی کے ٹیرف کو کم کرنے اور صارفین کو ریلیف فراہم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

ان منصوبوں کے مکمل ہونے پر توانائی کے نظام میں تقریباً چار سو چھتیس ملین یونٹس کا اضافہ ہوگا۔

واپڈا حکام کا کہنا ہے کہ نیلم جہلم منصوبے سے ملک میں بڑھتی ہوئی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔ اس پراجیکٹ سے 969 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگئی۔

خان خوڑ ہائیڈرو پراجیکٹ صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع پٹن سے سے قریب دریائے خان خوڑ پر اسلام آباد سے 265 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ اس منصوبے سے ایک سو تیس میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی۔

تبصرے (0) بند ہیں