حج کے مخالف بنگلہ دیشی وزیر کی گرفتاری کا حکم
ڈھاکا : ایک بنگلہ دیشی عدالت نے بدھ کو ایک سابق وزیر کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا جس نے گزشتہ ہفتے حج پر تنقید کی تھی۔
عبداللطیف صدیقی نامی سابق وزیر کو پہلے ہی اس بیان کی وجہ سے ملک گیر احتجاج کے بعد کابینہ سے برطرف کیا جا چکا ہے۔
پولیس حکام نے بتایا ہے کہ بنگلہ دیشی دارالحکومت ڈھاکا کی چیف میٹروپولیٹن مجسٹریٹ عدالت نے عبداللطیف صدیقی کے وارنٹ گرفتاری مبینہ طور پر "مذہبی جذبات بھڑکانے" پر جاری کیے ۔
پولیس افسر امین الرحمان نے بتایا کہ وارنٹ گرفتاری سابق وزیر کے آبائی قصبے کے پولیس تھانے کو بھجوا دیئے گئے ہیں۔
عبداللطیف وزیراعظم شیخ حسینہ کی کابینہ کے ایک بااثر وزیر تھے جو گزشتہ ماہ ان کے ہمراہ نیویارک گئے تھے جہاں انہوں نے حج کی عبادت کے ساتھ ایک غیرسیاسی اسلامی گروپ تبلیغی جماعت کے خلاف بیان دیا تھا۔
مقامی ٹیلی ویژن پر جاری فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ عبداللطیف نے نیویارک میں بنگلہ دیشی تارکین وطن کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں حج اور تبلیغی جماعت کا سخت مخالف ہوں۔
عبداللطیف کا کہنا تھا کہ بیس لاکھ افراد حج کے لیے سعودی عرب جاتے ہیں، حج افرادی قوت کا ضیاع ہے کیونکہ حج کے دوران کوئی پیداواری کام نہیں ہوتا، جبکہ اس پر بہت زیادہ رقم بھی خرچ ہوتی ہے جو معیشت پر بھاری پڑتی ہے۔
اس بیان کے بعد بنگلہ دیش میں سخت ردعمل سامنے آیا اور حکومت کو چوبیس گھنٹوں کے اندر عبداللطیف کو برطرف کا انتباہ دیا گیا۔
وطن واپسی پر شیخ حسینہ نے وزیر کو عہدے سے فارغ کردیا اور حکمران جماعت عوامی لیگ کی رکنیت ختم کرنے کے لیے اقدامات کیے، اگر پارٹی رکنیت ختم ہوئی تو وہ پارلیمنٹ کی نشست سے خودکار طور پر محروم ہوجائیں گے۔