بوکوحرام نے مغوی نائیجرین لڑکیوں کی شادیاں کروادیں
کانو: بوکو حرام کا کہنا ہے کہ رواں سال کے آغاز میں نائیجیریا سے اغواء کی گئی 219 اسکول کی طالبات نے اسلام قبول کرلیا ہے اور ان کی شادیاں کردی گئی ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کو جمعے کو موصول ہونے والی نئی ویڈیو میں اسلامک گروپ کے لیڈر ابو بکر شیخاؤ نے نائیجیرین حکومت کی جانب سے ان دعووں کی بھی تردید کی، جن کے مطابق 'اسلامک گروپ جنگ بندی اور مستقبل میں بات چیت کے لیے رضامند ہے'۔
ابو بکر کا مزید کہنا ہے کہ 'اسلامک گروپ کے قبضے میں ایک جرمن نژاد بھی موجود ہے، جسے رواں سال جولائی میں شمال مشرقی نائیجیریا سے اغواء کیا گیا تھا'۔
یاد رہے کہ نائیجریا کی ریاست بورنو کے دوردراز قصبے چیبوک سے امسال اپریل میں اسکول کی متعدد طالبات کو اغواء کیا گیا تھا، جس کے بعد پوری دنیا میں اسلامک گروپ کے حوالے سے تشویش میں اضافہ ہوگیا تھا۔
نئی ویڈیو ایسے حالات میں منظرِ عام پر آئی ہے کہ جب گزشتہ ماہ 17 اکتوبر کو نائیجیرین فوج اور حکومت کی جانب سے یہ اعلان کیا گیا تھا کہ 'عسکریت پسندوں کے ساتھ ایک معاہدہ طے پا چکا ہے، جس کے تحت اسلامک گروپ یرغمال بنائے گئے بچوں کو رہا کردے گا'۔
واضح رہے کہ بوکو حرام اور نائیجیرین حکومت کے مابین پچھلے جنگ بندی کے معاہدے بھی بے نتیجہ ثابت ہوئے تھے۔
دوسری جانب ابوبکر شیخاؤ نے اس معاہدے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'ہم نے کسی کے ساتھ سیز فائر نہیں کیا ہے'۔
'ہم نے کسی کے ساتھ مذاکرات نہیں کیے۔ یہ جھوٹ ہے اور ہم کسی کے ساتھ مذاکرات نہیں کریں گے۔ مذاکرات سے ہمارا کیا لینا دینا؟ اللہ کا حکم ہے کہ ہمیں ان کے ساتھ مذاکرات نہیں کرنے چاہیئیں'۔
مزید پڑھیں: نائجیریا: اغوا کاروں کا مغوی لڑکیوں پر شادی کیلیے دباؤ
بوکو حرام کی جانب سے جاری کی گئی ویڈیو سے اس طرح کے کوئی شواہد نہیں ملتے کہ یہ ویڈیو کب اور کہاں شوٹ کی گئی۔
اس سے قبل پانچ مئی کو جاری ہونے والی ویڈیو میں سو سے زائد نائیجیرین لڑکیوں کو حجاب میں ملبوس قرآنی آیات پڑھتے ہوئے دکھایا گیا تھا، اُس ویڈیو میں شدت پسند رہنما کا کہنا تھا کہ 'بہت سی لڑکیوں نے اسلام قبول کرلیا ہے'۔
جبکہ تازہ ترین ویڈیو میں بوکوحرام رہنما کا کہنا تھا کہ 'اغواء کی گئی تمام لڑکیوں نے اسلام قبول کرلیا ہے'۔
ابو بکر کے مطابق کیا 'آپ جانتے ہیں کہ دو سو سے زائد نائیجرین لڑکیوں نے اسلام قبول کرلیا ہے اور انہوں نے قرآن پاک کے دو سپارے بھی یاد کر لیے ہیں'۔
اس سے قبل ابو بکر نے ان مغوی لڑکیوں کو فروخت کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے ان کے بدلے بوکو حرام کے قیدیوں کو رہا کرنے کی بھی تجویز دی تھی۔
تاہم نئے پیغام میں ان کا کہنا ہے کہ 'تمام لڑکیوں کی شادی کی جا چکی ہے اور اب وہ اپنے سسرال میں ہیں'۔
رواں ماہ کے آغاز میں ہیومن رائٹس واچ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ بوکو حرام کے قبضے میں 500 خواتین اور نوجوان لڑکیاں ہیں اور ان کے کیمپوں میں زبردستی شادی کا رواج عام ہے۔