سینیٹ انتخابات : حکومتی تجویز پر پی پی پی کا سرد ردعمل

شائع February 25, 2015
نواز شریف اور آصف زرداری— فائل فوٹو
نواز شریف اور آصف زرداری— فائل فوٹو

اسلام آباد : پاکستان پیپلزپارٹی نے حکمران جماعت مسلم لیگ نواز کی جانب سے سینیٹ انتخابات کے لیے ہاتھوں کو اٹھا کر ووٹ دینے کے لیے پیش کی جانے والی مجوزہ آئینی ترمیم کی تجویز پر سرد ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب اس طرح کے اقدام کے لیے بہت تاخیر ہوچکی ہے۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید احمد شاہ نے منگل کو پارلیمنٹ ہاﺅس میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ان سے حکومتی تجویز کے حوالے سے دو وزراءکی جانب سے رابطہ کیا گیا تھا تاہم میں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ اس معاملے کو انتخابی اصلاحات کمیٹی میں اٹھائیں۔

خورشید شاہ نے کہا کہ اس وقت جب سینیٹ انتخابات صرف ایک ہفتہ دور رہ گئے ہیں آئین میں ترمیم " ناممکن" ہوچکی ہے۔

دوسری جانب پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہا انتخابی دھاندلی اور ہارس ٹریڈنگ کی جڑیں " گٹھ جوڑ سے طاقت کے ٹرانسفر" میں چھپی ہیں اور اس مسئلے کو اس طرح کی تجاویز کی بجائے مناسب طریقے سے حل کرنا چاہئے۔

پیر کو مسلم لیگ نواز نے سینیٹ انتخابات کے حوالے سے ایک آئینی ترمیم بل متعارف کرانے کا فیصلہ کیا تھا جس میں خفیہ رائے شماری کی بجائے ہاتھوں کو اٹھا کر ووٹ دینے کا طریقہ کار شامل کیا جانا تھا۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کے دوران وزیراعظم نے آئینی ترمیم کے حوالے سے سیاسی جماعتوں سے رابطوں کے لیے دو کمیٹیاں تشکیل دی تھیں۔

مسلم لیگ ن کے ذرائع کے مطابق ووٹنگ کے انداز میں تبدیلی کا فیصلہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں ممکنہ شرمندگی سے بچنے کے لیے کیا گیا ہے جہاں کچھ اراکین اسمبلی نے سینیٹ انتخابات کے لیے پارٹی کے موقف پر چلنے سے انکار کردیا ہے۔

آصف زرداری نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ امر خوش آئند ہے کہ حکومت نے اس امر کا احساس کیا کہ ہارس ٹریڈنگ نے پارلیمنٹ اور سیاسی عمل پر مضر اثرات مرتب کیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا " سب کو توقع ہے کہ اس بات کا احساس کرنے کے بعد حکومت ہارس ٹریڈنگ کی روک تھام سیاسی داﺅ پیج کی بجائے جامع انتخابی اصلاحات کے ذریعے کرے"۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت سنجیدہ ہے تو اسے تمام سیاسی جماعتوں کو مدعو کرنا چاہئے تاکہ نہ صرف سینیٹ بلکہ قومی اسمبلی، صوبائی اسمبلیوں اور بلدیاتی اداروں میں بھی انتخابی دھاندلی کی روک تھام کی جاسکے۔

سابق صدر نے کہا " ہم نے حال ہی میں 2013 کے عام انتخابات میں فراڈ اور دھاندلی کے خلاف احتجاج اور مظاہروں کے نتیجے میں سویلین اور سیاسی اسٹرکچر کو بکھرتے دیکھا ہے"۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ اور حکومت کو مکمل طور پر منہدم ہونے سے بچانے میں سیاسی جماعتں کے اتحاد اور عزم نے اہم کردار ادا کیا تھا " مگر اس سے ہمیں یہ نہیں مان لینا چاہئے کہ انتخابی دھاندلی کے الزامات مستقبل میں اپنے بھیانک ہاتھوں کے ساتھ سامنے نہیں آئیں گے"۔ انہوں نے مزید کہا "انتخابی اصلاحات اور ہارس ٹریڈنگ کی روک تھام کو حکومت اکیلے نہیں بلکہ تمام سیاسی جماعتیں ملکر کریں، حکومت کو تمام سیاسی جماعتوں کا اجلاس طلب کرنا چاہئے جس میں سینیٹ انتخابات سمیت ہر قسم کی انتخابی فراڈ اور دھاندلی کی روک تھام کے حوالے سے تجاویز پر غور کیا جائے"۔

کارٹون

کارٹون : 24 جون 2025
کارٹون : 23 جون 2025